قربانی کا مطلب کیا؟

0
178
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قربانی کا مطلب کیا؟

عیدالاضحی آئی اور گزر گئی یہ قربانی کا دن ہے قربانی کیا ہے اپنی پیاری اور عزیز چیز اللہ کی راہ میں قربان کرنا پاکستان میں ہم نے اپنا بچپن گزارا۔ وہاں اسی عید پر ہر گھر میں قربانی کا جذبہ دیکھا۔ لوگوں کے ہاں اور خود ہمارے ہاں چند دنوں پہلے ہی بکرا آجاتا رات بھر اس کی آوازیں گھر میں گونجتی ہمارے ہاں بڑا سا صحن تھا وہاں بکرا باندھا جاتا سردیوں میں ایک چھوٹا سٹور تھا وہاں باندھ دیا جاتا۔ دوسرے دن یا پھر کچھ دنوں بعد جب ہم سب اس کی آواز کے عادی ہو جاتے اس کو گھر کا ایک فرد سمجھنے لگتے تو اس کی قربانی کا دن آجاتا۔ اور جب حقائق آتا گھر کے صحن میں اس کو ذبح کیا جاتا تو سب ہی بچے بڑے موجود ہوتے۔ بظاہر یہ ایک ظالمانہ عمل نظر آتا ہے مگر اس کی وجہ سے انسان کے اندر ایک حوصلہ ایک ہمت اپنی چیز اللہ کو دینے کی نیت پیدا ہوتی ہے بچہ بچہ بہادر بنتا ہے خون دیکھنے کی عادت ہوتی ہے ہم صرف بلڈ دیکھ کر اور جانور کا تڑپتا دیکھ کر اس پر ہی غور کرتے ہیں آگے کی مصلحتوں کو بھول جاتے ہیں۔
اب آتے ہیں امریکہ اور دوسرے ممالک میں جہاں مسلمان قربانی کا جذبہ تو رکھتے ہیں پیسے بھی دے کر اور کہیں بکرا یا گائے ذبح کرکے اس عمل کا ثواب بھی پاتے ہیں مگر ان کے بچے اس بات سے محروم رہ جاتے ہیں کے وہ اپنے سامنے قربانی ہوتے دیکھیں۔ اس میں جیسا کے میں نے اوپر بیان کیا بڑی ہی مصلحت ہے۔ ورنہ کچھ بچے اتنے ڈرپوک ہو جاتے ہیں کے وہ خون بہتا نہیں دیکھ سکتے۔ کچھ بچے اسی لئے جانتے ہیں کے اپنی عزیز چیز قربان کرنا کسے کہتے ہیں ہم ان کو کھلونوں اور کھانوں کیSharingتو سکھاتے ہیں ان کے اندر رحم دلی کا جذبہ تو پیدا کرتا ہے مگر حوصلہ اور ہمت بلند نہیں کرتا ہے یہ باتیں میں کچھ سلمان ذہنی امراض کے ڈاکٹروں سے مشورہ کرکے کہہ رہی ہوں۔ جو اس بات کو سمجھ گئے ہیں کے قربانی خون کا بہنا اور اپنے ہاتھ سے اپنے پیارے جانور کو قربان کرنا اللہ کی طرف سے انسان کو نہ صرف اپنی عزیز چیز قربان کرنا سکھاتا ہے بلکہ انسان کو اس بات کی تربیت بھی ملتی ہے کے دل مضبوط رکھنا کتنا ضروری ہے خاص طور سے مرد اور لڑکے اپنا دل مضبوط کرکے قربانی کرتے ہیں۔
مجھ کو یاد ہے جانور کی قربانی کے بعد جب رات کو بکرے کی آواز نہیں آتی تھی تو گھر انتہائی سونا لگتا تھا اور ہم سب اُداس ہو جاتے تھے دو تین دن میں عادت پڑ جاتی تھی یہ سب باتیں اب مقصود نہیں قربانی صرف پیسے کی ہوتی ہے ہزار دو ہزار ڈالر جیب سے چلے جاتے ہیں اور اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں اور بچوں کو تو پتہ ہی نہیں چلتا کے کیا ہو رہا ہے۔ اس لئے غیر ممالک میں رہنے والے والدین کو میرا مشورہ ہے کے وہ فارم وغیرہ میں جاکر بچوں کو قربانی دکھائیں۔ بکرے خرید کر کم ازکم ایک دو دفعہ بچوں کو لے جا کر ان سے جانور پر ہاتھ پھر وائیں تاکے ان کو یہ احساس بھی ہو کے جانور کوئی انسان نہیں ہے اس کا گوشت کھایا جاسکتا ہے۔ اس سے محبت کا سلوک کرنا ضروری ہے۔ مگر اس کو اللہ نے جس مرتبے پر رکھا ہے وہی ضروری ہے قربانی کا مطلب سمجھنا بہت ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here