کپتان، ہمت مرداں مدد خدا!!!

0
332
جاوید رانا

میں اپنے کالم کا آغاز ایک مشہور ضرب المثل سے کر رہا ہوں، کسی شہر میں میاں بیوی کے حوالے سے یہ مثل یوں ہے کہ شوہر اپنی علمی و روحانی قابلیت کی وجہ سے سارے شہر میں قدر و منزلت اور احترام کا درجہ رکھتا تھا، لوگ اس کی صلاحیتوں کے معترف اور اپنے معاملات کے حوالے سے اس کے مشوروں و ہدایات پر عمل پیرا ہو کر اس کی روحانی صلاحیتوں کے بھی معتقد تھے لیکن اہلیہ محترمہ کی نظر میں وہ نالائق و نا اہل تھا، اس کے ہر عمل اور کام پر بیگم اعتراض اور انگشت نمائی کرتی تھی۔ ایک دن بیوی کو قائل کرنے اور اپنی حیثیت ثابت کرنے کیلئے اس نے قالین پر ہوا میں پرواز کرنے کا فیصلہ کیا اور قالین پر سوار ہو کر کئی بار اپنے گھر کے اوپر سے چکر لگائے۔ اپنی اس مہارت کے بعد جب شوہر گھر پہنچا تو بیوی نے لتّے لئے، ”تم بڑے اپنی روحانیت کے دعوے کرتے ہو” آج میں نے ایک روحانی شخص کو دیکھا جو قالین پر سوار ہوا میں اُڑ رہا تھا”۔ شوہر نے جواب دیا اللہ کی بندی وہ میں ہی تھا۔ یہ سنتے ہی بیوی تڑخ کر بولی ”تبھی تو میں کہوں قالین ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اُڑ رہا تھا”۔ کچھ یہی حال پاکستانی سیاست کا ہے، پاکستانی حزب اختلاف، عمران خان اور اس کی حکومت کیخلاف اسی بیوی کا کردار کر رہی ہے۔ حکومت کا کوئی بھی اقدام ہو، اچیومنٹ ہو، حزب اختلاف، اس کے پالتو میڈیا اور پلانٹڈ سوشل میڈیا کو قالین ٹیڑھا ہی نظر آتا ہے۔ کپتان کی حکومت کو پونے تین سال ہو چکے ہیں جب حکومت سنبھالی تو جو داخلی و خارجی صورتحال تھی، اس سے سب ہی واقف ہیں۔ عمران خان نے جس طرح ان مشکلات میں معیشت کی بہتری، عوام خصوصاً خط غربت سے نیچے محروم طبقات کی سپورٹ کیلئے متعدد منصوبوں، کرپشن اور لُوٹ مار کے خاتمے اور بیرونی محاذ پر خارجی تعلقات و معاملات خصوصاً متنازعہ کشمیر، اسلاموفوبیا کیخلاف بولڈ اسٹینڈ کیساتھ افغان امن عمل پروسیس میں کلیدی کردار کی ادائیگی کیساتھ دنیا کو باور کرایا ہے کہ ”پاکستان جنوبی ایشیائی خطے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، معاشی حوالے سے سی پیک کی تیز رفتار ترقیاتی کوششیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ڈالرز کی ریکارڈ ترسیل، ہائوسنگ انڈسٹری، ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ، شرح نمو میں 3.94 تک اضافہ (شوکت ترین کے مطابق یہ 5 فیصد ہوگا) چند ایسے اقدامات ہیں جو پاکستان اور عوام کی خوشحالی کی نوید ہیں لیکن ان مخالف عقل کے اندھوں کو سب کچھ اُلٹا ہی نظر آتا ہے۔ مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کپتان نے ان کی دھاندلیوں، چوربازاریوں اور بد اعمالیوں کو مسدود کر کے انہیں انجام تک پہنچانے کا عہد کیا ہوا ہے۔ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب سے مسلسل 11 دن تک اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و بربریت اور قتال کا جو بازار گرم کیا ہوا تھا، اسے رکوانے پر پاکستان کے کردار کو دنیا بھر خصوصاً فلسطینیوں نے جس طرح خراج تحسین پیش کیا ہے، اس کی عکاسی ایک مقبول نیوز چینل کو فلسطینی صحافی جلال انفراء کے ہدیہ تحسین سے واضح ہوتی ہے۔ جلال انفراء کے مطابق جنرل اسمبلی میں سیز فائر کی قرارداد کی منظوری اور فلسطین کو سکون کا سارا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو اس دور کے ارطغل کا لقب دیتا ہوں۔ عمران خان ساری اُمہ کا ہیرو ہے۔ جلال انفراء نے کہا شاہ محمود قریشی کے جنرل اسمبلی میں ان کے مؤقف ارض فلسطین ہم تمہارے ساتھ ہیں نے سارے فلسطینیوں کے دل جیت لئے ہیں۔ خارجہ امور پر پاکستان کے عزم مصمم کا اظہار CNN کی اینکر روسی نژاد بیاناگولڈریگا کے شاہ محمود قریشی کے انٹرویو کے دوران سامنے آیا، اس نے شاہ محمود کے اسرائیلی بربریت کیخلاف مضبوط مؤقف کہ اسرائیل مضبوط طاقتوں کا بغل بچہ ہے اور وہ دو ریاستی قرارداد کی تکفیراور اسرائیلی توسیع پسندوں کی پُشت پناہی کرتی ہیں”۔ پر یہودی جنونیت پسندی کا الزام لگانے کی گھنائونی کوشش کی لیکن شاہ محمود نے اس کا منہ توڑ جواب دے کر اسرائیلی دہشتگردی کی تفصیل بتاتے ہوئے واضح کر دیا کہ ہم انسانی زندگی کی اہمیت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ مذہب، عقیدے، رنگ و نسل کی تفریق نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے غزہ اور کشمیر میں توہین انسانیت کے اقدامات کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم کی زیر قیادت دنیا میں ہونیوالے ہر غیر انسانی اقدام کے خلاف ڈٹ جانے کے عزم و عملی اقدام کا اعادہ کیا۔
امور خارجہ کے حوالے سے پاکستان کے مثبت و مؤقر بیانیہ اور کردار کو بھی ہمارے شکست خوردہ سیاستدان، بائیں بازو کے پالتو میڈیا عناصر اور سوشل میڈیا کے بکائو عمران مخالف منفی پروپیگنڈہ کر کے دھندلانے کی کوششوں میں ہیں خواہ ان کے اس منفی ڈھکوسلے سے پاکستان کے روشن چہرے پر ہی داغ کیوں نہ آئے۔ عمران کے عزم کو متزلزل اور پاکستان کو ناکام و بدنام کرنے میں خارجی قوتیں تو اپنا گھنائونا کردار ادا کر ہی رہی ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی اور قومی سلامتی کے سربراہ کا ایک مغربی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کیخلاف نفرت انگیز اور تذلیلی بیان، اسی طرح گزشتہ ہفتہ بھارتی سفارتکار کی اہلیہ کا جھوٹا کرونا نیگیٹو رپورٹ لے کر پاکستان میں داخل ہونا اور ٹیسٹ ہونے پر بھارتی وائرس موجود ہونا اسی طرح کی تازہ مثالیں ہیں لیکن اندر خانہ بھی سازشوں کے ارتکاب کا سلسلہ جاری ہے۔ کُھلے مخالفین کی حرکات اور سازشیں تو الگ رہیں، اس وقت تو خود کپتان کے اندر کے لوگ بھی عمران مخالف سرگرمیوں اور سازشوں میں نظر آتے ہیں۔ ترین گروپ کا طرز عمل اس کی واضح مثال ہے۔ اتحادیوں کے روئیے بھی کچھ صحیح نہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی کا اتوار کا بیان، ایم کیو ایم کے شکوے اور بلوچستان میں حکومتی صفوں میں اختلافی دراڑیں (خصوصاً بجٹ سے قبل) کسی نیک شگون کی نشاندہی ہر گز نہیں ہیں۔
کپتان کا کور کمیٹی میں دبنگ اعلان کہ میں کسی بھی پریشر گروپ کے بلیک میل میں ہر گز نہیں آئوں گا خواہ مجھے حکومت سے دستبردار ہونا پڑے، نہ کسی کیساتھ رعایت ہوگی اور نہ ہی نا انصافی ہوگی، کپتان نے کہا کہ میری ساری جدوجہد انصاف کے قیام اور قانون کی حکمرانی کیلئے ہے۔ کپتان کا یہ عزم کا واضح اظہار ہے کہ وہ مؤقف اور مضبوط ایجنڈے پر کھڑے ہیں اور ہمت مرداں مدا خدا کے مصداق ان کے پازیٹو ایجنڈے کی تکمیل میں اللہ رب العزت وزیراعظم کو کامیابی عطاء فرمائے گا۔
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا کپتان
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کیلئے
ایک درخواست ہے کہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے عوامی مشکلات پر حد درجہ توجہ اور عمل کی ضرورت ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here