نیویارک (پاکستان نیوز) ماحولیاتی خطرات اور نقصانات سے متعلق ایک تازہ ترین تجزیاتی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ اس وقت دنیا میں جن سو شہروں کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں، ان میں سے ننانوے براعظم ایشیا میں ہیں۔ماحولیاتی خطرات کے سب سے زیادہ شکار 100 شہروں کے بارے میں سامنے آنے والی اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 400 شہروں اور لگ بھگ ڈیڑھ ارب کی انسانی آبادی کو شدید گرمی، انتہائی آلودہ ماحول، قدرتی آفات اور دیگر ماحولیاتی نقصانات کا سامنا ہے۔ ایسے خطرات سے دوچار شہروں میں سے 80 فیصد کا تعلق بھارت اور چین سے ہے۔ اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطوں کے کئی ممالک اور شہر بھی شدید خطرات کی زد میں ہیں۔دنیا کے 400 بڑے شہروں کی ک?ل آبادی 1.5 بلین بنتی ہے۔ اس رپوٹ کے مطابق ان ڈیڑھ بلین انسانوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات ‘انتہائی زیادہ’ ہیں۔ ان خطرات کی وجوہات بہت سے مختلف عوامل کا مجموعہ ہیں۔ مثال کے طور پر پانی کی فراہمی میں مسلسل کمی، شدید گرمی کی موسمیاتی لہریں، قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے عوامل مل کر ان شہروں میں آباد انسانوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔گندم کی کاشت کاری کریں یا ماحول کو دھند سے بچائیں؟ پاکستانی کسان مشکل میں ہیں۔جکارتہ جیسے ڈوبتے ہوئے’ بڑے شہروں کی صورتحال سب سے خطرناک ہے۔ ماحولیاتی آلودگی، سیلاب اور شدید گرمی کی لہریں، جکارتہ جیسے ان شہروں کو آئندہ مزید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے شہروں کی فہرست میں انڈونیشیا کے دو بڑے شہر سورابایا اور بنڈونگ بھی کافی اوپر ہیں۔ سورابایا چوتھے اور بنڈونگ آٹھویں نمبر پر ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ممالک کے دو سب سے بڑے شہر کراچی اور لاہور بھی اس فہرست میں بہت پیچھے نہیں ہیں۔ کراچی 12 ویں جبکہ لاہور 15 ویں نمبر پر ہے۔بھارت جنوبی ایشیا کا وہ ملک ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار 20 شہروں میں سے 13 شہر واقع ہیں۔ اس وجہ سے بھارت کا مستقبل انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ کاروباری خطرات کے تجزیہ کار ویرسک میپل کروفٹ کے مطابق 576 شہروں کے عالمی انڈکس میں نئی دہلی دوسرے نمبر پر ہے جس کے بعد بھارت ہی کا شہر چنئی تیسرے نمبر پر، آگرہ چھٹے، کانپور دسویں، جے پور 22 ویں اور لکھنؤ 24 ویں نمبر پر ہے۔ ممبئی اپنی ساڑھے بارہ ملین کی آبادی کے ساتھ اس فہرست میں 27 ویں نمبر پر ہے۔دنیا بھر میں ہر سال 70 لاکھ سے زیادہ قبل از وقت انسانی اموات کا سبب فضائی آلودگی بنتی ہے۔ ان میں سے ایک لاکھ اموات صرف بھارت میں ہوتی ہیں۔ کم از کم ایک ملین نفوس پر مشتمل آبادی والے دنیا کے ایسے 20 شہر جہاں کی آب و ہوا بد ترین اور آلودہ ترین ہے، بھارت میں واقع ہیں۔ ان میں سے بھی بدترین حالت بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہے۔ماحولیاتی خطرات اور نقصانات سے متعلق اس نئی تجزیاتی رپورٹ سے یہ پتا بھی چلا ہے کہ دنیا بھر کے شہروں میں رہائش پذیر انسانوں میں سے 336 ملین انسان صرف دو ممالک بھارت اور چین کے شہروں میں رہتے ہیں۔عالمی سطح پر انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرات کا سبب بننے والی فضائی آلودگی کے خوردبینی اثرات بتاتے ہیں کہ PM2.5 ذرات کے فضا میں پھیلنے کی بنیادی وجہ کوئلے اور دوسری اقسام کے معدنی ایندھن کو جلا کر اسے استعمال کرنا بن رہا ہے۔