جارج فلائیڈ کو انصاف مل گیا:سابق پولیس افسر مجرم قرار

0
133

واشنگٹن (پاکستان نیوز) جیوری نے سابق پولیس افسر 45سالہ ڈیرک شاؤن کوجارج فلائیڈ ہلاکت کیس میں قتل کا مجر م قرار دیدیا ہے،ان کو40تک قیدہوسکتی ہے12رکنی جیوری میں 3سیاہ فام بھی شامل تھے،فیصلے سے مقتول جارج فلوئیڈ کے بھائی فلونس جو کورٹ روم میں موجود تھے پر کپکی طاری تھی،انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ میں دعا کر رہا تھا کہ جیوری ڈیرک کو مجرم قرار دے کیونکہ افریقی امریکن ہوتے ہوئے ہمیں اکثر انصاف نہیں ملتا۔فیصلے کے بعد عدالت کے باہر جشن کا سماں تھا اور لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے“بلیک لائیوز میٹر”کے نعرے لگاتے رہے۔ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مجرم ڈیرک شاؤن نے جارج فلائیڈ کی گردن پر 8منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے دبائے رکھا جس کے تقریباً3منٹ بعدہی جارج بے حرکت ہو چکے تھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جیوری کے فیصلے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جارج فلوئیڈ کی موت ’دن کی روشنی میں قتل ہے۔‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’منظم نسل پرستی پوری قوم کی روح پر ایک دھبہ ہے۔‘ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’آج ہم نے سکھ کا سانس لیا ہے لیکن پھر بھی اس سے درد دور نہیں ہو سکتا۔ ہمیں ابھی بھی نظام میں اصلاح کرنا ہو گی۔‘فیصلے کے فوراً بعد سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔فلائیڈ کے خاندان کے وکیل بین کرمپ نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکہ کی ‘تاریخ کا اہم موڑ’ قرار دیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا، ‘تکلیف دہ عمل سے گزر کر آخر کار انصاف حاصل ہوا’ یہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے احتساب کی ضرورت کے حوالے سے ایک واضح پیغام ہے۔ دریں اثنا نائب وزیر اعظم ہیریس نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جارج فلائیڈ بل کو امریکہ میں پولیسنگ میں اصلاحات لانے کے لیے منظور کریں۔ انھوں نے کہا، ‘یہ بل جارج فلائیڈ کی میراث کا ایک حصہ ہے۔ یہ کام طویل عرصے سے التوا میں ہے۔’ مینیپولیس پولیس فیڈریشن، جو پولیس کی نمائندگی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے، نے ‘ایک بہت بڑا بوجھ اپنے کندھوں پر سنبھالنے کے لیے جیوری کا شکریہ ادا کیا۔ فیڈریشن نے کہا، ‘ہم عوام تک پہنچ کر ان کے درد پر گہرے افسوس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، جو ہم ہر روز محسوس کرتے ہیں۔ اس معاملے میں کوئی فاتح نہیں ہے اور ہم جیوری کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ امکان ہے کہ شاون اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ تین ہفتے تک مقدمے کی سماعت جاری رہنے کے بعد پیر کو استغثیٰ اور دفاع نے سماعت مکمل ہونے سے پہلے اپنے حتمی دلائل دئیے۔ڈیرک شاوین کے وکیل ایرک نیلسن نے اس بار پر زور دیا کہ کہ ان کے مؤکل نے وہ کیا جو کوئی بھی ’معقول پولیس آفیسر‘ کرتا۔ دفاع میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ ہو سکتا ہے کہ منشیات مسٹر فلائیڈ کی موت کا سبب بنی ہوں۔ وکیل ایرک نیلسن نے استدلال کیا کہ مسٹر فلائیڈ کا منشیات کا استعمال ’اہم‘ تھا کیونکہ جسم افیون کے استعمال پر رد عمل ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر کسی ایسے شخص کے معاملے میں جس میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی ہو۔ وکیل نے یہ بھی استدلال کیا کہ ان کے مؤکل کی جانب سے جان بوجھ کر طاقت کے استعمال کے قواعد کی خلاف ورزی کا امکان نہیں ہے کیونکہ انھیں اس چیز کا علم ہو گا کہ اس پورے واقعے کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب استغاثہ نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کی جانب سے طاقت کا استعمال ہی جارج فلوئیڈ کی موت کی وجہ بنا۔ پراسیکیٹر نے جیوری سے اپیل کی کہ ’وہ اپنی عقل کا استعمال کریں۔‘ انھوں نے پولیس افسر ڈیرک شاوین کے گھٹنے کے نیچے جارج فلوئیڈ کی گردن دبانے کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’اپنی آنکھوں پر یقین کریں۔ آپ نے جو دیکھا وہ دیکھا۔‘ انھوں نے مزید کہا ’یہ پولیس کا کام نہیں بلکہ قتل تھا۔‘استغاثہ نے یہ بھی کہا کہ معاملہ ’اتنا سادہ تھا کہ ایک بچہ بھی اسے سمجھ سکتا ہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here