ایم کیو ایم سے لے کر پرویز مشرف تک!!!

0
151
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! ہواﺅں کے شور میں بیٹھا کالم لکھنے کی تیاری کر رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ آج کس بات پر لکھا جائے کہ وطن کے ٹی وی چینلز پر ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی صاحب کا وزارت سے الگ ہونے کا شور سننے میں آرہا تھا کہ وہ وزارت سے الگ ہو رہے ہیں لیکن حکومت کے بدستور ساتھی رہیں گے، خالد صاحب ذاتی حیثیت سے بڑے اچھے اور سادہ آدمی ہیں لیکن سیاست کے حوالے سے بڑے منجھے ہوئے پلیئر ہیں اور خُوب معاملات کو سمجھتے ہیں کہ کس وقت خاموش رہنا ہے اور کس وقت بولنا ہے، دیکھنے میں بڑے بے زور لگتے ہیں لیکن اپنے دل کے اندر ایک ڈر رکھتے ہیں ان کی ایک نظر جب بھی کارکنوں پر پڑتی تھی وہ لرز جاتے تھے کہ شاید بوری میں بند ہونے کا نمبر تو نہیں آگیا ہے، لیکن ان کا یہ انداز سیاست بہت کارگر رہتا کہ کھلاﺅ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نگاہ سے ، صدیقی صاحب جتنا عرصہ نیویارک میں رہے اردو بولنے والوں سے بہت کم کم تعلق رکھتے تھے لیکن اپنے لوگوں کےساتھ بڑے گُھل مل کر رہتے تھے اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کےساتھ وہ کیا سلوک کرتے ہیں، ابھی تو سال نیا نیا ہے، صدیقی صاحب نے خان صاحب کو پہلا بڑا جھٹکا دیا ہے جس نے دوسرے اتحادیوں کی راہ بھی ہموار کر دی ہے اور سب اپنے اپنے حصے کے مطابق اپنا منہ کھولے بیٹھے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ بلاول زرداری اور ن لیگ والوں کی رالیں ٹپکنی شروع ہو گئی ہیں کہ بس ابھی عمران خان کی حکومت ختم ہونے والی ہے اور احتساب کے خوف سے جان چھوٹنے والی ہے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔
قارئین وطن! خالد مقبول صدیقی کے اعلان کےساتھ ہی نوازریف اور زرداری برانڈ صحافی اور اینکرز نے بھی عمرانی حکومت کے اختتام کا بگل بجانا شروع کر دیا ہے، سلیم صافی، محمد مالک، حامد میر جیسے لوگوں نے تو چائے کی پیالی میں صدیقی صاحب سے بڑا طوفان کھڑا کر دیا ہے لیکن مجھے حیرانگی ہارون رشید کے پروگرام مقابل پر ہوتی ہے جس میں انہوں نے اپنی کو اینکر ثروت کےساتھ مل کر اپنے ایک گھنٹہ کے پروگرام میں 50 منٹ عمران خان کےخلاف اپنی نفرت اُگلتے رہے اور ان کی زہر افشانی صاف صاف بتا رہی تھی کہ عمران خان کا صرف اتنا قصور ہے کہ موصوف کو لفٹ کروانی بند کر دی ہے، اس کی کیا وجہ ہے یہ تو وہی بتا سکتے ہیں لیکن یہ دو دن بس ایسے لگتا تھا کہ اہل وطن کی اُمید ٹوٹنے والی ہے وہ جو ایک اُمید خان صاحب کےساتھ بندھی ہوئی ہے سب خاک میں مل جائےگی لیکن ایسا لگتا ہے کہ سب شکست خوردہ لوگوں کو شرمندگی ہوگی اور عمران خان اگر پورے پانچ سال نہیں تو تقریباً چار سال حکومت میں گزاریں گے۔
قارئین وطن! ایک اور جو مزے دار بات ہوئی ویک اینڈ پر وہ نوازشریف کی لندن کے کسی ریسٹورنٹ میں اپنے مفرور بیٹوں، صمدھی اور شہباز شریف وغیرہ وغیرہ کےساتھ نہاری اور پائے انجوائے کرتے دیکھے گئے جس نے اس تصویر سے بہت سے مفروزوں سے پردہ اُٹھایا اور یہ سمجھنے میں آسانی پیدا کر دی کہ بہت سی بیرونی اور اندرونی طاقتیں ابھی بھی اس مافیا گروپ کےساتھ کھڑی ہیں جو پاکستان کو سنبھلتے نہیں دیکھنا چاہتے اور بیماری کی آڑ میں ملک سے فرار ہونے والے مجرم نوازشریف جس کے اندر افواج پاکستان کےخلاف نفرت کی آگ جل ر ہی ہے اور اس کی اسی نفرت کا فائدہ اٹھا کر اور اس کی پراپیگنڈہ مشینری کو استعمال کر کے ملک میں کنفیوژن پھیلانا چاہتے ہیں بس اس سلسلے میں اللہ سے خیر کی اُمید ہی کی جا سکتی ہے کہ مملکت پاکستان پر اپنا رحم کر دے۔
آخر میں جنرل پرویز مشرف بری، آرٹیکل چھ کا پھندا اُن کے گلا سے اُتر گیا ہے نوازشریف کے تمام ارادوں کو شکست ہو گئی ہے ،اس کی بڑی خواہش تھی کہ بیرونی طاقتوں کے زور کو اپنے زور سے ملا کر پاکستان کی افواج کے کمانڈر انچیف کو پھانسی پر لٹکایا جائے ،بیچارے کے سب خواب ادھورے رہ گئے ہیں، پاک فوج کی آبرو بھی بچ گئی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ نوازشریف بیرون ملک میں بیٹھ کر ریاست کےخلاف کام کر رہا ہے جس نے اس کو تین مرتبہ وزیراعظم بنایا جبکہ وہ تو ایک میئر کے عہدہ کا بھی حق دار نہیں تھا کے خلاف ایکشن لینا چا ہئے ورنہ یہ ریاست کےخلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا اور ملک کو نقصان ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here