اسرائیل،حماس کی شرائط پر روڈ میپ تیار

0
59

واشنگٹن (پاکستان نیوز) ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دئیے ہیں۔سوشل میڈیا پر اس بات کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ‘اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام مغوی بہت جلد رہا کر دئیے جائیں گے اور اسرائیل اپنے فوجیوں کو ایک طے شدہ حد تک واپس بلا لے گا۔ یہ ایک مضبوط، پائیدار، اور دائمی امن کی جانب پہلا قدم ہوگا۔ تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام پڑوسی ممالک اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کیلئے ایک عظیم دن ہے اور ہم قطر، مصر، اور ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے ہمارے ساتھ مل کر اس تاریخی اور بے مثال عمل کو ممکن بنایا۔صدر کے اس اعلان کے بعد حماس کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔حماس نے ساتھ ہی صدر ٹرمپ اور شامل ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنے پر مجبور کریں۔حماس کی جانب سے جاری بیان میں انھوں نے قطر، مصر، ترکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ان کی ثالثی کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا ہے۔حماس نے ساتھ ہی ٹرمپ اور دیگر فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ‘اسرائیلی قابض حکومت کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے پر مجبور کریں۔’بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘غزہ کے عوام نے بے مثال جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب تک آزادی، خودمختاری اور حقِ خود ارادیت حاصل نہیں ہو جاتا، ہم اپنے عوام کے قومی حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ایک بیان میں انھوں نے غزہ میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی مغویوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ‘خدا کی مدد سے ہم اپنے تمام لوگوں کو گھر واپس لائیں گے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے نے حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کو ‘اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن’ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ بہت جلد اسرائیلی کابینہ کا اجلاس بلائیں گے تاکہ اس معاہدے کی منظوری دی جا سکے اور ‘ہمارے تمام عزیز مغویوں کو گھر واپس لایا جا سکے۔ نتن یاہو نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے ‘ہمارے مغویوں کی رہائی کے اس مقدس مشن کے لیے بھرپور کوشش کی۔ قطر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے ، دونوں جانب سے شرائط پر روڈ میپ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ، حماس کی جانب سے معاہدے کے حوالے سے مثبت اعشاریے ملے ہیں جبکہ اسرائیل بھی اپنے سیاسی و فوجی قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر جلد عملدرآمد کے لیے کوشاں ہے ، اس حوالے سے تکنیکی ٹیم دونوں جانب سے شرائط کا جائزہ لیتے ہوئے روڈ میپ تیار کر رہی ہے ، جبکہ قیدیوں کی رہائی کے لیے ماحول کو بھی ساز گار بنایا جا رہا ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر فریقین کے درمیان مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس نے اپنی شرائط پیش کردیں، ” سی این این” کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے جو فلسطینی عوام کی خواہشات اور بنیادی مطالبات کی عکاسی کرے۔حماس کے سینئر رہنما اور ترجمان فوزی برھوم نے بتایا کہ ہمارے مذاکراتی وفود اس بات کے لیے کام کر رہے ہیں کہ تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے اور ایسا معاہدہ سامنے آئے جو فلسطینیوں کی امنگوں پر پورا اترے۔حماس کی پیش کردہ شرائط میں غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی تاکہ اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر ختم ہو، کسی بھی قسم کی عسکری موجودگی کے بغیر اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا کوممکن بنانا، انسانی ہمدردی کی امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ؛ خوراک، پانی، ادویات اور دیگر اشیاء کی رسائی پر کسی قسم کی پابندی نہ ہو۔ بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی ضمانت، جبری طور پر نکالے گئے افراد کو اپنے گھروں میں واپس جانے کا حق دیا جائے، قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کامعاہدہ،فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے، غزہ کی تعمیر نو کا فوری آغاز; جسے ایک قومی فلسطینی آزاد ماہرین کی تکنوکریٹ کمیٹی کی نگرانی میں انجام دینا شامل ہے۔حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اسرائیلی وزیراعظم پر الزام عائد کیا کہ نیتن یاہو ماضی کی طرح اس بار بھی مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیتن یاہو ہر مرحلے پر جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالتے رہے ہیں تاکہ کسی پائیدار امن معاہدے تک نہ پہنچا جا سکے، حماس رہنما نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام اپنی جدوجہد، اتحاد اور انصاف پر مبنی موقف پر قائم ہیں اور کسی بھی ایسے منصوبے کو ناکام بنائیں گے جو ان کے قومی مقصد کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔یاد رہے کہ یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب غزہ میں کئی ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے اور قحط جیسی صورتحال جنم لے رہی ہے۔مصر اور دیگر ثالثی ممالک کی کوشش ہے کہ ایسا معاہدہ سامنے آئے جو نہ صرف فوری جنگ بندی کا باعث بنے بلکہ طویل المدتی استحکام کی بنیاد بھی فراہم کرے تاہم اسرائیل کی جانب سے اب تک کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here