پیر مکرم
آخر یہ جہانگیر ترین کون ہے؟ ہر حکومت میں شامل ہر دور میں کامیاب اور کاروبار بھی دن بدن چمکتا ہی جا رہا ہے، آخر ان جیسے لوگوں کو کون پال رہا ہے، سپریم کورٹ نے بھی انہیں نا اہل کر دیا، آخر کیا جرم تھا، جہانگیر ترین کا؟ اور اگر جرم تھا تو اسے سزا کیوں نہیں دی گئی تھی؟ دو روز پہلے وزیراعظم ایماندار خان سے ون ٹو ون میٹنگ کرر ہے تھے وہ بھی بنی گالا کی رہائش پر دُور دُور تک نہ بندہ نہ بندے کی ذات! غالباً خان صاحب کے محل کے بائیں باغ میں تو یہ راز و نیاز کی گفتگو ہوئی وہ بھی ایسے شخص کےساتھ جو چینی آٹا اور گندم کی مہنگائی والے معاملے میں نہایت متنازعہ شخص ہے، سارے ملک میں غریب چیخ رہے ہیں کہ کم از کم بنیادی اشیاءوہ بھی غریبوں کے کھانے پینے کی؟ ان کی قیمتیں آسمان کو چُھو رہی ہیں وہ اشیاءہیں جو پاکستان میں ہی بنی ہیں یا پیدا ہوئی ہیں، گندم اور گنے کی کاشت میں پاکستان خُود کفیل ہے، اس حد تک کہ پاکستان چینی اور گندم برآمد بھی کرتا ہے تو پھر کمی کیسی؟ پچھلے مہینوں پاکستان نے افغانستان کو چالیس ہزار ٹن گندم بطور امداد بھی بھیجی، اسی طرح بڑی مقدار میں گندم کی برآمد کے اجازت نامے بھی جاری کئے گئے ہیں چینی اور گندم کی کثیر مقدار میں برآمد کے پس منظر کا تجزیہ کیا جائےگا تو پیچھے بھی جہانگیر ترین کا نام سامنے آئےگا۔ آخر یہ محترم جہانگیر ترین چیز کیا ہیں، تو آئیے اس سوال کے جواب تلاش کرتے ہیں، قارئین سب سے پہلے میں واضع کر دوں کہ میں جہانگیر ترین کو نہ ذاتی طور پر جانتا ہوں نہ ہی میری کوئی ان سے مخاصمت ہے، دکھ صرف اس بات کا ہے کہ غریب لوگ اپنے بچوں کو لے کر ریل گاڑی کے سامنے کھڑے ہو کر خود کشی کر رہے ہیں اور یہ کاروباری لوگ اربوں روپے بنا رہے ہیں وہ بھی ناجائز طور پر! پیسہ کماﺅ، بہت سارے اور بھی آئیٹم ہیں کپڑا ہے، فون سے ٹیلی ویژن ہے، گوشت ہے، مکھن ہے، فروٹ ہے جو ویسے ہی غریب کی پہنچ سے باہر ہے۔ غریب اور اس کے بچوں ہی کو بھوکا کیوں مار رہے ہو، غریب کے بچے بھوک سے بلک کر روتے ہوں تو غریب جیتے جی ہی مر جاتا ہے، غریب خود کو مارتا ہے لیکن اس سے یہ نہیں برداشت ہوتا کہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو پیچھے بھوکا رہنے کو چھوڑ جائے، اس لئے وہ اپنے خاندان کےساتھ ہی اجتماعی خود کشی کو ترجیح دیتا ہے۔ ایک باپ کی بے بسی چیخ چیخ کر پکارتی ہے اس حاکم وقت کو جس نے مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویٰ کیا تھا کہ کہاں مر گئے ہو ایماندار خان کیوں اس شخص کو پال رکھا ہے جس نے ماضی میں تمہیں اور تمہاری سیاست کو پال رکھا تھا ؟اپنا ذاتی جہاز دیکر تمہیں جلسوں میں لے جاتا تھا، ارے خان اگر ان احسانوں کو اُتارنا ہے تو سرکاری خزانے سے کسی اور مد میں اسے کوئی بڑا سا ٹھیکہ دےدو، غریب سے اس کا آٹا چینی تو مت چھینو، اس کے بچوں کو بھوک سے تو مت مارو!
2002ءسے پہلے جہانگیر ترین سیاست کی دنیا سے دور تھے لیکن ان کی رشتہ داری رحیم یار خان کے پیر خانے کے سربراہ مخدوم حسن محمود کے گھر میں ہو گئی تھی رحیم یار خان کا یہ پیر خانہ کافی عرصہ سے ایک بھاری سیاسی حیثیت رکھتے ہیں اور انہوں نے یہی اپنے امریکہ پلٹ داماد کو اپنی سیاسی گود میں لے لیا ۔اس طرح ان کے سیاسی کردار کی داغ بیل ڈالی گئی، 1953ءمیں چٹا گانگ سابقہ مشرقی پاکستان میں پیدا ہونےوالے جہانگیر ترین کی رشتے داری آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور جنرل ضیاءکے قریبی ساتھی مرحوم جنرل اختر عبدالرحمن سے بھی تھی اور اسی حوالے سے وہ ہمایوں اختر خان اور ہارون اختر عبدالرحمان کے کزن بھی ہیں۔ جہانگیر ترین نے 1974ءمیں ساﺅتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد لیکچراز کی حیثیت سے اپنی پہلی ملازمت کی بعد میں کچھ عرصہ انہوں نے کسی بنک میں بھی ملازمت کی تھی وہیں سے ان کی کامیابیوں کا آغاز ہوا تھا اسی دوران انہوں نے اپنی کاروباری زندگی کا آغاز کیا تھا اور آج کل وہ اپنے ہی نام پر ایک بڑی کمپنی JK (جہانگیر خان) کے چیئرمین ہیں ،اس کمپنی کی ملکیت میں چھ عدد شوگر ملیں ہیں، کاغذ پیپر کی ملیں بھی ہیں ،اس کے علاوہ ڈیری (دودھ سے بنی اشیائ) کی ملیں اور لودھراں پنجاب میں کئی ہزار ایکڑوں کے فارم ہاﺅسز کے مالک بھی ہیں۔ اللہ کرے اور برکت ہو ان کے کاروبار میں لیکن غریب کو اگر چینی اور آٹا میسر ہوتا رہے تو ہمیں ان کی امارت پر بھی خوشی ہوگی۔
2011 میں تحریک انصاف میں شمولیت کی اور جنرل سیکرٹری کی ذمہ د اری دےدی گئی جو کہ اعلیٰ عدالت سے نا اہلی کے بعد واپس لے لی گئی لیکن اب بھی غیر رسمی طور پر عمران خان کی معاشی تھنک ٹینک اور زرعی معاملات کی سربراہی (پس پردہ) ترین صاحب کے پاس ہی ہے۔ آج کل کے وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی (حفاظت خوراک) کا قلمدارن بھی ترین صاحب کے ایک برخوردار اور سسرالی رشتہ دار مخدوم خسرو بختیار کے پاس ہی ہے۔ ان صاحب کو تحریک انصاف میں لانے والے بھی جہانگیر ترین خان ہی ہیں ،وفاقی سطح پر ایک کمیٹی ہے جو گندم اور چینی سمیت ساری برآمدات اور درآمدات کا فیصلہ کرتی ہے جس کے روح رواں ترین اور خسرو بختیار ہیں!!!
٭٭٭