اسلام آباد (پاکستا ن نیوز)پاکستان اس وقت سیاسی اور معاشی بھونچال میں بری طرح پھنس چکا ہے، ایک طرف تحریک انصاف کی جانب سے جلد الیکشن کیلئے لانگ مارچ کے باعث ملک بدامنی کا شکار ہے تو دوسری طرف معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے ، حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے ہیں جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو اگلی قسط جاری کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا جبکہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں کو سبسڈی کوختم کرے ،عالمی مالیاتی ادارے نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی اور تیل کی مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی طے شدہ معاہدے کے خلاف تھی،پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قطر کے شہر دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا حالیہ دور مکمل ہونے پر آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں تیل و بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم کی جائے تاہم عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں پاکستان کے لیے قرضے کی اگلی قسط جاری کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان دوحہ میں 18 سے 25 مئی تک مذاکرات ہوئے تاکہ پاکستان کے لیے قرضے پروگرام کو بحال کیا جا سکے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط ملنے کی امید تھی ایک ایسے وقت میں جب حکومت کو ملک میں سیاسی چیلنج کا بھی سامنا ہے، مذاکرات کا بے نتیجہ ختم ہونا وزیر اعظم شہباز شریف کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے لانگ مارچ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کے لیے 6روز کی ڈیڈلائن دیدی،حسن ابدال میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم جلد اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ جائیںگے، ہمارے ساتھ عوام کا سمندرہے، ڈی چوک میں موجود لوگ وہاں میرا انتظار کریں، میں وہاں آرہا ہوں، شیلنگ کرنے والی پولیس جب ہمیں دیکھے گی تو سمجھ جائے گی کہ یہ لوگ جہاد کرنے آرہے ہیں، سیاست نہیں جہاد کرنے آئے ہیں،عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم امپورٹڈ حکومت سے انتخابات کی تاریخ نہیں لے لیتے، ہم وہاں سے نہیں آئیں گے۔قبل ازیں پی ٹی آئی کا آزادی مارچ کا آغاز ہوا تو پنجاب میں کشیدگی شروع ہوئی جہاں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور پی ٹی آئی کے اراکین کو گرفتار کرلیا اور اسلام آباد جانے والے راستے بند کردیے۔سینئر صحافی حامد میر نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے خواتین اور بچوں پر آنسو گیس برسائے گئے ۔اس سے قبل عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ تمام پاکستانی اپنے شہروں میں سڑکوں پر نکلیں اور اسلام آباد آنے والے لوگوں سے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی اور کہا کہ میں وہاں چند گھنٹوں میں پہنچنے والا ہوں، خواتین اور بچوں سے اپیل کی کہ وہ حقیقی آزادی کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی خبر ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ مارچ کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جانی چاہئے۔وفاقی وزیر داخلہ و رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال کو سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی توہین قرار دے دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورٹ نے ایچ نائن کو سیکٹر اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی تھی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریاست کا کام امن وامان کو یقینی بنانا، شہریوں کے جان ومال کا تحفظ ہے، پولیس کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنے پرمجبور ہے، سکیورٹی خدشات کے پیش نظرڈی چوک کو سیل کردیاگیا تھا۔عمران نیازی کی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے، کورٹ نے ایچ نائن کو سیکٹر اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی۔دوسری جانب ریڈ زون میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے داخلے پر رد عمل دیتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ریڈ زون میں کسی کو آنے کی ہرگز اجازت نہیں، اگر کسی نے ریڈ زون آنے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا، ریڈ زون کے علاوہ دیگر مقامات پر افسران کو ہدایات ہیں کہ قوت کا استعمال نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنیکا حکم دے دیا تھا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں سارے پاکستان کو کہتا ہوں کہ آج آپ نے نکلنا ہے اور ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہماری خواتین نے، بچوں، نوجوانوں، ہمارے وکلا، ریٹائر فوجیوں نے اس ملک کے لیے نکلنا ہے۔اب سے کچھ دیر قبل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کارکنان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈی چوک پہنچیں، مقابلہ ابھی شروع ہوا ہے عمران خان بھی ڈی چوک پہنچ رہے ہیں۔اس سے قبل لاہور کے بتی چوک پر تصادم کے بعد 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، دیگر شہروں میں جھڑپوں کی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں جھڑپیں اور پولیس اہلکاروں کو مارچ کرنے والوں پر لاٹھی چارج کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب کارکنان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کے لیے جمع ہو ئے اور شپنگ کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کی ، ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق مارچ کرنے والوں کو شاہدرہ کے علاقے میں بھی روک دیا گیا،پولیس کی جانب سے بسوں پر لاٹھیوں اور پتھر بھی برسائے گئے جبکہ 10 سے 12 کاروں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں،پولیس نے موقف اپنایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر یہ گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں، ٹکسالی چوک کے قریب پولیس اور کارکنان کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کو سلسلہ جاری ہے۔دریں اثنا لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین رہنما یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو پولیس نے حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا ہے۔سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پولیس کے قبضے اور 60کارکنان کی گرفتاریوں کے باوجود لال حویلی لانگ مارچ کا حصہ ضرور بنے گی ، راولپنڈی کے عوام آزادی مارچ میں تاریخی حصہ لیں گے۔دریں اثنا گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان آمنے سامنے کی اطلاع ملی جب پولیس نے خانکی ہیڈ ورکس کے قریب رکاوٹیں لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مارچ کرنے والوں نے زبردستی رکاوٹوں کو عبور کیا اور آگے بڑھ گئے،چوہدری احمد چٹھہ کی قیادت میں قافلہ اب اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے،فیصل آباد میں بھی کمال پور انٹر چینج پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے،ایس پی مدینہ ٹاؤن ڈویژن اور ایس ایچ او چک جھمرہ رائے آفتاب بھی موقع پر موجود تھے، کارکنان نے ایف ڈی اے سٹی کی دیوار توڑ کر گاڑیاں نکال لیں، متعدد گاڑیاں گزر جانے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، پولیس کی نفری اور ڈولفن پہنچ گئی،ملک کے دیگر شہروں سادھوکے، چناب پل، خانکی ہیڈ وے اور سٹی ایریا کو مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے،فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پورا ملک پولیس گردی کا شکار ہے، خاص طور پر پنجاب میں پولیس نے سیاسی دباؤ میں حد کر دی ہے، منگلا میں پولیس گردی کا سامنا کر رہا ہوں پورا ملک اس وقت مقبوضہ کشمیر بنا ہوا ہے۔