واشنگٹن (پاکستان نیوز)امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی کم تجربہ رکھنے والے ‘وفادار’ حامیوں کو کابینہ میں اہم عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے ۔اس اقدام سے ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی اداروں کو نئے انداز میں ڈھالنے پر سنجیدہ ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارجی جنرل کے عہدے کے لیے نامز کرنا ایک حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔ سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے۔ بلکہ محکمہ انصاف کی جانب سے انہیں جنسی مقاصد کے لیے سمگلنگ کے الزامات پر تفتیش کا سامنا کرنا ہے۔ میٹ گیٹز کے دفتر کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں رکن کانگرس کو پراسیکیوٹرز نے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کریں گے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ ماضی میں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستگی رکھنے والی رکن کانگرس تلسی گبارڈ شام میں عسکری مداخلت کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہیں اور یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین پر حملہ کرنے کا جواز موجود تھا۔ تلسی گبارڈ کا انٹیلی جنس کے میدان میں انتہائی کم تجربہ رکھتی ہیں اور نومنتخب صدر سے یہ توقع نہیں کی جارہی تھی کہ تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے۔ وہ 2024 سے 2005 کے درمیان عراق میں ہوائے نیشنل گارڈ کی میجر کے طور پر تعینات رہ چکی ہیں اور اب امریکی فوجی ریزرو میں لیفٹینیٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویڑن فوکس نیوز کے تجزیہ کار اور میزبان پیٹ ہیگستھ کو اپنے سیکریٹری دفاع کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹ ہیگستھ فوج میں خواتین کی جنگی کرداروں میں تعیناتی کی مخالفت کر چکے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں ان فوجیوں کو معاف کرنے کے لیے بھی لابنگ کر چکے ہیں جو مبینہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب تھے۔ علازہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکریٹری خارجہ کے عہدے کے لیے سینیٹر مارکو روبیو کا چناؤ کیا ہے جو دراصل چین کے لیے سخت مؤقف رکھتے ہیں۔ مجموعی طور پر، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلیٰ عہدوں کے لیے شخصیات کا چناؤ آئندہ چار سالوں میں امریکی انتظامیہ کے طرز حکومت اور دنیا میں امریکہ کے کردار کے حوالے سے بنیادی تبدیلی کی جانب اشارہ بھی ہے۔