آپ ہفت زبان شاعر ،ادیب، دانشور ،ماہر تعلیم اور 34 سے زاہد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی ،اردو،فارسی،کشمیری اور پنجابی زبان میں علم وادب، شعر و سخن ، فلسفہ اور ثقافت کا گلدستہ ہیں۔ بادی النظر میں انھیں علامہ اقبال ثانی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ ان کی شخصیت کے اندر بہت سی شخصیتں پنہاں ہیں۔ وہ اپنی سوچ ،اپنے نظریات ،اپنی جہدوجہد کو حقیقی آزادی کے تناظر میں منور رکھے ہوئے ہیں وہ تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ کر اس کو اپنے ڈھب پر لائے اور دشوار گزار راستہ اختیار کر کے راکب بن گئے لیکن یہ دنیا کے غم نہ جانے کب ہوں گے کم ،آپ کے آبائواجداد پونچھ شہر مقبوضہ کشمیر میں علمی و ادبی خاندان اور مذہبی سکالر شمار ہوتا تھا پھر بھی بٹوارے میں تمام فسطائی زنجیریں توڑ کر پاکستان کی محبت نے انھیں بغاوت کا رنگ اختیار کرنے پر مجبور کیا اور اپنا راستہ خود ڈھونڈتے ڈھونڈتے پاکستان پہنچ گئے اِس خاندان کی انقلابی سوچ نے یہاں بھی ہلچل مچائے رکھی اور یہاں بھی ستاروں کی قندیلوں کی طرح جگمگانے لگے ۔ آپ کے والدِ گرامی قبلہ تحسین جعفری مرحوم شاعر، ادیب، مقرر، مصنف اورادبی دانشور تھے۔ آزاد کشمیر کی ممتاز ادبی، علمی اور سیاسی شخصیات تحسین جعفری مرحوم و مغفور کی شاگرد رہی ہیں۔ بانی صدر آزاد کشمیر سردار محمد ابراہیم خان، صدر و وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار محمد عبدالقیوم خان، صدر و وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات اور سابق چیف جسٹس پنجاب ہائی کورٹ اور پہلے محتسبِ اعلی پاکستان سردار محمد اقبال بھی آپ کے شاگردوں میں سے تھے۔ بقولِ سید ضمیر جعفری ہونہار باپ کا ہونہار بیٹا مقصود جعفری ہے۔ پھر ایک چراغ کیا جلا ہزار چراغ جل گئے۔ڈاکٹر مقصود جعفری نے بڑی بڑی نامور درس گاہوں میں درس و تدریس کا فریضہ سر انجام دیے یہ شہرت انھیں اقتدار کے ایوانوں میں لے گئی برصغیر کی نامور شخصیت اور سابق صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر سردار محمد عبدالقیوم خان کی مردم شناسی نے اس گوہر نایاب کو اپنے عنان اقتدار کی شراکت داری میں شریک کیا۔ انھیں مشیرِ حکومت تعینات کیا جو جعفری صاحب نے کمالِ مہارت اور جانفشانی سے نبھائی۔ مقصود جعفری پورے برصغیر کا انمٹ اثاثہ ہیں۔ آپ کے شاگردوں میں نامور شاعر، صحافی، ادیب ، دانشور، سیاست دان ، بیوروکریٹس، صوبائی اور وفاقی وزیر، جرنیل ، اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج ہیں۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور موجودہ صدر بیرسٹر سلطان محمود اور امریکہ میں سابق سفیر اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان گورڈن کالج راولپنڈی میں آپ کے شاگرد رہے ہیں۔ آپ کی شاعری انسانیت، آزادی، مساوات، امن اور محبت کا پیغام دیتی ہے۔ آپ کو شاعرِ انسانیت کہا جاتا ہے۔ آپ شعر برائے شعر نہیں کہتے ۔ آپ کی شاعری میں عالمِ انسانیت کے لیے پیغام ہے۔ ایسے لوگ صدیوں میں ہوتے ہیں۔ آپ عالمی سطح پر معروف شاعر اور دانشور ہیں جو ہمارے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ کشمیر اور پونچھ کو آپ پر فخر ہے۔ علامہ اقبال نے کہا تھا!
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
٭٭٭












