نیویارک(پاکستان نیوز) اسرائیل کی فلسطینیوں کیخلاف جارحیت سے پاکستان سمیت مسلم اُمہ اضطراب سے دوچار ہے ، اس مشکل صورتحال میںپاکستان دیگر اہم مسلم ممالک کو ساتھ ملا کر مسئلے کے حل میں کلیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور قبلہ اول میں مسلم امن مشن کی تعیناتی کے حوالے سے غور کیا جار ہا ہے ، پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ اجلاس میںشرکت سے قبل ترکی کادورہ کیا جہاں ان کی ترک ہم منصب اور ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات ہوئی ، اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کے لیے پاکستان کے موقف اور کوششوں کو سراہتے ہیں،شاہ محمود قریشی نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے معاملات پر رجب طیب اردوان کے ”واضح موقف”کی تعریف کی۔ قبلہ اول میں اسلامی امن مشن کی تعیناتی کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے جس کے لیے پاکستان سمیت اسلامی ممالک کافی متحر ک ہیں اور اس اقدام میں امریکہ سب سے بڑی رکاوٹ ہو سکتی ہے کیونکہ امریکہ اب تک اسرائیل جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ میں پیش کردہ 40سے زائد قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے ، اگر قبلہ اول میں اسلامی مشن کی تعیناتی کے حوالے سے تجویز اقوام متحدہ میں پیش کی گئی تو غالب امکان ہے کہ امریکہ کی طرف سے اس کو ویٹو کر دیا جائے کیونکہ امریکہ اپنے اتحادی ملک اسرائیل کیخلاف کسی بھی اقدام کے خلا ف ہمیشہ بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آیا ہے ۔اسرائیلی جارحیت کو ختم کرانے کے حوالے سے عالمی سطح پر امریکہ پر دبائو بڑھنے کے بعد گزشتہ روز صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں انھوں نے فلسطین میں جاری کشیدگی کو فوری ختم کرنے پر زور دیا ہے ، وائٹ ہائوس کے مطابق بائیڈن نے نیتن یاہو کو ٹیلی فون میں موقف اپنایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ فلسطین میںجاری کشیدگی اس دن کے اختتام کے ساتھ ختم ہوجائے گی ، بائیڈن نے نیتن یاہو کو ایسے موقع پر کال کر کے کشیدگی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا جب عالمی سطح پر اسلامی ممالک کی جانب سے امریکہ پر دبائو بڑھ رہا ہے ۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان ، فلسطین ، ترکی اور تیونس کے وزرائے خارجہ خصوصی طیارے کے ذریعے امریکہ پہنچے ہیں،دوران پرواز وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تیونس کے وزیر خارجہ کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کی۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین فلسطین کی صورتحال اور قیام امن کیلئے جاری کاوشوں کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ قبلہ اول کی بے حرمتی پر پوری مسلم اُمہ حالت اضطراب میں ہے ،رمضان المبارک کے دوران عبادت میں مشغول نمازیوں کو جس بربریت کا نشانہ بنایا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اسرائیل کی فلسطین میںجارحیت نے جہاں مسلم ممالک کو متحرک کیا ہے وہیں ان کو قریب آنے کا بھی موقع ملا ہے ،وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے وزرائے خارجہ کے اعزاز میں نیویارک میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا ، عشائیے کا اہتمام پاکستانی سفارت خانے میں کیا گیا جس میں جنرل اسمبلی کے صدر والکربوزکر نے بھی شرکت کی۔عشائیے میں ترکی، فلسطین، تیونس کے وزرائے خارجہ کے علاوہ او آئی سی ممالک کے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوبین نے بھی شرکت کی۔پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں مندوب منیر اکرم اور امریکا میں سفیر اسد مجید خان بھی عشائیے میں موجود تھے۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے استقبالیہ خطاب میں نہتے فلسطینیوں پر ڈھائی جانیوالی بربریت کا ذکر کیا۔انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور امن و امان کو درپیش خطرات کا حوالہ بھی دیا۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے انسانی المیے کے تدارک کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا اور فلسطین میں قیامِ امن سے متعلق پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔عشائیے میں یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے اور عالمی برادری کی توجہ فلسطین کی صورتِ حال کی جانب مبذول کروانے کیلئے تفصیلی مشاورت بھی کی گئی۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات میں بھی اہم پیشرفت سامنے آ گئی ہے ، سعودی عرب کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایرانی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات ہی ان کے مفاد میں ہیں تو پھر ہم بھی پر اُمید ہوسکتے ہیں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کا تعین سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کرتے ہیں ،اس لیے ایران میں صدارتی انتخابات کا سعودی عرب اور ایران کے مذاکرات پر اثر نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ فلسطین پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی رات گئے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 240ہوگئی جبکہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے راکٹ حملے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور14زخمی ہوگئے۔ صہیونی فورسزنے جنوبی علاقوں پر 60 سے زائد فضائی حملے کئے اور تازہ بمباری میں شدید نقصان پہنچایا۔اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 58ہزارفلسطینی بے گھر ہو گئے اور 47ہزاراقوام متحدہ کے زیر انتظام سکولوں میں پناہ گزین ہیں۔مزید براں بمباری سے 132 عمارتیں تباہ ہو گئیں اور 316کو شدید نقصان پہنچا،اسرائیل نے 6 ہسپتالوں سمیت15طبی مراکز کوبھی نشانہ بنایا، سعودی عرب، روس اور یورپی یونین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا جبکہ ہنگری نے مخالفت کردی،ترکی ، پاکستان ، اردن سمیت دنیا بھرمیںفلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔