واشنگٹن (پاکستان نیوز) امریکہ اور بھارت کو اس وقت پانچ بڑے چیلنجز کا سامنا ہے کیا دونوں ممالک ایک دوسرے پر بھروسہ کر سکتے ہیں ؟ بائیڈن حکومت آنے کے بعد سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے 27 اور 28 جولائی کو بھارت کا دو روزہ دورہ کیا ، بلنکن کا دورہ ڈپٹی سیکرٹری کی جانب سے چین کا دورہ ختم کرنے کے ایک روز بعد ہوا ، دونوں ممالک کو پہلا چیلنج آسٹریلیا ، جاپان ، بھارت اور امریکہ کے درمیان بننے والے کواڈ کی شراکت داری کا ہے کہ کس طرح آپسی معاملات کو ایک ضبط کے ساتھ آگے بڑھایا جائے ، کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے تعاون بھی دوسرا بڑا چیلنج ہے ، بھارت میں آئے روز کرونا صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے ، ڈیلٹا وائرس نے بھارت سمیت دنیا بھر میں تباہی مچا دی ہے، دونوں ممالک کو تیسرا مشترکہ چیلنج چین کی صورت میں درپیش ہے کہ جوکہ دونوں ممالک سے آگے نکلنے کی دوڑ میں شریک ہے اور کرونا کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں اپنی ویکسین سپلائی کر رہا ہے اور اپنی طاقت کو سفارتی تعلقات کے ذریعے مزید بڑھا رہا ہے ۔دونوں ممالک کو چوتھا درپیش چیلنج افغانستان کی کشیدہ صورتحال اور طالبان کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ہے ، امریکہ اور بھارت دونوں ہی طالبان کو افغانستان پر قابض نہیں ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لیے دونوں ممالک اشرف غنی کو سپورٹ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔دونوں ممالک کو پانچواں درپیش چیلنج جمہوری اقدار کے حوالے سے درپیش ہے ، بھارت میں نریندر مودی کو اپوزیشن کی سخت مخالفت کا سامنا ہے ، امریکی سیکرٹری سے ملاقات کے بعد اپنے ٹوئیٹ میں مودی نے بھارت امریکہ مضبوط تعلقات پر زور دیا تو اپوزیشن اور ناقدین نے ٹوئیٹر پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ مودی کے اقدامات سے دو طرفہ مضبوط تعلقات ناممکن ہیں ۔