ہماری غذا اور اسکے اثرات جسمانی و روحانی!!!(قسط ۱)

0
128
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ، ہر چند کے آجکل مختلف موضوعات پر متواتر ہفتہ وار کالم قارئین کی نظر کررہا ہوں لیکن زمانہ کی تیز رفتار اور ضرورت کے تحت بسا اوقات پچھلے موضوعات سے ہٹ کر لکھ دیتا ہوں اس کوتاہی کی معذرت قبول فرمائیں۔اس سے پہلے بھی عرض کرچکا ہوں احکام الٰہی سے دنیا کو دور کرنے کیلئے ہر وہ کوشش کی جاتی رہی جس سے نہ صرف لوگوں کو گمراہ کیا جاتا رہے بلکہ اپنا شیطانی مدعا بھی پورا ہوتا رہے اگر کوئی مذاہب اور احکام کی کھل کر دشمنی کرتا ہے تو اس کو وہ مذہب اور اسکے ماننے والے مسترد کردیتے ہیں اور جان جاتے ہیں کہ یہ سازش ہے اور اس سے ہوشیار رہا جائے مثلاً ختم نبوت پر ایمان لانا۔مذہب اسلام میں کچھ چیزوں کی ممانعت کی گئی اور ان کو حرام قرار دیا گیا اسی وجہ سے مسلمان اور صاحب ایمان لوگ ان چیزوں سے اجتناب کرتے ہیں مثلاً خنزیر حرام ہے مسلمان اس کو نہیں کھاتے ہیں ، اب کس طرح اس کو مسلمانوں کو کھلایا جائے اسکا ایک حل یہ نکالا گیا اسکے جزئیات حاصل کرو اور انکو کھانے پینے کی اشیاءمیں ملا دو پھر اس طرح مرد و خواتین اور بچوں کو کس طرح نشانہ بنایا جائے !!؟؟؟
بچوں کیلئے کریم کینڈی اور چپس و پیزا میں شامل کیا جانا جبکہ خواتین کیلئے چربی کو میک اپ میں ملایا گیا اور مردوں کیلئے ملٹی وٹامن اور دواﺅں میں اسکے جزئیات کو شامل کردیا گیا بہت سے لوگ اپنے نافرمان بچوں کی شکایات اور بے راہ روی کیلئے تعویز والے باباﺅں اور نجومیوں کی جیبیں بھرتے پریشان ملے اب یہ مسئلہ مغربی ممالک کا نہیں رہا بلکہ مشرق میں اور زیادہ برا± حال ہے۔اگر آپ ہواءسفر کریں اور مشاہدہ فرمائیں کہ ساتھ سفر کرنے والا یہودی کوشر کھانا آڈر کریگا جس کی سیل وہ خود توڑے گا اسکا مطلب سو فیصد حلال ہے انکے مطابق اب آپ مثال لیں مسلمانوں کی جن کا حلال بھی دس مختلف اقسام کا ہے کچھ جھٹکا بھی تکبیر و بسم اللہ کے بعد حلال کہتے ہیں جبکہ کچھ زبیحہ حلال جبکہ کچھ کو پرواہ نہیں اللہ کا رزق جانا بسم اللہ کہا ڈکار لی اور کہانی ختم !!۔۔۔۔
اتنی تمہید اور باتیں و مثالیں لکھنے کا مقصد کسی کو بھی اعتراض کرنا یا اسکے طریقے کو غلط بیان کرنا نہیں ہے بلکہ مقصد اتنا ہے جو طریقہ ہم ہر سال بچپن سے سنت ابراہیمی ادا کرتے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپناتے ہیں اس میں کسی بھی فقہ یا مسلمان کو اعتراض نہیں ہوسکتا اگر طور طریقہ پر اور شرائط پر حلال جانور کو غذا کیلئے قربان کیا تو وہ کھانے کے بعد اثرات جو جسم و روح پر چھوڑے گا وہ مثبت ہی ہونگے کیونکہ صرف ہم ہی نہیں اہل مغرب بھی غذا کے اثرات کے قائل ہیں اور اس کا خیال کرتے ہیں۔جب آپ اپنے اولیاء و بزرگوں کا تذکرہ کرتے ہیں تو ان میں مخصوص لوگ جوکہ دنیا کو اسلام کا پیغام اور راہ حق پر گامزن کرنے میں کامیاب رہے کیونکہ انکی باتوں کا اثر دل پر ہوا کرتا تھا آج رشد و ہدایت بہت سے چینلز پر چوبیس گھنٹے ہوتی ہے لیکن اسکا وہ اثر دلوں پر کیوں نہیں ہوتا کیوں خاص طور پر نوجوان نسل اتنی بے راہ روی پر کیوں جارہی ہے ضرور کچھ تو ہوا ہے جو ان پر اثر نہیں ہوتا !!!!
قسط اوّل جاری ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here