یہ امر ثابت شدہ ہے کہ جب دو افراد کے مابین دوستی ختم ہوتی ہے تو دشمنی میں تبدیل ہوجاتی ہے. اِس کا ثبوت بارہا دیکھنے میں آیا ہے لیکن اِس کے باوجود بھی لوگ ہاں مگر ہاں کی رٹ لگا تے رہتے ہیں . امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان دوستی اتنی زیادہ تھی کہ وہ ایک دوسرے سے پوچھے بغیر رات کا کھانا بھی نہیں کھاتے تھے. جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک سے پوچھا کرتے تھے کہ کیا اُنہوں نے رات کا کھانا کھا لیا تو ایلون مسک کا جواب ہوتا تھاکہ جی نہیں حضور! میں نے اب تک نہیں کھایا ہے. دراصل ہمارے شیف نے جو سالن بنایا تھا اُس میں مرچی بہت زیادہ ڈال دی تھی. جس کی وجہ کر میں ایک نوالے سے بھی زیادہ نہ کھاسکا.شیف کا تعلق انڈیا سے ہے. میں نے اُسے نوکری دے کر سخت غلطی کی تھی. یہ سن کر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ وہ فوری طور پر وائٹ ہاؤس تشریف لے آئیں اور کھانا اُن کے ساتھ کھائیں. دونوں کے درمیان گفتگو کا تبادلہ اِسی طرح کا ہوا کرتا تھا اور ایلون مسک اپنے انڈین شیف کو فائر نہیں کرسکتے تھے ، کیونکہ اُن دونوں کے درمیان ملازمت کا کنٹریکٹ دس سال کیلئے طے ہوا تھا . انڈین شیف کو نکالنے کی صورت میں ایلون مسک کو اُسے ملین آف ڈالر ادا کرنے پڑتے. ایلون مسک انڈین شیف سے سخت ناراض رہا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ وہ چائے کا پانی بھی صحیح طور پر گرم نہیں کرسکتا ہے ، اور جس کے پینے سے اُن کی زبان جل جاتی تھی.لیکن جب دوستی دشمنی میں تبدیل ہوئی تو پھر وہ ایک دوسرے کے گلے سڑے نکالنا شروع کر دیئے۔ ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے خلاف جو سنگین الزامات لگائے ہیں کہ اُن کا نام بدنام زمانہ جنسی کیکڑاجیفری ایپسٹین کی فائل میں موجود ہے . اور اگر وہ فائل جو حکومت کی تحویل میں ہے منظر عام پر لائی جائے تو یہ بات منظر عام پر آجائیگی کہ صدر ٹرمپ چند سال قبل تک طوائف بازی کرتے رہے تھے. اسٹارمی ڈینیئل سمیت ایک سو کے قریب درمیانی عمر کی لڑکیاں اور نوجوان عورتوں نے صدر ٹرمپ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاچکی ہیں. لیکن ٹیسلا اور ایکسپریس ایکس کے مالک ایلون مسک نے مطالبہ کیا ہے کہ جیفری ایپسٹین کی فائل منظر عام پر لائی جائے اور صدر ٹرمپ پر کمسن لڑکیوں سے تعلقات رکھنے پر مقدمہ چلا یا جائے اور اُنہیں اُن کے عہدے سے برطرف کیا جائے .نائب صدر جے ڈی وینس کو صدر امریکا بنایا جائے.جیفری ایپسٹین قید کے دوران ایک رات 2019 ء میں جیل میں مردہ پایا گیا تھا. خدشہ یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اُسے اُس وقت کے صدر جو بائیڈن نے مروایا تھاجن کے تعلقات جیفری ایپسٹین سے بہت زیادہ گہرے تھے اور وہ بھی لڑکیوں کے گورکھ دھندے میں ملوث تھے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُنہوں نے ایلون مسک کا مینڈیٹ چھین لیا ہے جس کے تحت ہر امریکی شہری ٹیسلا گاڑی خریدنے کا پابند ہوگیا تھا. اُنہوں نے کہا کہ وہ کسی کو بھی ایسی اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں. صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایلون مسک اُن کی سیکرٹریوں کو گھور گھور کر دیکھا کرتا تھا جس پر اُنہوں نے اُسے منع کیا تھا. ایلون مسک ایک چائینیز ملازمہ جو کچن میں کام کرتی تھی اُس پر دِل دے بیٹھا تھا جس کی وجہ کر وہ کام چھوڑکر چلی گئی تھا. ایلون مسک کی بیوی نے جس کی شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ بلینیئر ایلون ایک کچن کی ملازمہ پر عاشق ہوگیا ہے.آپ اُس کی تنبیہہ کریں.
ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو یہ کہہ کر اشتعال دلایا تھا کہ اگر وہ اُن کی مدد نہیں کرتے تو اُن کی ضمانت ضبط ہوجاتی. اُن کے پاس صدارتی الیکشن لڑنے کیلئے پیسے بھی نہیں تھے اور نہ ہی اُنہیں سفید پوش ووٹروں
کی حمایت حاصل تھی. اُنہیں صرف کے کے کے کے دہشت گردوں نے حمایت کیا تھا.صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہوں نے ایلون مسک کے نامزد کئے ہوے ناسا کے سربراہ کو اِس لئے منتخب نہیں کیا ، کیونکہ وہ ڈیموکریٹ تھا. ایلون مسک نے کہا کہ انسانی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ کوئی قانون بڑا ہو اور اچھا بھی
ہو. یا تو قانون بڑا اور بدنما ہوتا ہے یا مختصر اور اچھا.اِس لئے قانون کو مختصر ہونا چاہیے.
اِدھر قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ پیر کے دِن ٹیسلا گاڑی کے بانی ایلون مسک اپنے آفس میں زاروقطار رو رہے تھے. جب اُن کے قریبی ذرائع نے اُن سے رونے کی وجہ دریافت کی تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اُنہیں وائٹ ہاؤس بہت یاد آرہا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ بھی. جب ڈونلڈ ٹرمپ کو اِس کی اطلاع ملی تو اُنہوں نے فوری طور پر ” دوبارہ دوست بننے کی شرائط” کا ایک مسودہ تیار کیا اور اُسے وائٹ ہائوس اور کیپٹل ہِل میں تقسیم کروادیا ہے. دوبارہ دوست بننے کی شرائط میں پہلی شرط یہ ہے کہ مجوزہ شخص کو واشنگٹن کے کسی سرکاری ہسپتال سے اپنے دماغ کا معائنہ کروانا پڑیگا. اُس شخص کو ریپبلکن پارٹی کے الیکشن کیلئے 20 ملین ڈالر کے عطیہ دینا پڑینگے. اُس شحص کو یہ بھی ثابت کرنا پڑیگا کہ وہ امریکی شہری ہی ہے اور کبھی بھی اُس نے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے. اُس شخص کو اِس بات کی بھی یقین دہانی کرانی پڑے گی کہ وہ وائٹ ہاؤں کو اپنے پروڈکٹ کی تشہیر یا فروخت کیلئے استعمال نہیں کریگا. اُس شخص کے ساتھ شرط یہ بھی ہوگی کہ وہ وائٹ ہاؤس کو پلے بوائے کلب میں تبدیل کرنے سے گریذ کرے
گا اور ہر قسم کی اینکی پینکی کا دیدہ و دانستہ طور پر مظاہرہ نہیں کرے گا. جب ایلون مسک کا اِن شرائط کا علم ہوا تو اُنہوں نے کہا کہ اِن شرائط پر پہلے صدر ڈنلڈ ٹرمپ خود رضامند ہوں.













