واشنگٹن(پاکستان نیوز) بعض اینٹی بایوٹکس دوائیں انسانوں میں سننے کی سماعت کو بہت نقصان پہنچا سکتی ہیں جس کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس کی وجہ اندرونی سوزش ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہمارا جسم کسی انفیکشن کی صورت میں اپنا ردِ عمل کرتا ہے۔ اس سے کان کے اندر سماعت کو ممکن بنانے والے حساس خلیات میں آئن چینل متاثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ خلیات اینٹی بایوٹکس سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور یوں دھیرے دھیرے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق امائنوگلائکوسایئڈ اینٹی بایوٹکس انسانی سماعت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ اس قسم کی اینٹی بایوٹکس میں جینٹامائسن سرِ فہرست ہے جو بہت سے انفیکشن میں دھڑا دھڑ استعمال ہوتی ہیں۔ بسا اوقات انہیں ڈھیٹ جراثیم اور بیکٹیریا کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نومولود بچوں کو بھی یہ اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں۔ سائنسدان اب یہ بھی بتارہے ہیں کہ نرسری میں رکھے چھوٹے بچوں کو جب جینٹامائسن دی جاتی ہے تو اس سے ان کی سماعت متاثر ہونے یا بہرے ہونے کا خطرہ 6 گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس کی تصدیق کے لیے کرائٹن یونیورستی آف نبراسکا کے ماہر ڈاکٹر پیٹر اسٹیگر نے چوہوں پر اس کے تجربات کئے ہیں۔ انہوں نے جب چوہوں کوجینٹا مائسن اینٹی بایوٹکس دی تو ان کے سماعتی خلیات میں آئن چینلز کے اندر تک دوا پہنچی جہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔ یہاں تک کہ اندرونی کان کے ایک اہم گوشے کوکلیا تک اس کے زہریلے اثرات دیکھے گئے اور پورا نظام شدید متاثر ہوا۔ پھر معلوم ہوا کہ ایک خاص پروٹین ٹی آر پی ون آئن چینلوں میں جینٹامائسن کو شامل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اب جو چوہے ٹی آر پی ون کے بغیر پروان چڑھائے گئے تھے ان میں کسی بھی قسم کا بہرہ پن نہیں دیکھا گیا۔ جب کہ دیگر چوہوں کی سماعت شدید متاثر ہوئی۔ اس بنا پر ڈاکٹر پیٹر اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ امائنوگلائکوسایئڈ نسل سے تعلق رکھنے والی اینٹی بایوٹکس اور بالخصوص جینٹا مائسن سے دور رہا جائے تو ہی بہتر ہے۔ بصورت دیگر جینٹامائسن کی بڑی مقدار مجبوری کے تحت کھانے والوں میں وقفے وقفے سے سماعتی ٹیسٹ ضرور کرائے جائیں تاکہ کسی ممکنہ نقصان کو بروقت دیکھا جاسکے۔