محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے دعا ہے آپ اور آپکا خاندان بشمول تمام کلمہ گو اور انسان اس کرونا کی بیماری سے امان میں رہیں سچ کہا ہے کسی نے تندرستی ہزار نعمت ہے کتنے ہی دیکھے بھالے ملنے والے لوگ اس دنیا میں نہ رہے جبکہ کتنے ہی اسپتالوں میں زندگی و موت کی کشمکش میں ہیں اور انکی سانس بھی مصنوعی نظام تنفس کی مرہون منت ہے یہ اچھا موقع ہے پروردگار کا شکر ادا کرنے کا کہ اب تک ہم کو حیات بخشی تاکہ ہم رب کا شکر بجالائیں اور اس بات کا اعتراف کرلیں کہ ہم انتہاءکمزور اور کم علم ہیں اگر اس کی رحمت شامل حال نہ کو تو ہم اگلا قدم نہ اٹھا سکیں۔
بے شک اس عالمی وباءنے بہت کچھ بدل ڈالا اور انسان اس کے علاج اور شافی علاج سے اب تک لاعلم ہے ہماری دعا ہے جلد اس مرض کا علاج دریافت ہو اور اللہ اس کو دفع فرمائے آج کے موضوع میں ہم اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ تقویم سے کس طرح کام لیا جاتا ہے۔کسی خاص سال کے زائچے کے لیے اس سال کی تقویم کی ضرورت پڑتی ہے جس میں کواکب کی حرکات اور ان کے مقامات درج ہوتے ہیں بہترین قسم کی تقویم میں ایک سال کے لیے کواکب کی روزانہ کی رفتاروں کی تفصیل ہوتی ہے منجموں کیلئے اور دوسرے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ بہت مفید ہوتی ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پیدائش کے دن کواکب کہاں کہاں تھے شمس ، قمر ، عطارد ، زہرہ ، مریخ ، مشتری ، زحل ، یورنس ، نیپچون،اور پلوٹو کن بروج میں تھے اور کس کس درجہ پر مقیم تھے یا رجعت میں یا طلوع میں یا غروب میں تھے نیز ان کی حالتوں کا علم ہوگا قدیم لندن سے ایفامری شائع ہوتی ہے جبکہ امریکہ سے بھی شائع ہوتی ہے وہ گرینچ کے مین ٹائم عین دوپہر کے وقت کی ہوتی ہے اس سے کواکب کی رفتاریں لیں تو اس کو مقامی وقت میں ڈھالنے کی ضرورت پڑتی ہے یا اپنے مقامی وقت کو معلوم کرکے اس کو گرینچ کے وقت کے مطابق لیا جاتا ہے کوءبھی تقویم ہو اس کی پیشانی پر وہ وقت لکھا ہوتا ہے جس کے مطابق رفتاریں درج ہوتی ہیں اس وقت سے ہی مطلوبہ وقت تک فرق معلوم کرکے کواکب کی رفتاروں کی تصحیح کی جاتی ہے۔تقویم میں کواکبی وقت سب سے پہلے دیا ہوا ہوتا ہے اس کے بعد تمام کواکب کے طول بلد کی حرکات کے خانے ہوتے ہیں کواکب بعض اوقات رجعت میں ہوتے ہیں اور بعض اوقات مستقیم ہوتے ہیں۔ جب رجعت میں ہوتے ہیں تو رجعت کی علامت ڈال دی جاتی ہے اور جب مستقیم ہوتے ہیں تو استقامت کی علامت ڈال دی جاتی ہے شمس اور قمر کو کبھی رجعت نہیں ہوتی راس و زنب ہمیشہ رجعی حرکت کرتے ہیں اس لیے اس کیلئے رجعت کی علامت نہیں لکھی جاتی بعض اوقات جبکہ ایک یا ایک سے زیادہ کواکب ایک ہی درجہ شمال یا جنوب کی جانب ہوں تو ان کو متوازی لکھا جاتا ہے بحر حال کواکب کے عرضی حرکات جاننے کی ابھی ضرورت نہیں ہے اور متوازی خطوط پر چلنے والے کواکب کو ابھی ہم اہمیت نہیں دیتے۔
ارضی وقت :- صحیح طور پر حالات معلوم کرنے کیلئے نہایت ضروری ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ پیدائش کا وقت کیا تھا ؟
نجوم کی اصلاح میں جب وقت کا نام میں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ کوکبی وقت کیا تھا ؟ جس کے معلوم کرنے کے لیے مندرجہ زیل امور کا جاننا بہت ضروری ہے۔
شمسی دن :- اگر پیدائش کے شمسی دن کا مطلب نکالا جائے تو یہ جاننا ہوگا کہ کہاں کتنے بجے ہیں ؟ اس وقت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ وقت جو آپ کی گھڑیوں کا ہے یہ ہماری ضرورت کو پورا نہیں کرتا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ وقت مخصوص علاقہ کا ہے۔
اسٹینڈرڈ ٹائم :- کسی بھی ملک کے اندر کسی مقام کو مرکز مان کر وہاں کا ایک ٹائم سارے ملک میں جاری کردیا جاتا ہے مغربی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش ۱/۲ ۶۷ درجہ کراچی کا اسٹینڈرڈ ٹائم مقرر ہے جو ۱/۲ ۴ گھنٹے آگے ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہمارے وقت کے مقررہ حلقہ کے اندر جغرافیکل نقطہ نظر سے دو شہروں کے وقت میں جو کءمیل کے فاصلے پر ہوں گھڑیاں ایک ہی وقت ظاہر کرتی ہیں کیونکہ دونوں ایک ہی اسٹینڈرڈ ٹائم کو استعمال کرتے ہیں یہ ٹائم مقامی سہولتوں کے مطابق اختیار کیا گیا ہوتا ہے وگرنہ تو باریکی میں جائیں تو دقیقہ و ثانئیے تک کی پیمائش وقت میں علم نجوم کی رو سے کی جاتی ہے جس کو آجکل مائیکرو سیکنڈ میں بھی ناپا جاتا ہے اور یہ وقت زیادہ تو اسٹاپ واچ میں استعمال ہوتا ہے مختلف دوڑ کے مقابلوں کے انعقاد کے وقت !!۔۔
اس کے ساتھ ہی محترم قارئین سے ایک ہفتے کی اجازت اگلے ہفتے پھر یہیں سے شروع کریں گے اور آپ کو مزید تشریحات اور زائچہ نجوم سے متعلق معروضات پیش کی جائیں گی آپ کی دعاﺅں کا طلبگار۔
٭٭٭