گویاکل (پاکستان نیوز) ایکواڈور میں انتہائی بھیانک صورتحال ہے ، جہاں لوگ کورونا وائرس کے خوف کے باعث مرنے والے عزیزوں کی لاشوں کو اٹھانے اور دفنانے یا جلانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں ایکواڈور کے ساحلی شہر گویاکل سے خبر سامنے آئی تھی کہ وہاں پر مبینہ طور پر کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں گلیوں اور گھروں کے دروازوں کے باہر پڑی ہیں اور انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں۔ سی این این نے گویاکل سے سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہاں پر کورونا کی وجہ سے مبینہ طور پر مر جانے والے افراد کی لاشیں 5 دن تک گلیوں میں پڑی رہیں اور ان سے بدبو آنے لگی مگر انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں تھا۔بعد ازاں ایسی لاشوں کو اٹھانے اور انہیں دفنانے یا جلانے کیلئے شہری انتظامیہ کا مردہ خانوں پر مامور عملہ اور پولیس سامنے آئی اور انہوں نے ایسی لاشوں کو گلیوں اور گھروں سے ہٹایا۔اور اب گویاکل کی پولیس و مردہ خانوں کے عہدیداروں نے بتایا انہوں نے اپریل کے پہلے ہفتے سے ابتک گلیوں اور گھروں کے باہر پڑی 800 لاشیں اٹھا کر ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد انہیں دفنا یا جلا دیا۔ اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کی جانب سے لاشوں کو اٹھانے اور انہیں دفنانے یا جلانے کیلئے بنائی گئی خصوصی ٹیم کے سربراہ جورگی ویٹڈ نے حوالہ دیتے ہوئے بتایا ابتک شہر سے 800 لاشیں برآمد کی گئیں۔ یہ واضح نہیں کہ جن لاشوں کو دفنا یا جلادیا گیا، ان میں سے کتنے افراد کورونا سے ہلاک ہوئے۔حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والے تمام افراد کورونا سے ہلاک نہیں ہوئے ہوں گے تاہم خوف کی صورتحال کیوجہ سے لوگ لاشوں کو بھی اٹھانے اور ہاتھ لگانے کو تیار نہیں۔