ایف بی آئی کا بغیر اجازت امریکی شہریوں کا ڈیٹا خریدنے کا اعتراف

0
78

واشنگٹن (پاکستان نیوز) ایف بی آئی نے پہلی مرتبہ بغیر اجازت امریکی شہریوں کا ڈیٹا خریدنے کا اعتراف کر لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق ایف بی آئی نے پہلی مرتبہ کچھ سمارٹ فون ایپس کے ذریعے جمع کردہ امریکی شہریوں کے لوکیشن ڈیٹا کی خریداری کا اعتراف کیا ہے۔ ایف بی آئی کے اعتراف پر رازداری برقرار رکھنے کے حامی افراد میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خاص طور پر جب سے دفتر نے عدالتی وارنٹ حاصل کیے بغیر یہ ڈیٹا حاصل کیا۔ یہ اعتراف ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کی اس بات چیت میں سامنے آیا جو عالمی خطرات پر سینیٹ کی سماعت کے دوران انہوں نے کی۔ کرسٹوفر رے نے تصدیق کی کہ دفتر نے پہلے قومی سلامتی سے متعلق ایک منصوبے کے لیے مذکورہ معلومات خریدی تھیں جس کی اس نے وضاحت نہیں کی تھی۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف بی آئی نے اس عمل کو اب روک دیا ہے۔ ایف بی آئی اس وقت تحقیقات کے لیے درکار ڈیٹا مجاز طریقے سے حاصل کر رہا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ دفتر نے عدالتی حکم حاصل کیے بغیر امریکی شہریوں کے لوکیشن ڈیٹا خریدنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس سے انسانی حقوق کے اداروں کے ان شبہات کی تصدیق ہوگئی ہے جن پر طویل عرصہ سے تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا اور کہا جارہا تھا کہ شہریوں کی پرائیویسی متاثر کی جارہی ہے۔ایف بی آئی کی جانب سے پہلی مرتبہ شہریوں کا ڈیٹا خریدنے کے اس اعتراف نے انسانی حقوق اور از داری برقرار رکھنے کے حامی کارکنوں کو ناراض کردیا ہے۔ ان کارکنوں کا کہنا ہے ایف بی آئی اور دیگر تفتیش کاروں کے اس طرح کے اقدامات امریکی شہریوں کی ڈیجیٹل آزادی اور رازداری کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ویب سائٹ ارس ٹیکنیکا کو ایک بیان میں ای ایف ایف کے سینئر اٹارنی ایڈم شوارٹز نے کہا ہے کہ امریکی حکومتی ایجنسیوں کو ڈیٹا بروکرز سے نجی معلومات خرید کر آئین کے ”آرٹیکل فور ” کو نظرانداز کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here