نیویارک(پاکستان نیوز)نیویارک میں مقیم انسانی حقوق کی مایہ ناز وکیل، معروف صحافی اور سکالر ارینا سوکرمین کی دہشت گردی کے حوالے سے لکھی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے بائیڈن حکومت کو ہلا کر رکھ دیا جس پر ریپبلکن پارٹی کے سینٹرز اور کانگریس کے اراکین کی جانب سے صدر بائیڈن کی فارن پالیسی پر اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ صدر بائیڈن کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا ہم سے دور اور ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے پاس مشرق وسطی میں کام کرنے کا کوئی حقیقی تجربہ نہیں ہے بائیڈن انتظامیہ کی کمزور قیادت نے چین کو مشرق وسطی میں ممتاز مقام حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جس نے کمال مہارت سے کئی معاملات پر امریکہ کی جگہ لے لی جس میں حالیہ سعودی ایران مفاہمت بھی شامل ہے۔ بائیڈن انتظامیہ ایک منصوبے کے تحت ایران کو جوہری طاقت بننے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ ایران اپنا پہلا جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے اگر ایران نے جوہری تجربہ کر دیا تو امکان یہی ہے کہ امریکہ اسے آسانی سے قبول کر لے گا کیونکہ اس نے پاکستان کو بھی آخر میں تسلیم کر لیا تھا۔ صدر بائیڈن کی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں میں مستقل مزاجی نہیں ہے۔ یہ سازش بھی ہو سکتی ہے کہ انتظامیہ درحقیقت ایران کے ساتھ چین اور روس کے اتحاد اور مشرق وسطی میں اس کی مضبوط موجودگی کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ صدر بائیڈن پر لگنے والے کرپشن کے الزامات نے کئی خدشات کو جنم دیا ہے کہ وہ غیر ملکی طاقتوں سے بھاری رقوم حاصل کر کے امریکی مفادات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔