نیویارک میں گھر پر مرنے والوں کی تعداد میں 8 گنا اضافہ

0
229

 

نیویارک(پاکستان نیوز) دنیا کے کسی ملک میں کرونا وائرس کے اتنے مریض نہیں ہیں، جتنے صرف ریاست نیویارک میں ہیں۔ جمعے کی دوپہر تک ان کی تعداد ایک لاکھ 61 ہزار تھی۔ ان میں سے 777 صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں چل بسے۔ کل اموات لگ بھگ 8 ہزار ہوچکی ہیں۔ لیکن مقامی حکام اور ڈاکٹروں کو یقین ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو روزانہ پریس کانفرنس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بتاتے ہیں۔ یہ تعداد صرف اسپتالوں سے حاصل کیے گئے ڈیٹا پر مبنی ہوتی ہے۔ جو لوگ گھر پر انتقال کرتے ہیں یا بے گھر افراد سڑکوں پر گزر جاتے ہیں، وہ اس میں شامل نہیں ہوتے۔ نیویارک شہر کے فائر ڈپارٹمنٹ کے مطابق، اپریل کے پہلے پانچ دنوں میں 1125 افراد کا انتقال گھر پر ہوا۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہے۔ ان مرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ نہیں ہوئے تھے اس لیے سرکاری اعداد و شمار میں انھیں نہیں گنا گیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، نیشنل گارڈز اور مردہ خانوں کے 120 اہلکار 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں اور کرائے پر حاصل کی گئی گاڑیوں میں نیویارک شہر کے مختلف علاقوں میں گھر پر مرنے والوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ اوسطاً ایک دن میں 280 لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ فائر ڈپارٹمنٹ پہلے گھر پر مرنے والوں کی لاش اسپتال لے جاتے تھے جہاں پوسٹ مارٹم سے موت کی وجہ معلوم کی جاتی تھی۔ لیکن، وبا کی وجہ سے اسپتالوں پر دباو¿ ہے۔ فائر ڈپارٹمنٹ کی نئی پالیسی کے تحت اہلکار موقع پر ہی موت کی کسی وجہ کا تعین کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد لاش کو اسپتال کے بجائے مردہ خانے منتقل کر دیا جاتا ہے۔ مردہ خانوں میں بھی لاشوں کا ڈھیر لگ رہا ہے اس لیے اب انھیں تیزی سے دفنانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ پہلے ہفتوں یا مہینوں تک لاشیں مردہ خانے میں پڑی رہتی تھیں۔ انتظار ہوتا تھا کہ لواحقین کو موت کا علم ہو تو آکر لاش وصول کرلیں۔ لیکن، اب ایسا لگ رہا ہے کہ لواحقین کو موت کا علم ہو جاتا ہے، لیکن وہ کرونا وائرس کے ڈر سے لاش لینے نہیں آ رہے۔ اس صورت میں لاش مردہ خانے میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ نیویارک میں لاوارث لاشوں کی تدفین برونکس کے قریبی جزیرے ہارٹ آئی لینڈ کے قبرستان میں کی جاتی ہے۔ پہلے ہر ہفتے مردہ خانوں سے بیس پچیس لاشیں لائی جاتی تھیں اور کسی ایک دن انھیں دفن کر دیا جاتا تھا۔ عام طور پر یہ فریضہ جیلوں کے قیدیوں کے سپرد کیا جاتا ہے۔ لیکن اب ہر روز اتنی ہی لاشیں آ رہی ہیں اور انھیں سپرد خاک کرنے کے لیے مزدور بھرتی کرنے پڑے ہیں۔ باڈی بیگ میں بند ان لاشوں کو تابوت میں ڈال کر دفن کیا جاتا ہے۔ لاشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے اب الگ الگ قبریں نہیں کھو دی جا رہیں بلکہ بڑی خندقیں کھود کر بہت سے تابوت ایک ساتھ دفن کیے جا رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here