سردار نصر اللہ
قارئین وطن! آج کالم لکھنے بیٹھا تو پی ٹی وی پیپلزپارٹی کے کو چیئرمین بلاول زرداری کی قومی اسمبلی میں ہونےوالی مہنگائی کے حوالے سے تقریر دکھا رہا تھا، خدا کی قسم ایسا لگتا تھا جیسے کوئی شام سُندر لاگ میں کسی تقریر ساز فیکٹری میں کام کرنےوالے کی لکھی تقریر کو سنا رہا تھا، اس کی زبان جہاں راگ کی روانی تھی وہیں پارلیمنٹ کے اصولوں کے معیار سے بہت گری ہوئی تھی۔ اس نے عمران خان کو جس طرح مخاطب کیا، نہایت ہی سیاسی اقدار سے گری ہوئی تھی بار بار وہ یہ کہتا کہ یہ نالائق ہے، سلیکٹڈ ہے اور آئی ایس آئی کے جنرلوں کی مرہون منت ہے اس کی حکومت ۔اس وقت تو بلاول بالکل ہی بینظیر بھٹو کا بیٹا نہیں لگا بلکہ محض ٹکٹ بلیک کرنےو الے کا جانشین لگتا ہے ۔جب وہ عمران خان کو ایک جھوٹا انسان گردان رہا تھا، مجھے میرے دوست محترم رانا شہزاد بیرسٹر کا فون آیا۔ انہوں نے مجھے کہا کہ آپ نے زرداری کے بیٹے کی تقریر سنی ، یہ آنےوالے دنوں میں ہماری حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے۔ میں نے بیرسٹر صاحب کو جواب دیا جی ہاں میں نے خُوب سنی ہے اور وہی سوچ رہا ہوں جو آپ سوچ رہے ہیں۔ جب میں دفتر پہنچا تو ہمارے سوشل میڈیا کے چیئرمین محترم شیخ شعیب نے آتے ہی وہی سوال کیا کہ بلاول کی تقریر سنی؟ میں نے کہا جی سنی ہے اور سوچ میں پڑا ہوں کہ یہ زرداری کا بیٹا جو لوٹ مار کی پوشاک پہنے جس طرح لہک لہک کے تقریر کر رہاتھا میں اس کو انجوائے بھی کر رہا تھا اور رو بھی رہا تھا کہ ہمارا کیا معیار ہے، اس بلاول کو صرف اس لئے ہم برداشت کر رہے ہیں کہ اس کے ماں باپ نے پاکستان کی غریب عوام کے اربوں کھربوں لوٹ کر دنیا کے بیشتر ملکوں میں چھپا رکھے ہوئے ہیں اور اگر اس کے کپڑے اُتار دیئے جائیں تو کوئی اس کو منہ بھی نہیں لگائے گا۔ اس کی آج کی بیہودہ تقریر پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے ۔
قارئین وطن! آج کی بلاول کی تقریر میں سب سے زیادہ زور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر تھا کہ حکومت نے اس میں 9 لاکھ افراد کو نکال دیا ہے اور اس کا نام بدل دیا ہے میں بار بار بینظیر انکم کا ذکر سن سن کر یہ سمجھ لیجئے کہ پریشان سا ہو گیا کہ زرداری کا یہ برخوردار کیا بات کر رہا ہے جس کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے والد محترم جو اپنے زمانے کے بہت بڑے معاشی اور سیاستد ان ہیں کی منظور نظر فرزانہ راجہ جو بلاول کی والدہ کے نام پر غریبوں کی انکم سپورٹ پروگرام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن تھیں اور کئی اربوں روپے لے کر کینیڈا پہنچ گئی۔ اس کو وہ واپس نہیں لا سکا، تو اس کو تو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ موجودہ حکومت پر الزام دھرے کہ اس کی ماں کا نام پروگرام سے ہٹا دیا ہے۔ میں تو اس جانشین زرداری کو صرف یہی کہوں گا کہ شرم کر بچے اور سیاسی میدان اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کچھ کہنے سے پہلے ،کسی کی طرف انگلی اٹھانے سے پہلے ،ذرا اپنے گریبان میں جھانک پھر تالیاں بجانےو الے ڈاﺅن دی روڈ قاتل ہیں ان کی تالیوں پر مت جی۔
قارئین وطن! آج دن کی دوسری تقریر ن لیگ کے خواجہ آصف کی تھی جن کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی حوالے سے عمران خان کی حکومت کو نہیں گرائیں گے بلکہ وہ خود اپنے بوجھ سے گر جائےگی، واہ واہ خواجہ صاحب کیا خُوب پیشن گوئی کی ہے ۔بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تم سے اس طرح کی گفتگو کی امید ہے کہ ملازم شریف اور کیا کہہ سکتا ہے ۔ تم اور تمہارا لیڈر نوازشریف اور شہباز شریف سیاست کے بھگوڑے ہیں۔ اور تم ان کی خوشنودی کیلئے سب کچھ کر سکتے ہو تم اور تمہارے لیڈر جن جن بیرونی ایجنسیوں کیلئے کام کر رہے ہیں سب جانتے ہیں اس سے پہلے کہ تمہارا حشر بھی نوازشریف کی طرح ہو، اپنی جان چھڑاﺅ اور واپس قومی دھارے میں شامل ہو کر ملک کی خدمت کرو۔
قارئین وطن آج کی قومی اسمبلی میں ہونےوالی تقریروں میں سب سے زیادہ پسند کی گئی تقریر مراد سعید کی تھی جس نے پارلیمانی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے جس طرح بلاول ابن زرداری کے کپڑے اُتارے ہیں پوری قوم خوشی سے جُھوم اُٹھی۔ مراد کی تقریر کے دوران بلاول ایسے بھاگا جیسے بندر کے ہاتھ میں اُسترا دیکھ کر بدمعاش بھاگتا ہے۔ مراد سعید نے ایک بڑے مدلل انداز میں اعداد و شمار کےساتھ گفتگو کرتا ہے اور جب اس نے بلاول کا جواب دینا شروع کیا وہ اسمبلی کا فلور چھوڑ کر یہ جا وہ جا ۔
قارئین وطن! اب ہمیں یہ سوچنا اور سمجھنا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ کہ پاکستان کی مخالف فورسزکے یہ گماشتے بن کر تباہ کرنا چاہتے ہیں اس کی بنیادی وجہ کہ عمران خان کے غیر سیاسی اقدام کے سامنے جھکتا نہیں ہے۔ بس یہی گناہ ہے عمران خان کا اور اس کے شیر مراد سعید کا جو ان طاقتوں کے سامنے کھڑے ہیں۔
٭٭٭