اوٹاوا (پاکستان نیوز)کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو ڈی پورٹ کر دیا ہے ۔ کینیڈا کی حکومت نے پولیس کی جانب سے نئی رپورٹس موصول ہونے کے بعد بھارت کیخلاف انتہائی قدم اٹھایا کیونکہ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ کینیڈا میں بھارت کی پر تشدد سرگرمیاں جاری ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے علیحدگی پسند سکھوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کینڈا پہلے بھی بھارت کو خبردار کر چکا ۔ تھا۔ کینیڈا سے بے دخلی کی اطلاع پر بھارت نے ہائی کمشنر اور سفارتی عملے کو واپس بلوا لیا۔ ذرائع کے مطابق کینیڈا کی پولیس کو سکھ رہنما ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں ان اہلکاروں کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد مل گئے تھے ۔ سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسل گر پتونت سنگھ بنوں بھارتی قتل کی سازش سے بال بال بچے تھے ادھر کینیڈا کی حکومت نے گزشتہ ہفتہ نئے شواہد سے متعلق بھارت کو آگاہ بھی کر دیا ہے۔یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ بھارت کینیڈا کی خودمختاری کا احترام کرے۔ کینیڈا کی سالمیت پرحملہ ناقابل قبول اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ اور بھارت سے توقع کرتے ہیں وہ کینیڈا کی خودمختاری کا احترام کرے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا اور بھارت کے درمیان طویل اور تاریخی تعلقات رہے ہیں لیکن اب خاص طور پر سکھ کمیونٹی کو تشویش، غصہ اور پریشانی ہے۔ کینیڈا کی سالمیت پر حملہ ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے کارروائی کی تاکہ کینیڈا کے شہری اپنے ملک میں خود کو محفوظ سمجھیں۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا میں پبلک سیفٹی کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں کو روکنا ضروری تھا۔ اور تحقیقات میں جو ثبوت سامنے آئے ہیں ان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔کینیڈین وزیر اعظم نے کہا کہ سکھ کمیونٹی کے خلاف پرتشدد واقعات کی تحقیقات کرائی گئیں۔ اور بھارت سے کہا کینیڈا میں تعینات 6 اہلکاروں کا سفارتی استثنیٰ ختم کرے۔ لیکن بھارت نے سفارتی اہلکاروں کو پوچھ گچھ کا حصہ بنانے سے انکار کیا۔ بھارت سے کہا کہ تحقیقات کی روشنی میں پوچھ گچھ کے لیے تعاون کرے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے سلسلے میں برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا اور اس سلسلے میں بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکرسے بات کی۔ بھارت پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے۔کینیڈین وزیرخارجہ نے کہا کہ واضح کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ سفارتی محاذ آرائی نہیں چاہتے اور بھارت کے انکار پر 6 بھارتی اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کے نوٹسز جاری کیے گئے جس کے بعد بھارت نے اپنے اہلکاروں کو واپس بلا لیا۔بھارتی حکومت نے یہ سوچ کر ایک سنگین غلطی کی کہ وہ کینیڈین سرزمین پر مجرمانہ سرگرمیوں کی حمایت کر سکتی ہے۔