لندن(پاکستان نیوز) برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال دو نجی امریکی کمپنیوں کے ساتھ 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ کیا، یہ ہتھیار مبینہ طور پر روس کے ساتھ جنگ کے لیے یوکرین کو بھیجے گئے۔ منگل کو شائع ہونے والی بی بی سی اردو کی خصوصی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ مبینہ پیش رفت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دور حکومت میں ہوئی۔ پی ڈی ایم ایک کثیر الجماعتی اتحاد تھا جس نے گزشتہ برس اپریل میں عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے بے دخل کر دیا تھا، اس وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے، جو بعد ازاں نومبر 2022 میں ریٹائر ہوئے۔۔ اگست 2022 کے دوران یوکرین کا تنازع پاکستانی سیاست میں موضوع بحث بنا رہا، جب مذکورہ مبینہ معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے اور خاص طور پر عمران خان کا بطور وزیر اعظم ماسکو کا اسی دن دورہ جب یوکرین پر حملے کا آغاز ہوا تھا، دورے کے چند مہینوں بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عوامی طور پر حملے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رواں سال جولائی میں دورہ پاکستان کے دوران یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ان خبروں کو مسترد کر دیا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ جاری تنازع کے دوران یوکرین کو ان کی فوج کی مدد کے لیے اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ تاہم بی بی سی اردو نے آج (منگل) اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان نے 155 ایم ایم گولوں (شیلز) کی فروخت کے لیے گلوبل ملٹری اور نارتھروپ گرومین نامی امریکی کمپنیوں کے ساتھ دو معاہدے کیے، مزید بتایا گیا کہ دونوں معاہدوں پر دستخط 17 اگست 2022 کو ہوئے اور یہ معاہدہ خاص طور پر 155 ایم ایم گولوں کے لیے تھا۔