چین میں ایک اور وائرس ’’ہینٹا‘‘ سے چلتی بس میں مسافر ہلاک

0
145

بیجنگ:

چین میں ایک قدرے نئے قسم کے وائرس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے جو 2018ء میں بھی نمودار ہوا تھا۔

اسے ’’ہینٹا وائرس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ چائنا گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی صوبے یونان میں چلتی بس میں ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور اس کے بعد معلوم ہوا کہ اس کے جسم میں ہینٹا وائرس موجود تھا۔ اس کے ساتھ سفر کرنے والے بقیہ 32 مسافروں کو بھی ٹیسٹ کے لیے ایک طبی مرکز لے جایا گیا ہے۔

امریکا میں واقع سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق ہینٹا وائرس کی کئی اقسام ہے جو خاص قسم کے چوہے سے پھیلتی ہے اور انسانوں کو متاثر کرتی ہے تاہم ایک متاثرہ انسان سے دوسرے میں پھیلنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

 

کورونا کی طرح ہینٹا وائرس بھی سانس کے پورے نظام پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسی بنا پر اسے ہینٹا وائرس پلمونری سنڈروم ( ایچ پی ایس) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا شکار مریض جریانی بخار اور سانس کے امراض کا نوالہ بن کر ہلاک ہوجاتا ہے۔

اگرچہ یہ مرض ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں لیکن اس میں مبتلا ہونے والے افراد کی 35 سے 50 فیصد تعداد لقمہ اجل بن سکتی ہے جبکہ کورونا سے مرنے والے افراد کا تناسب مشکل سے 2 سے 4 فیصد ہے۔

2018ء اور 2019ء میں ارجنٹینا اور چین میں ہینٹا وائرس کے متعدد کیس سامنے آئے تھے جن میں درجنوں افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ دونوں ممالک میں ایسے کسان اور دیہی افراد متاثر ہوئے تھے جن کی فصلوں اور گوداموں میں ایک طرح کے چوہے کی بہتات تھی۔ یہ مرض ان چوہوں کے فضلے سے پھیلتا ہے اور اس فضا میں سانس لینے سے انسان پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

اس کی ابتدائی علامات میں بخار، تھکاوٹ، غنودگی، سردرد اور بدن میں درد شامل ہیں۔ اس کے بعد کھانسی، سانس لینے میں دقت ، گردوں کی نارکارگی اور جریانی بخار کی وجہ بن کر موت کی وجہ بن سکتا ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here