بقا کا راز!!!

0
181
عامر بیگ

 

آنکھوں دیکھا
عامر بیگ

پاکستان مسلم لیگ ،پاکستان کی بانی پارٹی ہے اسٹیبلشمنٹ نے اسے کئی بار اکھاڑا اور کئی بار پچھاڑاہے ، اس جماعت کی بقا کا راز یہی ہے کہ اسے جب چاہو چوں چوں کا مربعہ بنا لو، اس جماعت میں بڑے بڑے سیاستدان پیدا ہوئے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم محمد علی جناح ؒ، لیاقت علی خان اور نشتر جنہوں نے مسلم لیگ کی قیادت کا حق ادا کر دیا ،کاش! کہ ان بڑوں کو زندگی کچھ مزید موقع اور دے دیتی تو پاکستان پٹڑی پر چڑھ جاتا موجودہ حالات میں اس پارٹی میں ایک سے بڑھ کر ایک کھڑبانہ بھرا پڑا ہے سب سے بڑھ کر مرد مومن مرد حق کا دیا ہوا قائداعظم ثانی کی شکل میں ایک ایسا تحفہ بھی کہ جس کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ اس کی بقا کا راز خلائی مخلوق ہے یا کوئی اور۔ پیپلز پارٹی کی بقا کا سر بستہ راز عوام سمجھی جاتی تھی ،ذوالفقار علی بھٹو نے چن چن کر الیکٹیبلز اور فیوڈلز کی فوج ظفر موج پارٹی میں بھرتی کی اور نعرہ غریب عوام کی بحالی کا لگایا، خیال تھا کہ عوام ان کے جھانسے میں آجائے گی اور کمال کی بات وہ آبھی گئی۔ پھانسی کی شکل میں خمیازہ بھگتا گراس روٹ لیول پر بینظیر کی تربیت نے اسے ایک عظیم لیڈر بننے میں بہت مدد دی لیکن ڈیڑھ ٹن سونا زیورخ کے بینکوں میں رکھوا کر رسید کٹوا لینے والی دختر مشرق نے زرداری کی شکل میں ایک ایسا تحفہ دیا جس نے کرپشن میں تاریخ رقم کردی۔ سپوت زرداری سے خیر کی توقع رکھنا سنڈھے والے گھر سے لسی مانگنے والی بات ہوگی چاروں صوبوں کی زنجیر سکڑ کر نوابشاہ تک رہ گئی عوامی طاقت کے سر چشمے کا راز عوام کی بجائے پھوپھی، پتر اور پیو کو سمجھ لیا گیا ۔جماعت اسلامی ایک نہایت منظم اسلامی و سیاسی جماعت ہے جو پہلے پہل پاکستان بنانے کے خلاف تھی لیکن جب بن گیا تو پھر اسے سنبھالنے کی فکر میں مبتلا ہو گئی ،انکی بقا کا راز کبھی ظالموں کو مخاطب کرنا کبھی جہاد فی القتال لیکن قوم ان کے جھانسے میں آج تک نہیں آئی اور نہ آئے گی، سر دست پی ٹی آئی کی حمایت سے بنے سینیٹر سراج انہیں کے سر کو آنے لگے جمعیت علماءاسلام علماءحق کا ایک سیاسی اکٹھ جو قائد اعظم سے شدید نفرت کی بنا پر ان پر فتوے لگاتا پاکستان کے بننے میں روڑے اٹکاتا ابھی تک یہ گروہ اسی مغالطے میں ہے جو ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے پر تلا رہتا ہے جماندرو تیز طرار عالم دین فضل الرحمن کی شکل میں ایسا تحفہ ملا جو اپنے عمامے کے علاوہ ہر روز گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے میں مشہور ہیں ،نعرہ اسلام کے علاوہ یہی انکی بقا کا صیغہ راز بھی ہے ولی خان، جی ایم سید، مینگل اور اچکزئی کی پارٹیوں کو رہنے دیں ان میں سے کچھ تو اپنی موت آپ مر گئیں باقی اکا دکا سیٹ کی مالکہ ہیں ہاں اگر کوئی پارٹی جس بابت بات کی جا سکتی ہے تو وہ بلاشبہ متحدہ قومی موومنٹ ہی ہو سکتی ہے کہ جس نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں اسکی سب سے منظم پارٹی جماعت اسلامی کو پچھاڑ کر مہاجر فیکٹر، کوٹہ سسٹم اور احتجاج کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے لینڈ سلائڈ فتوحات کا سلسلہ عرصہ دراز تک برقرار رکھا بقا کا راز لا محالہ ڈر اور خوف تھا ہلکی سی چوں چرا کرنے والے کو چراند قرار دے کر بوری میں بند کر دیا جاتا گلی محلے کی نکڑوں پر چاند ماری کرنے والے لونڈے لپاڑے اجمل پہاڑی اور صولت مرزا جیسے ٹارگٹ کلر بن کر خوف و حراس کی ایک ایسی فصیل کھڑی کر دیتے کہ مائیں اپنے بچوں کی زندہ واپسی تک دعائیں مانگتی رہتیں اور بچوں کے خیر خیریت سے گھر واپس آ جانے پر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتیں ۔اس جماعت نے الطاف حسین کی شکل میں ایسا بت تراش لیا کہ جسے صرف سجدہ کرنا ہی باقی رہ گیا تھا لیکن خدا کا کرنا دیکھیں آجکل وہ اپنے سے بڑے بتوں کو سجدے کرتا پھرتا ہے ۔حالات نے پلٹا کیسے کھایا، ایک مرد مجاہد اٹھا جس نے کہا کہ اللہ الحق ہے جب لا الہ الا اللہ کہہ دیا اور یقین بھی کر لیا تو اللہ اپنے بندوں کے ڈر دور کر دیتا ہے خوف کی فضا دور ہوگئی کراچی روشنیوں اور محبتوں کا گہوارہ بن گیا وقتی طور پر مہاجر قومی موومنٹ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں تبدیل ہو گئی جس کی بقا خوف اور ڈر پر تھی جب ڈر کا عنصر ختم ہوا تو عوام نے اصل قیادت کو الیکٹ کیا سکون کے دور میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا اتحاد کامیابی سے جاری تھا جس میں کراچی کے حالات کو ایڈریس کیا جانا بھی شامل تھا ،پی پی پی کی صوبائی حکومت کو آج تک کراچی سے کبھی ووٹ ملا ہے اور نہ ملے گا وہ کیوں کراچی کی فکر کرنے لگی اگر کراچی کے حالات بہتر ہوں گے جو کہ ضرور ہوں گے تو کریڈٹ زیادہ تر پی ٹی آئی اور کچھ نہ کچھ ایم کیو ایم کے حصے میں بھی آئے گا ۔ڈر اور خوف کو بقا کا راز بنانے والی ایم کیو ایم کو اب اپنا وطیرہ بدلنا ہوگا ۔دھونس دھاندلی سے آپ کسی کو کتنے دن تک روک سکیں گے؟ اکنامک صورت حال بہتر ہوتے ہی آپ اپنے پرانے ہتھکنڈوں پر اترنے کی بجائے ہاتھوں میں ہاتھ دو عمران خان کا ساتھ دو کراچی کی اور پورے پاکستان کی بقا اسی میں ہے اور یہی ایک بقا کا راز بھی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here