نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں افراط زر چالیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے صدر بائیڈن پر دبائو بڑھتا محسوس ہو رہا ہے ، شرح سود میں اضافے کے جارحانہ اقدام نے وائٹ ہائوس اور ڈیموکریٹس کے لیے سیاسی مسائل پید ا کر دیئے ہیں ، لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 8.6 فیصد اضافہ ہوا۔ افراط زر پہلے ہی عروج پر ہے اور اس د وران گیسولین کی ریکارڈ قیمتیں، جو کہ کھانے اور پناہ گاہوں کے بے لگام اخراجات کے ساتھ جوڑتی ہیں، امریکیوں کی زندگی گزارنے کی لاگت پر سخت دباؤ ڈال رہی ہیں، فیڈ کو معیشت پر مزید سختی سے بریک لگانا پڑے گی، اس سے کساد بازاری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔دو سالہ ٹریژری کی پیداوار چھلانگ لگ گئی، اسٹاک فیوچر گر گیا اور رپورٹ کے بعد ڈالر میں اضافہ ہوا۔ جون، جولائی اور ستمبر میں Fed کی اگلی تین پالیسی میٹنگز کے دوران تاجروں نے تین 50ـبیس پوائنٹ ریٹ میں مکمل طور پر قیمتوں میں اضافہ کیا۔مئی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں دوہرے ہندسے کی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا۔ توانائی کی قیمتیں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 34.6 فیصد بڑھ گئیں، جو کہ 2005 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جس میں پٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 49 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔ جون میں اب تک گیس کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں، جس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔