واشنگٹن (پاکستان نیوز)غلط شناخت پر حراست میں لیے جانیوالے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور احمد ربانی کو 17 سال بعد گوانتا نامو بے جیل سے رہا کر دیا گیا ، احمد ربانی کا تعلق کراچی سے ہے ، رپورٹس کے مطابق 52 سالہ ربانی کو یوایس سینیٹ کی جانب سے غلطی کے احساس کے بعد جیل سے رہا کیا گیا ہے ، امریکہ کی فورسز نے احمد ربانی کو غلطی سے دہشتگرد قرار دے کر جیل میں قید کر دیا تھا ، احمد ربانی کو کالعدم تنظیم القاعدہ سے تعلقات کے شبہ میں حراست میں لیا گیا تھا ، احمد ربانی کو 2002 کے دوران کراچی میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا جہاں سے اسے ستمبر 2002 میں افغانستان منتقل کیا گیا اور وہاں سے بدنام زمانہ جیل گوانتا نامو بے جیل منتقل کیا گیا۔ ربانی کے وکیل کلائیو سٹیفرڈ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے موکل کو غلط شناخت پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ربانی کو حسن گل کی جگہ حراست میں لیا گیا تھا ، اسی طرح ایک اور پاکستانی بزنس مین سیف اللہ پراچہ کو بھی بغیر کسی الزام 16 سال تک گوانتا نامو بے جیل میں قید رکھنے کا انکشاف ہوا ہے ، سیف اللہ پراچہ کو جولائی 2003 میں بنکاک سے گرفتار کیا گیا اور اس پر القاعدہ سے تعلقات کا الزام تھا ، واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے امریکہ کی بدنام زمانہ جیل کو بند کرنے کے لیے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔