سوئے کعبہ چلے

0
223
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر
دنیا کی مصروفیات ہر وقت ہمارے ساتھ ساتھ ہوتی ہیں اور یہ مصروفیات نہ ہوں تو وقت گزرنا مشکل ہو جائے مگر جب یہی مصروفیات ہمیں پریشان کر دیں، ہمیں ذہنی تناﺅ دینے لگیں تو پھر تھوڑا دنیا سے ہٹ کر بھی سوچنا چاہیے ایک تو وہ نیک دل لوگ ہوتے ہیں جنہیں دنیا اپنی طرف زیادہ نہیں کھینچتی ہے وہ دنیا کی مصروفیت میں سے اپنا وقت نکال کر اللہ کے کاموں میں بھی مشغول رہتے ہیں کوئی تبلیغی کام کر رہا ہے تو کوئی اللہ کی مخلوق کی خدمت کر رہا ہے، کوئی نماز و روزے پر زیادہ توجہ دے رہا ہے غرض کہ یہ لوگ روز مرہ کی مصروفیت کو ایک طرف رکھ کر کچھ نہ کچھ وقت اپنے اچھے کاموں میں گزارتے ہیں یوں ان کا ذہنی تناﺅ بھی ختم ہوتا ہے اور ثواب بھی ملتا رہتا ہے۔ دنیا کی تمام مصروفیات کے بعد جب ہم کوئی اچھا کام کرتے ہیں جیسے کسی غریب کی مدد کر دی، کسی مریض کا علاج کرا دیا، اپنے کسی بزرگ کی عیادت کر لی، مزاج پُرسی کر لی تو دل خُود بخود خُوش ہو جاتا ہے۔ نہ صرف مذہبی لحاظ سے بلکہ نفسیاتی ڈاکٹر بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ کو اپنے سٹریس کو دور کرنا چاہتے ہیں تو کم از کم کوئی ایک اچھا کام کریں، کسی بے گھر انسان کی مدد کریں، کسی کو کھانا کھلا دیں آپ کا ذہن مطمئن ہوجائےگا اور آپ کو خوشی ملے گی۔
اس سے بھی اچھی خوشی اطمینان اور سکون بحیثیت مسلمان ہمیں اس وقت ملتا ہے جب ہم مکہ جانے کا ارادہ کرتے ہیں اور وہاں جا کر طواف کرتے ہیں دعائیں مانگتے ہیں ہر قدم پر نیکیاں کرنے کے مواقع ہوتے ہیں اس کے بعد مدینہ جاتے ہیں۔ حضورﷺ کے روزے پر حاضری دیتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں اور سکون پاتے ہیں۔ یہی خیر و برکت ہے کہ جس کیلئے انسان دعائیں مانگتا ہے، سکون مانگتا ہے۔
ہم دنیا کی گونا گوں مصروفیات میں اُلجھ کر بہت سارے گناہ کر بیٹھتے ہیں۔ عمرہ یا حج کرنے سے ان گناہوں سے معافی ملتی ہے۔ اس لیے جس کو اللہ نے نوازا ہو، صحت بھی ہو، وسائل بھی ہوں تو سوئے کعبہ جانے کی کوشش کرے، اگر یہ کوشش کامیاب ہو جائے تو اس کا شکر ادا کرے۔
جہاں انسان کےساتھ دنیا کی فکر لگی ہے دنیا کی فکر میں اُلجھ کر جہاں انسان کے دھوکے کھاتا ہے پریشانیاں سمیٹتا ہے، بھاگ دوڑ میں زندگی کا سفر طے کرتا ہے وہیں اللہ نے ایسی چیزیں بھی انسان کے لیے رکھی ہیں کہ وہ ان تمام فکروں کو تھوڑی دیر کیلئے بھول جاتا ہے اور کوئی نہ کوئی نیکی اچھائی اس کیلئے صدقہ بن جاتی ہے پھر ان ہی مشکل دنوں میں سے آسانی اور زندگی کی خوشیاں بھی نظر آتی ہیں انسان اپنا دل دوبارہ مضبوط کرتا ہے اور بہت احسن طریقے سے دوبارہ دنیا کی فکروں کا مقابلہ کرتا ہے۔
ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں اور اگر اللہ توفیق دے اور اس کا بلاوا آئے تو اس کعبہ کو انہی گنہگار آنکھوں سے دیکھتے بھی ہیں اپنے کمزور ہاتھوں سے چھوتے بھی ہیں اور اس کے عین سامنے کھڑے ہو کر دعا بھی مانگتے ہیں نماز بھی پڑھتے ہیں اور پھر دل کی یکسوئی اور خوشی کےساتھ سرشار ہو کر اس کا طواف بھی کرتے ہیں۔
ہم بھی اس ہفتے عمرہ کرنے جا رہے ہیں دعا کریں کہ اللہ قبول فرما لے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here