متفرقات علم الحروف!!!

0
121
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

السلام علیم ورحم اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام آپ سب کی خدمت میں عاجز کا آداب و سلام 28 حروف ابجد عربی ا جسد روحنفس عقل قلب کے قاعدے سے پہلے سے اخذ شدہ ٹیبل کسی بھائی کے پاس ہو تو برائے مہربانی میرے ساتھ شییر فرماییں میں آپ کابہت مشکور رہوں گا
اس پر کیی قواعد سے بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے آپ ایک مثال پیش فرماییے گا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ان شا اللہ تعالی عاجز وہیپیش کر دے گا ۔ ویسے میرے پاس ایسی ہزاروں ٹیبلیں اباکس ہیں وہ بھی ہیں جو شاید ہی کسی ماہر علم جفر کے پاس ہوں۔ اور وہبھی ہیں جو شاید ہی کسی کی عقل میں آسکیں ۔ یہ سب فضل الہی اور بزرگوں کا فیض ہے میرا اپنا کویی کمال نہیں ہے جفر میںایک ٹیبل ہے جسے جدول روح کہتے ہیں ۔ موجودہ دور کے ماہرین جفر تو شاید اس کا نام بھی نہ جانتے ہونگے یہ جدول کسی قاعدہسے وضع نہیں ہو سکتی ۔ نہ یہ حل ہو سکتی ہے امام رازی بوعلی سینا جابر بن حیان وغیرہ سب نے بڑی مغز ماری کی لیکن یہ کسیسے حل نہ ہو سکی شیخ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے اسے حل فرمایا تھا میرے بارے میں اگر چہخوش عقیدہ اور محبین افراد کا یہ خیال ہے کہ میں اسے بھی حل کر سکتا ہوں لیکن حقیقت یہی ہے کہ خود مجھ سے بھی یہ مدتوںدماغ سوزی کرنے پر بھی حل نہ ہو سکی تھی۔ اس بنا پر مجھے اپنی کم علمی کے اعتراف میں کویی دقت اور حرج نہیں یے۔ اور نہکبھی میں نے خود کو کسی بھی طرح قابل سمجھا ۔ الحمد للہ تعالی ہمیشہ ہی فطرتا خود کو محض طالب علم ہی سمجھا ۔اعلیحضرت علیہ الرحمہ نے اسی سے دور قیامت کی نشاندھی بھی فرمایی تھی کہ قیامت شاید اٹھارہوں صدی ہجری میں واقع ہوگی۔ لیکن ساتھ یہ بھی لکھا کہ یہ جفر اور شیخ اکبر کی آرا کی روشنی میں محض ایک مفروضہ بیان کیا ہے اس کا حتمی وحقیقی علم تو اللہ سبحانہ و تعالی اور اس کی عطا سے اس کے رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کو ہی ہے ۔ جفر ایسے بے شمار معموں سے بھرا ہوا ہے ۔ کوئی ان کی تشریحات کہاں تک کر سکتا ہے ؟ جس قدر توفیق الہی شامل حال رہتی ہے ہر شخص اپنی سی کوشش کرتا رہتا ہے باقی اگلی نسلوں اور آنے والوں کیلیے چھوڑ جاتا ہے چند گھنٹے قبل سے کچھ لکھنے کاموڈ تھا ۔ لیکن دانت میں درد کے باعث خیال کسی جانب جم نہیں رہا اور نہ کچھ یاد آرہا ہے اعلی حضرت نے جفر سے ہی بہت سیمکاشفات و مشاہدات شیخ اکبر کی شرح بھی فرمایی تھی وہ کتاب دو سو صفحات سے کچھ زیادہ ہی ہوگی وہ میں نے بھی دیکھیتھی کافی عرصہ قبل لیکن اب اس کا نام تک یاد نہیں ہے اور نہ وہ کسی کے پاس مل رہی ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here