مردوں کا عالمی دن!!!

0
66
عامر بیگ

مردوں کا عالمی دن بغیر کسی ہلے غلے کے گزر گیا ،اس سے بڑی مردانہ کمزوری کی بات اور کیا ہو سکتی ہے؟ جس طرح کچھ مردانہ صفت عورتیں مردوں کو انکی اوقات یاد کرانے یا عورت کی اہمیت بڑھانے کے لیے عورتو ں کے عالمی دن کے موقع پر عورت مارچ رکھ لیتی ہیں ،مرد حضرات اس دن کی مناسبت سے اپنی مردانگی دکھانے کے لیے مارچ نہیں تو کم از کم ایک عدد کبڈی کا میچ ہی رکھ لیتے ویسے تو حمام اور عورت مارچ میں اکثریت ننگوں ہی کی ہوتی ہے، پر مردوں کے کبڈی میچ میں ٹائٹ رومالی یا چڈی کی وجہ سے ننگا پن نہ ہوتے ہوئے بھی مردانہ وجاہت اور طاقت کا مظاہرہ تو کیا جا ہی سکتا تھا، کھیل کا کھیل اور مزے کا مزہ، جیسے میدان میں گھوڑا دوڑتا ہے ،اس پر بیٹھا شہسوار مردانگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی مونچھوں کو تائو دیتا ہے جس طرح کبڈی کے میدان میں پہلوان مخالف کھلاڑی کو ٹچ کر کے واپسی کے لیے بنی کراس لائن عبور کرتے ہوئے نعرہ مستانہ بلند کرتا ہے ،ران کے پٹھوں پر زور سے داہنے ہاتھ کی ضرب سے آواز پیدا کرتا ہے اورمونچھوں کو وٹ دیتے ہوئے خواتین حضرات کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھتا ہے دراصل یہ سب مردانگی دکھانے کے بہانے یا طریقے ہی تو ہیں ،مردانگی دکھانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں ،پاک چین دوا خانے تو اپنی جگہ پر حکیم تحسین نے تو چالیس فٹ کے بڑے بڑے بل بورڈ بھی لگا رکھے ہیں جہاں جلی حروف میں درج ہوتا ہے کہ” مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا” مطلب مردانہ کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اگر ا ن کے تجویز کردہ سپر سنگم کیپسول استعمال میں لائے جائیں ،نسل انسانی چلتی ہی اس ایک سچائی پر ہے کہ مرد میں مردانگی رہے ورنہ مرد و زن کے لیے دنیا کسی کام کی نہیں ،پاک و ہند کے سکہ بند حکیم سعید نے تو مردانگی برقرار رکھنے کے لیے پمفلٹ مچھلی تجویز کی تھی، ویسے اصل مردانگی چالیس سال تک ہی کی ہوتی ہے اس کے بعد ٹیسٹوسٹیرون کا لیول کم ہونا شروع ہو جاتا ہے جسے روزانہ سرپٹ گھوڑے کی طرح سپرنٹ لگا کر بڑھایا بھی جا سکتا ہے ،اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مرد اور گھوڑا کبھی بوڑھا نہیں ہوتا اگر دوڑتا رہے، چالیس کے بعد گھر کا مرد عورت ہی ہوتی ہے ،مرد بیچارے کی مجال کہ گھر میں حکم عدولی کا مرتکب ٹھہرے، اب اسے پریشر کہیں یا بلڈ پریشر مگر بلڈ پریشر اور مردانگی کی اصل وجہ بھی یہی گھر والی ہی ہوتی ہے ۔آجکل تو حضرت مخنث بھی یہ لمبے لمبے مارچ کرتے دکھائی دیتے ہیں جہاں دنیا جہان کا میڈیا ان پر متوجہ رہتا ہے، اپنے نیویارک میں انکی پریڈ کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے جہاں وہ اپنی مردانگی یا حیرانگی کا مظاہرہ کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں ،وہ مرد بزدل یا نامردوں سے بھی کمتر ہوتے ہیں جو اپنی عورت پر ظلم کر کے اپنی مردانگی ثابت کرنے کی کوشش کرے ،ایک سے زائد شادیوں اور پینتیس سے زائد ملکوں کی جہان گردی اور ان ممالک میں ایک سے زائد خواتین و حضرات سے رسم و راہ بڑھانے سے مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ مردانگی مسلز بڑھانے یا دکھانے سے نہیں نرم رویے اور شائستگی سے ہی ممکن ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here