عالمی ماحولیات اور پاکستانی ماحولیات

0
132

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہیومن انوائیرمنٹ پر سٹالک ہْوم کانفرنس 1972ء میں پہلی بار عالمی ماحْولیاتی آلْودگی کو سنجیدگی سے لیا اور فیصلہ کیا کہ ہر سال اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے United Nation Environment Protection کے تحت ہر سال 5 جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جائے گا۔ جس کا مقصد اس زمین کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات اور شعْور اْجاگر کرنا ہے۔ 5 جون 1974ء کو امریکہ نے پہلی بار عالمی ماحولیاتی کانفرنس کی میزبانی کی جس کا مرکزی خیال تھا ” Only one Earth “۔ 2021 ء کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کی میزبانی پاکستان پہلی بار کرے گا جس کی صدارت وزیراعظم پاکستان عمران خان کریں گے۔ کانفرنس سے وزیراعظم عمران خان کے علاوہ صرف 3 دیگر عالمی لیڈرز ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس ، پاپائے اعظم پوپ فرانسس اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل خطاب کریں گے۔ کانفرنس کا مرکزی خیال World ecosystem (ورلڈ ایکوسسٹم) دنیا کا نظام فطرت ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ستمبر 2019ء میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے خطاب میں تنازعہ کشمیر کے بعد سب سے زیادہ زور عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور اس کے سدباب کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں کے لیے دیا تھا۔ 5 جون 2021ء کو وزیراعظم عمران خان پاکستان میں ماحْولیاتی تبدیلیوں ، اقدامات اور کوششوں ، اس کے اثرات ، پاکستان کے ذمہ دارانہ روئیے اور پاکستان کے بلین ٹری سْونامی پراجیکٹ سے عالمی قیادت کو آگاہ کریں گے۔ 2014ء سے 2017 تک صوبہ خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بلین ٹری سْونامی منصوبہ مکمل کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے 3 ستمبر 2018ء کو پورے پاکستان کے لیے 5 سالہ بلین ٹری سْونامی منصوبے کا آغاز کیا ، جس میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے 125 روپے کی لاگت سے 10 ملین پودے لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تعلیم ، شعْور ، آگہی کی کمی ، بے فکری ، ہڈ حرامی ، خود غرضی ، نالائقی اور بدعنوانی نے ماحولیات سمیت پورے معاشرے کو آلودہ کیا ہے۔ جنرل ضیاء الحق کے نیم خواندہ وزیر ماحولیات ایک عشائیے کے بعد بے تکلفی سے خلال کرتے ، ادھر ادھر پچکاریاں مارتے ماحولیات پر گفتگو کر رہے تھے۔ جس پر ایک سینئر تجزیہ کار نے تبصرہ کیا کہ ” سب سے زیادہ ماحول تو خود وزیر ماحولیات خراب کر رہے تھے “۔ بینظیر کے دوسرے دور حکومت 1993ء میں آصف زرداری کو پروٹوکول کے لیے وفاقی وزیر بنایا گیا اور وزارت ماحولیات کو فضول اور نکمی وزارت سمجھتے ہوئے انہیں سونپ دیا گیا۔ وہ اس کے ساتھ چیئرمین تحفظ ماحولیات کونسل بھی تھے۔ انہوں نے اس فضول اور نکمی وزارت کو بھی کارآمد بنا لیا۔ وزارتِ ماحْولیات کی جانب سے بڑے کارخانوں ، ملوں اور فیکٹریوں کو آلودگی پھیلانے اور فاسد مادوں کی صحیح تلفی نہ کرنے کے چالان ملتے ، جس پر ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی اور بھاری جرمانے ہو سکتے تھے۔ آصف زرداری کے کارندے ان فیکٹریوں ، ملوں اور کارخانوں کے مالکان سے بھاری تاوان لے کر ” سب ٹھیک ” کر دیتے۔ اکتوبر 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے بینظیر حکومت کو بدعنوانی کے الزامات پرختم کردیا اور وزیر ماحولیات آصف زرداری کو گرفتار کر لیا گیا۔ 3 سال قبل عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے جب پاکستان کو شرکت کی دعوت ملی تو وزارت ماحْولیات کے پاس ایسا کچھ بھی نہیں تھا کہ وفد اس کانفرنس میں کیا بولے گا ؟ جس کا حل گْوگل سے 4 صفحات کا ایک بریف تیار کر کے نکالا گیا۔ سندھ کے ساحلی علاقوں سے مینگروز کی کٹائی نے آبی حیات اور ساحلی زندگی کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ مینگروز اور ساحلی گھاس دوسری نباتات کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتی ہے اور ماحول کو صاف رکھتی ہے ، مینگروز کی کٹائی سے ساحلی علاقوں میں سیلابوں کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ آبادی میں اضافہ ، قدرتی وسائل میں کمی ، صنعتی فضلے کی صحیح طریقے سے تلف نہ کرنا ، ماحولیاتی تبدیلیاں ، جنگلات کی کٹائی ، صنعتی و گاڑیوں کا دھواں ، جنگلات میں آگ اور ویسٹ مینجمنٹ پر عمل نہ کرنے سے دنیا کو گلوبل وارمنگ موسمی تبدیلیوں ، اووزون لئیر کو نقصان پہنچنے اور گلیشئرز کے پگھلنے سے نظام فطرت ورلڈ ایکو سسٹم کو شدید خطرات ہیں جو دنیا کے لئے سیلاب ، پینے کے صاف پانی ، فضائی آلودگی و آکسیجن اور خوراک کی کمی کا باعث بنیں گے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اثرات سے انسان ، چرند پرند اور آبی حیات شدید متاثر ہونگے۔ قرآن کی سورة ال روم کی آیت 30 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ، اللہ نے انسان کو تخلیق کیا اور فطرت کو اس کے مطابق ڈھالا ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ ورلڈ ایکو سسٹم کو سمجھنے کے لئے صرف اتنا جاننا کافی ہے کہ ، اس نظام فطرت سے اگر اللہ کی بنائی گئی چھوٹی سی مخلوق صرف شہد کی مکھی کو نکال دیا جائے تو دنیا میں خوراک کی پیداوار کا توازن بگڑ جائے گا اور کمی ہوجائے گی۔ عمران خان 5 جون کو جہاں دْنیا کو عالمی ماحْولیاتی آلودگی سے متعلق بتائیں گے ، بہتر ہوگا کہ وہ اپنی قوم کو بھی اس کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔ ابھی تک حکومتی سطح پر یا میڈیا میں ایسی کوئی مْہم نظر نہیں آرہی۔ نبیۖ پاک صلی اللہ وسلم نے فرمایا کہ ” درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے “۔ بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کا ان مخالفین نے مذاق اڑایا جنہوں نے کبھی جا کر یہ درخت تک نہیں دیکھے۔ عالمی ماحولیاتی اداروں کی رپورٹ ہے کہ اگر اسلام آباد میں ایک ملین درخت لگا دیے جائیں تو اگلے 10 سال میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر برف باری ہو سکتی ہے۔ میرے لیے یہ تصور ہی بہت خوبصورت ہے کہ میں اس برف باری میں شاہراہ دستور پر چہل قدمی کروں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here