ریڈ لائن !!!

0
58
شبیر گُل

قارئین کرام !۔ آجکل ریڈ لائن کی بحث چل نکلی ہے۔ہر کوئی اپنے لیڈر کو ریڈ لائن قرار دے رہا ہے۔ حالانکہ مسلمانوں کی ریڈ لائن ،رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ھیں۔اللہ کی کتاب قرآن حکیم ہے۔قرآن میں اللہ جل شانہ نے ایک شخص کی جان کو پوری انسانیت قرار دیا ہے۔ انسان کی تربیت،حلال و حرام کی تمیز کے لئے نبء اور رسول بھیجے۔ تاکہ انسانوں کی بھلائی ،تہذیب و تمدن ۔ اخلاق و کردار اور عدل و انصاف کا معاشرہ قائم کیا جاسکے۔ جہاں نہ بھوک ھو نہ ننگ ۔ نہ ظلم ھو اور نا ہی ناانصافی۔بحیثیت مسلمان ۔ذہنی غلامی کی وجہ سے دماغی طور پر محصور ھیں۔ھم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ھماری کوئی ریڈ لائن ہے۔ اس ریڈ لائن کو ڈرون سے ملیا میٹ کریں یا آئی ایم ایف کے عالمی درندے ۔ یا پھر اپنے کرپٹ حکمران اور معاشی دہشت گرد۔ بات ایک ھی ہے۔لیکن اسکے برعکس غیر مسلم معاشروں میں عوامی ریڈ لائن یعنی dignity کا لخاظ اور خیال رکھا جاتا ہے۔ ضروریات زندگی کی اشیا خوردونوش ۔ملاوٹ سے پاک صاف ستھری اور قیمتوں میں عوام کی آسانی سے رسائی کو لازم بنایا جاتا ہے۔تاکہ ملک و قوم اور عوامی ریڈ لائن کا لخاظ رکھا جائے ۔ جیسا کہ آپ جانتے ھیں ہر قوم، ملک ،سلطنت اور قبیلہ کی ایک ریڈ لائن ھوا کرتی ہے ۔ جیسے غیرت،عزت، وقار،حرمت یا شان کہا جاتا ہے۔ ھم دنیا میں وہ واحد قوم یا سلطنت ھیں جن کی غیرت کو ھمارے حکمرانوں نے آئی ایم ایف کے سامنے گروی رکھ دیا ہے۔ھم بنیادی طور پر پنجابی، بلوچی ،سندھی، پختون اور مہاجر ناموں میں منقسم ھیں ۔ متفرق نظریات اور سکول آف تھاٹ ۔یعنی مذہبی اعتبار سے۔ سنی،دیوبندی، بریلوی،سلفی اور شیعہ مسالک میں تقسیم ھیں۔ تقریبا ہر مولوی کی بھی اپنی ریڈ لائن ہے۔ چاہے وہ مردوں کو زندہ کرئے یا ھوا میں اڑائے ۔ یا بارہ سال سے ڈوبی باراتیوں سے بھری کشتی کو زندہ سلامت باہر نکالے۔ یا پیدا ھونا والا بچہ مفتی کہلائے۔ان سے کوئی سوال پوچھ نہیں سکتا کیونکہ انکی متعین کردہ ایک ریڈ لائن ہے ۔ نہ قرآن اور نہ ھی سنت رسول اللہ انکی ریڈ لائن ہے۔ انکا مسلک ان کی ریڈ لائن اور ڈیڈ لائن ہے۔ چوبیس کڑوڑ آبادی والا ۔قدرتی وسائل سے مالا مال ۔اور زرخیز ملک کی کوئی ریڈ لائن نہیں ۔ پاکستان میں آجکل ریڈ لائن کی بحث چھڑی ہے۔ اعتزاز احسن کہتے ھیں ۔ چیف جسٹس ھماری ریڈ لائن ہے ۔پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان ھماری ریڈ لائن ہے۔پیپلز پارٹی کی ریڈ لائن بلاول زرداری ہے۔جو(بھٹو اور زرداری ) قبیلوں کے (mixture )کی وجہ سے آدھا تیتر اور آدھی بلو رانی محسوس ھوتی ہے۔فضل الرحمن کی ریڈ لائن دو تین وزارتیں ھیں۔(اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا) کے مصداق ۔ ن لیگ کے پٹواری اپنی ریڈ لائن کا تعین نہیں کرسکے۔کہ انکی ریڈ لائن میاں نواز شریف / میاں شہباز شریف یا پھر مریم صفدر صاحبہ ھیں۔جیالوں،متوالوں، پٹواریوں ،یوتھیوں ،الطافیوں اور ڈیزلوں کی اپنی اپنی ریڈ لائنز ھیں ۔جرنیلوں کی اپنی ریڈ لائن ہے۔ جرنیلوں کی ریڈ لائن ۔ سینکڑوں ایکڑ قیمتی پلاٹوں پر ہاتھ صاف کرنا ہے۔ ورکنگ باونڈریز اور لائن آف کنٹرول پر شہادتوں اور گولیوں کے لئے عام فوجی جو موجود ھیں ۔ہر حکومت کی ریڈ لائن ملک ریاض ھیں جو ہر دور میں ہزاروں ایکڑ پلاٹوں پر قبضہ فرماتے ھیں ۔
صادق اور امین سے لیکر ۔کرپٹ، چور ،ڈاکوں کے جلسے، جلوسوں اور دھرنوں کا خرچہ اٹھاتے ھیں۔ گزشتہ ستر سال میں ،عام عوام کو اپنی ریڈ لائن معلوم نہیں ھوسکی۔
کیا کوئی قوم کو بتاے گا کہ انکی ریڈ لائن کونسی ہے۔؟
سفاک حکمرانوں کا خون سفید ، دل سیاہ اور دماغ مفلوج ھوچکا ہے۔بھیک اور کشکول کے چکر میں ریڈ لائن (یعنی غیرت) بھول چکے ھیں ۔
کاش کوئی ریڈ لائن عوام کے لئے بھی ھوتی
۔ جہاں انہیں آٹے کا تھیلہ پانچ سو میں دستیاب ھوتا۔کاش کوئی پروٹوکول مزدور طبقہ کے لئے بھی ھوتا ۔ جہاں لائنوں میں دھکے نہ کھانے پڑتے ۔لوگ خود کشتیاں نہ کرتے۔
اس وقت ملک میں فسطائیت کا دور دورہ ہے۔پورے پنجاب اور خیبر میں احتجاجی ریلیاں نکل رہی ھیں۔ حالات ابتری کی طرف جارہے ھیں۔ٹائیگرز عمران خان کی حمایت میں نکل پڑے ھیں۔ حکومت نے پورا لاھور بند کردیا ہے۔
جیسے ٹائیگرز عمران خان کے دفاع کے لئے نکلتے ھیں۔ آیا یہ ٹائیگرز امام الامنبیا آقا دو جہاں جناب محمد رسول اللہ کے لئے بھی ایسے ہی نکلتے ھیں۔؟ آیا حرمت رسول کے لئے بھی ایسے میدان عمل میں آتے ھیں۔؟ آپکا جواب ھوگا نہئں۔ میں اور آپ اسی سے اندازہ کرلیں کہ ھماری ترجیحات کیا ھیں۔
پھر ھم یہ کیسے تصور کرلیں کہ کرپشن، بدعنوانی اور ظالم ، جابر اور بے حس قاتل حکمرانوں کو لانے میں ھمارا کوئی قصور نہئں۔ کیا جو لوگ عمران کے اردگرد کھڑے ھیں ۔ دودھ کے دھلے ھیں۔
کیا یہ وہی لوگ نہئں جو مشرف کے حمایتی تھے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تھے۔ ایم کیو ایم میں تھے۔
یہ لوگ اقتدار میں آکر نہ پہلے تبدیلی لا سکے اور نہ ہی آئیندہ لا سکیں گے۔ کیونکہ لسوڑے کی فصل سے چینی حاصل کرنا ناممکن ھوا کرتا ہے۔
گزشتہ رات سے لاھور زمان پارک میدان جنگ بنا رہا۔ پانچ ہزار پولیس ،رینجرز اور ایف سی کے نوجوانوں نے وحشیانہ تشدد اور شیلنگ کی۔آنسو گیس کی شیلنگ سے پوری لاھور کء فضا متعفن رہی۔ پولیس کیطرف سے زبردست پتھرا بھی دیکھنے کو ملا۔سی این این، بی بی سی نیوز اور الجزیرہ نیوز خوف و دہشت کے مناظر کو فلماتی رہی۔آج لاھور میں پی ٹی آئی کی ریلی میں انتہائی مضہکہ خیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ ملک میں انتشار کء کیفیت ہے۔حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئں۔ بے جا تشدد ،آنسو گیس،واٹر کینن کا استعمال نہیں ھونا چاہئے۔جو خطرناک نعرے بلوچستان،سندھ اور قبائلی علاقوں
میں سنائی دیا کرتے تھے۔ آج وہ نعرے لاھور کی شاہراہوں پر سنے گئے۔پی ڈی آئی کا الیکشن سے فرار ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔موجودہ صورتحال سے ،یورپ،امریکہ، کینڈا اوراوورسیز پاکستانی
انتہائی پریشانی میں ھیں۔
جو قوتیں ملک کو اس صورتحال سے دو چار کر رہی ھیں یاد رکھیں انکی بقا پاکستان کے وجود سے ہے۔ اس لئے عقل و خرد اور ہوش کے ناخن لیں۔ ملک کو مزید تماشا نہ بنائیں۔خوف خدا کریں۔
سیاسی کارکنان کی پکڑ دھکڑ اور فسطائی حربے ۔ عوام کا راستہ نہیں روک سکتے ۔
اس لئے حکومت اور پی ٹی آئی کو حالات کو خراب ھونے سے بچانا چاہیے-
عمران کو کورٹ کے آرڈر کا احترام کرنا چاہئے۔ کارکنان کو مخفوظ رکھنے کے لئے سرنڈر کرنا چاہئے۔state within stateنہیں ھونی چاہئے۔ ضد انا اور ہٹ دھرمی چھوڑنی چاہئے۔ اگر عمران خان کہتے ھیں کہ کوئی قانون سے اوپر نہیں تو گرفتاری دیکر مثال قائم کرنی چاہئے۔زمان پارک میں عدلیہ کو چیلنج کر کے انار کی کو ہوا نا دیں۔ گریس کا مظاہرہ کرتے ھوئے اپنے آپ کو پیش کریں۔ سپریم کورٹ سے انہیں رہائی مل سکتی ہے۔اس لئے کارکنان کو اذیت میں مبتلا نہیں کرنا چاہئے۔اس وقت بارہ پارٹیوں کا اتحاد اندر سے پارہ
پارہ ھو چکا ہے۔ن لیگ، پی پی،اے این پی،تحریک لبیک اور فضل الرحمن اپنے اپنے نشان پر الیکشن لڑ رہے ھیں۔قوم کو ایجی ٹیشن اور توشہ خانہ کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔
توشہ خانہ سے فائدہ اٹھانے والے سبھی سیاستدان چوروں کی بارات ھیں۔ کوئی ایسا حکمران نہیں جس نے توشہ خانہ کی نہر عبور نہ کی ھو۔ کوئی ایسا معروف صحافی رہ نہیں گیا جس نے توشہ خانہ کی نہر میں غوطہ زمین نہ کی ھو۔ٹی وی سوشل میڈیا اور ٹاک شوز میں پارسائی کے لیکچرز ،ایمانت و دیانت کے جھوٹے پرچار ۔ دراصل اپنے ہی منہ پر تھوکنے کے مترادف ہے۔
یہی درندے اور سفاک جانور ھیں جنہوں نے ھماری ریڈ لائن کو روند ڈالا ہے۔
عوام ان مکروہ چہروں کو پہچاننے سے کیوں قاصر ھیں۔جنہوں نے ھماری آئیندہ نسلوں کا سکون برباد کیا ہے۔ ھماری ایک ایک چیز کو گروی رکھا ہے۔ ملک کی شناخت کو دھندلا کیا ہے۔
ان ظالم، فاسق اور سفاک مجرموں سے جان چھڑانے کا ایک ہی طریقہ ہے ۔ اپنی ریڈ لائن کا تخفظ کریں ۔
قومی مجرموں کو ووٹ دیکر مستقبل خراب نا کریں۔ ووٹ کی قیمتی ایمانت کے زریعے ایماندار اور صالح لوگوں کو اسمبلیوں میں پہنچائیں۔ تاکہ آپکی عزت و احترام کا خیال رکھ سکیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کی کرپشن، چوری اور بدعنوانی کے چرچے وکی لیکس۔ پانامہ لیکس۔ بلوم برگ میڈیا نیٹ ورک،وائس آف امریکہ ، وال سٹریٹ جنرل اور بی بی سی اور ہر حاص وعام کی زبان پر زدعام ھیں ۔سیاسی لٹیرے جدید اور مختلف طریقوں سے ملکی دولت لوٹنے میں مصروف ھیں۔ یہ انتہائی گرے ھوئے، چیپ اور بے رحم لوگ ھیں۔اس حمام میں سبھی گندے ھیں۔
میڈیا ٹاک کرتے ھوئے انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی اے جھوٹ بولتے ھیں۔ اپنے قائدین کو جھوٹا اور ناجائز پروٹکٹ کرتے ھیں۔نہ اپنی قبر اور ناھی عاقبت کا احساس۔ یہ پارٹیاں اور روپ بدل بدل کر عوام کو بار بار دھوکہ دیتے ھیں۔انکو صادق اور آمین ثابت کرنے کی دھن ان پر سوار رہتی ہے۔
اسٹبلشمنٹ ملک میں انار کی کی بنیاد رکھ کر خاموش تماشائی بن بیٹھی ھے۔عدلیہ فیصلوں سے پہلے جی ایچ کیو کی طرف دیکھتی ھے۔اللہ سے دعا جے کہ ملک سے کھلنے والے سبھی مہروں کو نشان عبرت بنائے۔اور جنگلی درندوں سے ملک کو محفوظ فرمائے آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here