“محمدﷺکی محبت”

0
484
عامر بیگ

محمد کی محبت دین حق کی شرط اوّل ہے
جو ہو اسی میں خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
خالق کائنات نے امام الانبیاء، سید المرسلین، شفیع المذنبین، رحمت للعالمین، فخر موجودات، رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو جس مقام بلند وبرتر سے سرفراز فرمایا ہے اس سے نہ صرف ہر صاحب ایمان بلکہ ہر فردِ بشر بخوبی واقف ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ”ورفعنا لک ذکرک“ اے محبوب ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا ہے چنانچہ اس پوری کائنات میں خالق ِ کائنات کے بعدمخلوق میں سے اگر سب سے زیادہ کسی کا ذکر خیر کیا جاتا ہے تو لاریب وہ ذات صرف اور صرف رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہے کرہ ارض پر موجود ہر صاحب ایمان کے کلمہ شہادت میں آپ کا نام، موذن کی اذان واقامت میں آپ کا نام، نمازی کے تشہد و درود میں آپ کا نام، ذاکرین کی مجالس ذکر میں آپ کا ذکر خیر، صوفیوں کی خاموش سرگوشیوں میں آپ کا خیال بلکہ ہر مسلمان کے سینے میں اور اس کی زبان پر آپ کا نام نامی بصد ادب و احترام جاری و ساری رہتا ہے اور کیوں نہ جاری ہو کہ خالقِ کائنات نے اس روئے زمین پر کسی بھی فرد بشر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ عزت وشرف والا نہیں بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وجہ تخلیق کائنات ہیں اگر کچھ سر پھرے لوگ محبت رسول میں عشق مصطفی میں دیوانہ وار سڑکوں پر نکلے ہیں تو یہ انکا حق ہے ان کے دل ٹوٹے ہیں جن دلوں میں نبی آخر زمان کی محبت موجزن ہو وہ کب رکتے ہیں انکو روکا نہ جائے بلکہ ان کا ساتھ دیا جائے، اسلام آباد کہیں نہیں جارہا، اسلام آباد ہی رہے گا،حضرت آدم سے لیکر رہتی دنیا تک اسلام آباد ہی رہا ہے اور رہے گا ان شاء اللہ جو درد یہ عاشق لوگ رکھتے ہیں بہت سے پڑھے لکھے نہیں رکھتے،عشق کی کوئی حد نہیں پر لبیک کے متوالوں کو مناسب طریقہ کار سے کام کرنے کی ضرورت ہے جب تک نہیں کریں گے آپ اور میرے جیسے لوگ ان کو کوستے رہیں گے جس دن طریقہ کار بدل دیا جیسا کہ خادم حسین رضوی مرحوم مغفور نے بدلا تھا۔ٹی ایل پی کراچی اور ملک کے کئی ایک حلقوں میں تیسری بڑی ووٹ لینے والی جماعت تھی اور آگے بھی ایک بڑی سیاسی طاقت بننے والی ہے۔مذہبی جماعتیں اب اس سے لرزاں ہیں حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ بھی ناموس رسالت میں ان سے بھی دو قدم آگے ہے تو بات ماننے والی ہے،ایک سفیر جس نے خاکے بھی نہیں بنائے وہ تو نوکری کر رہا ہے اس کا کیا قصور دور حاضر میں جنیوا کارڈ کے تحت سفیر کو بہت سی مراعات حاصل ہیں خان نے ناموس رسالت کا ہر بڑے پلیٹ فارم پر تحفظ کیا ہے ہم اس نبی کے ماننے والے ہیں جن پر گندگی پھینکی گئی، پتھر برسائے گئے? انہوں نے اُف تک نہ کی بلکہ ان لوگوں کے حق میں دعا فرمائی ہمیں اسوہ پیغمبر پر چلنے کی ضرورت ہے تحمل و بردباری کی بھی صلح حدیبیہ ہمارے سامنے ہے جس تیزی سے اسلام پھیل رہا ہے دو ہزار پچاس میں مسلمان اکثریت میں ہونگے ہر ایک کا اپنا ڈومین ہوتا ہے ایک حافظ یا مولوی جو گاڑی چلانا نہیں جانتا اسے بھلے مرسیڈیز بھی تھما دیں وہ ٹھوک دے گا، اسی لیے حکومتی نمائندوں کو اپنا کام کرنے دیں، خان اسلام کا بہتر سفیر ہے اس نے ثابت کیا ہے ناموس رسالت پر صحیح طریقے سے دنیا کو اپنا موقف بتایا ہے اور مزید کوششیں کرنے کا وعدہ بھی آج تک کوئی ایسا کام ہے جس میں خان نے ہاتھ ڈالا ہو اور کامیابی سے ہمکنار نہ کیا ہو جو عقیدت میں مدینہ مبارکہ کی تپتی سڑکوں پر ننگے پاؤں چلے اس سے بڑا بھی عاشق کوئی ہوگا
خدا کی دین ہے جس کو نصیب ہو جائے
ہر ایک دل کو غم جاوداں نہیں ملتا
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here