ناشناس اُڑن طشتری!!!

0
717
حیدر علی
حیدر علی

طویل عرصہ تک فضا میں خاموشی کے بعد ایک مرتبہ پھر اُڑن طشتری کا تذکرہ زبان زد عام ہو گیا ہے تاہم اِس دفعہ اِس کے وجود کا امکان اتنا زیادہ ہے کہ صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ بھی اِس سے مرعوب ہوے بغیر نہ رہ سکے تھے اور وائٹ ہاؤس میں اپنی حکومت کے اختتامی دور یعنی گذشتہ سال دسمبر میں اِس کے بابت ایک بِل پر دستخط کرنے پر مجبور ہوگئے تھے، بِل میں یہ حکم صادر کیا گیا تھا کہ حکومت کے تمام ادارے یعنی فوج ، انٹیلی جنس اور ہوم لینڈ سیکیورٹی جو کچھ بھی UFO کے بارے میں جانتے ہیں وہ اُسے حکومت کو پیش کر دیں تاکہ حتمی طور پر یہ فیصلہ ہو سکے کہ اُڑن طشتری کا سان ڈیاگو کے ساحل سے مشاہدہ کرنا کوئی پبلسٹی کا ڈھکوسلا نہیں تھا بلکہ حقیقت کے پردے کو چاک کرنے کی ابتدا تھی، UFO جو Unidentified Flying Object کا مخفف ہے اِن دنوں اُڑن طشتری کے شناخت کیلئے استعمال کیا جارہا ہے بعض سائنسدانوں نے اِسے شے اور ایرانی میڈیا نے اِسے پرندہ سے بھی موسوم کیا ہے۔گزشتہ سال UFO کا 7263 مرتبہ متعدد ذرائع جن میں نیوی اور ائیر فورس کے پائلٹس یا سٹیلائٹ کے ذریعہ مشاہدہ کیا گیا تھا یا ویڈیو بنائی گئیں تھیں۔ اُڑن طشتری کا منظر عام پر آنا جہاں عام انسان کیلئے باعث تجسس ہے وہاں دفاعی شعبہ کیلئے پریشان کُن بھی ہے۔ گذشتہ دو سالوں سے متعدد مرتبہ امریکی نیوی کے جہازوں کو اپنی جنگی مشقوں کو اِس کی وجہ کر معطل کرنا پڑا تھا بلکہ بعض سیلرز جہاز چھوڑ کر بھاگ بھی گئے تھے،ایک سیلر نے اپنی گرل فرینڈ کو یہ ٹیکسٹ بھیجا تھا کہ” ایسا معلوم ہورہا ہے کہ یہ فضا میں اُڑتا ہوا غبارا ہمارے جہاز سے دھماکے ساتھ کرش ہو جائیگااور اِسی کے ساتھ ہم جدا ہوجائینگے اور تم آزاد لیکن یاد رکھو تم سوائے ڈیوڈ کے کسی کے ساتھ بھی دوستی کر سکتی ہو لیکن میں نے جو بھی تمہیں تحائف دیئے ہیں وہ تم ہماری والدہ کو واپس کر دینا، ورنہ وہ اِس کا تقاضہ تم سے کر ینگی ادھر معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کے معروف پیر سید دنیا جہاں نقشبندی نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل ناآشنا شے کا امریکی فضا میں پراسرار طور پر پرواز کرنا اُنکے کرشمہ کا نتیجہ ہے ، اور وہ اُس اُڑن کھٹولے کے ذریعہ دنیا کی ساری حکومتوں کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ راہ راست پر آجائیں ورنہ اُنہیں ایسا سبق پڑھایا جائیگا جس سے ماضی میں اُنکا کبھی سابقہ نہیں پڑا ہے۔ پیر نقشبندی اِس سے قبل بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کو بھی اِسی طرح کی دھمکی دے چکے ہیں اور اُن کی دھمکی کے فورا”بعد ہی شیخ حسینہ پر گرنیڈ حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ ایک کان سے کم سننے لگے ہیں تاہم پیر نقشبندی کے خلاف بنگلہ دیش کی پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی تھی اور اُنہیں ایک ایسا بے ضرر پیر گردانا تھا جس کے عمل میں نہ ہی کوئی اثر ہے اور نہ اُس کے دعوووں میں کسی بھی حقیقت کا روپ یو ایف او کے بارے میں ساری دنیا کے میڈیا میں ایک نئی ہلچل کی وجہ یہ ہے کہ آئندہ ماہ پینٹاگون اِس ضمن میں کانگریس کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی اور توقع ہے کہ امریکی حکومت اُس کے بعد مزید تحقیقات کیلئے ایک خاص ادارے کے قیام کو عمل میں لائے۔ امریکی نیوی کے پائلٹس کی جانب سے ناشناس شے کی جو تین ویڈیو بنائی گئی ہیں درحقیقت وہی اِس ضمن کی اہم دستاویزات ہیں۔8 سیکنڈ کی اِس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ناشناس مثلث شکل کی کوئی شے اچانک سطح آب سے کچھ فاصلے پر نمودار ہوتی ہے، اور وہ پھر تیز رفتاری کے ساتھ سمندر کی سطح پر پرواز کرتے ہوئے سمندر کی لہروں میں غائب ہو جاتی ہے، پینٹاگوں کے ترجمان نے اِن ویڈیوز کو معتبر قرار دیا ہے بعد ازاں ایک فوٹوگرافر جیرمی کوربل نے بھی اِن ویڈیوز کی ملکیت حاصل کیں۔ ویڈیو کے بارے میں اُس کا کہنا ہے کہ ” یہ حیران کن معلومات فراہم کرتی ہیں شاید یہ بہترین یو ایف او ہیں جس کے فوٹیج کی ملٹری کے کیمرہ مینوں نے عکس بندی کی ہے اور جسے میں نے اعتماد کے ساتھ دیکھا ہے اور یہ کہنے میں مجھے کوئی پس و پیش نہیں کہ ساری دنیا نے پہلی مرتبہ یو ایف او کو پرواز کرتے ہوئے ویڈیومیں دیکھا ہے۔سی بی ایس کے اینکر پرسن بِل ویٹیکر نے یو ایف او کے بارے میں عوامی رائے عامہ کو سنسنی خیز سمجھتے ہوئے امریکی ائیر فورس اور نیوی کے انتہائی تجربے کار پائلٹس کو 60منٹس کے پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ نیوی کے ایک پائلٹ نے انکشاف کیا کہ گذشتہ دو سالوں سے وہ متواتر مشاہدہ کر رہا ہے کہ فضا میں کوئی ناشناس شے امریکی طیاروں کی کارکردگی کو تقریبا”ساکت کر دیتی ہے لو ایلیزنڈو جس نے 25 سال نیوی اور پینٹاگون میں فضائی انٹیلی جنس کی خدمات انجام دی ہیںکہا کہ یو ایف او کے بارے میں بعض سوالوں کے جواب آسان اور بعض مشکل ہیں، اُس نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کروز میزائل کی کوئی نئی شکل چین نے ایجاد کی ہے جو ہمارے ریڈار سسٹم کو ناکام بنا دیتی ہے،یہ شے غبارے کے مانند ہے،ویڈیو کی ایک گفتگو میں امریکی سابق صدر بارک اُوبامہ نے بھی یہ اعتراف کیا کہ ہماری فضا میں ناشناس فلائنگ شے موجود ہے لیکن حکومت جس کے بارے میں وضاحت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔اُنہوں نے کہا جب وہ وائٹ ہاؤس میں منتقل ہوئے تھے تو اُنہوں نے دریافت کیا تھا کہ کیا امریکی حکومت کے پاس کوئی ایسا تجربہ گاہ ہے جہاں خلائی مخلوق کا کوئی مجسمہ یا اسپیس شِپ ہے،اُنہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے اِس بابت کچھ تحقیقات کی تھیں لیکن اُن کا جواب منفی میں آیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here