نیویارک(پاکستان نیوز) ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کورونا کے وبائی مرض کے نتیجے میں 2020 میں یہ قرضے 860 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق، کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے بیرونی قرضوں کی سطح 2020 میں 5 اعشاریہ 3 فیصد سے بڑھ کر 8 اعشاریہ 7 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس سے تمام خطوں کے ممالک متاثر ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس کا کہنا تھا کہ قرض کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے ، جس کی مدد سے قرضوں میں کمی ، ان کی تنظیم نو اور ان میں بہتر شفافیت لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے آدھے غریب ممالک بیرونی قرضوں کی تکلیف میں ہیں۔ مالپاس نے کہا کہ تمام ممالک کو معاشی بحالی اور غربت کو کم کرنے کیلئے قرضوں سے متعلق پائیدار حکمت عملی پر کام کرنا ہو گا۔ دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ عالمی وبا کی وجہ سے جو معاشی بحران پیدا ہوا وہ 2022 میں کافی حد تک ختم ہو جائے گا۔