کرونا وائرس …. حکمرانوں کی اہلیت کا امتحان!!!

0
544
پیر مکرم الحق

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

جب بھی مملکتوں پر بُرا وقت آتا ہے تو معلوم پڑتا ہے کہ کونسے حکمران اپنی مدبرانہ حکمت عملی سے اس بُرے وقت کا سامنا کر پاتا ہے، یہی اس کا امتحان ہوتا ہے۔ اس موذی مرض نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس وقت یہ کالم آپ پڑھ رہے ہونگے دنیا میں چار لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہونگے، لگ بھگ بیس ہزار اموات ہونے کا خدشہ ہے ماہرین کے مطابق آنے والا ہفتہ اب تک کا بدترین ہفتہ ہوگا، جس میں کئی ہزار افراد لقمہ¿ اجل بن چکے ہونگے، امریکہ میں تقریباً 45000 ہزار افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں، اور پانچ سو پچاس سے زیادہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ سب سے زیادہ خراب حالات نیویارک شہر کے ہیں یہاں پر اٹھارہ ہزار لوگ اسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے پندرہ ہزار ولگوں کی اس مرض میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور سینکڑوں اموات کی خبریں بھی آرہی ہیں دنیا بھر میں موجود کرونا وائرس کے مریضوں کا پانچ فیصد نیویارک میں موجود ہے اس وقت نیویارک کے ہسپتالوں میں 55000 مریضوں کی گنجائش ہے جبکہ ایک ماہ کے عرصہ میں ایک لاکھ مریضوں کی گنجائش کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اسی لئے گورنر نیویارک روزانہ ایک پریس کانفرنس کر کے نیویارک کے باسیوں کو روزانہ اطلاعات فراہم کرنے میں سستی نہیں کرتے۔ نہایت مدلل اور بہادری سے اپنا نکتہ¿ نظر اور منصوبہ بندی کی وضاحت کر چکے ہیں انہوں نے بشمول صدر ٹرمپ وفاقی حکومت کی سے ہر سطح پر رابطہ رکھا ہوا ہے اور فوج کی امداد بھی طلب کی ہے تاکہ نیویارک کی ہسپتالوں میں جو کمی بیشی ہے اسے پورا کیا جا سکے، امریکہ جیسے امیر اور طاقتور ملک میں نرسوں، ڈاکٹروں اور دوسرے طبی عملے کی کمی کا اندیش ہے طبی نقاب (Mask) دستانے اور دوسرے حفاظتی لباس بھی کم پڑ گئے ہیں، عملے کو مجبوراً استعمال ہونے والے ماسک کو دوبارہ بلکہ کئی بار استعمال کرنا پڑ رہا ہے صدر ٹرمپ پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ اس کا طرز عمل اور طریقہ¿ کار اس مرحلے میں ایک رکاوٹ بنتا جا رہا ہے کرونا وائرس ریلیف پیکیج کے معاملے پر بھی کانگریس بٹی ہوئی ہے ایک آدھ پیکیج تو منظور ہو چکا ہے لیکن تیسرا اور مو¿ثر پیکیج جس میں عوامی فلاح کی کئی تجاویز موجود ہیں وہ تعطل کا شکار ہے اور سینیٹ سے آخری خبروں تک منظور نہیں ہو سکا۔ صدر ٹرمپ سے ان کے مخالفین کو سخت شکایت ہے کہ موجودہ حالات میں بھی دروغ گوئی سے باز نہیں آتے اور عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے سے باز نہیں آتے جبکہ گورنر نیویارک اینڈریو کومو کے بارے میں نہایت بہتر تاثر پیدا ہو رہا ہے ان کے مخالفین بھی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں یاد رہے کہ موجودہ گورنر نوییارک کے والد بھی گورنر نیویارک رہ چکے ہیں مشکل حالات میں حکمرانوں کی قائدانہ صلاحیتیں کھل کر سامنے آئی ہیں تجزیہ نگاروں کے خیال میں گورنر کومو مین اس قدر صلاحیتیں موجود ہیں کہ 224 میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار ہو سکتے ہیں بہر حال صدر ٹرمپ نے امریکہ کی اکثریت کو بہت مایوس کیا ہے اور انتخابات کے سال 2020 ٹرمپ کیلئے اچھے نتائج میں رکاوٹ بنے گا۔
پاکستان میں بھی نیویارک، کیلیفورنیا، واشنگٹن، نیوجرسی اور شکاگو کی ریاست الینائے کی طرح بڑے شہروں خصوصاً کراچی میں لاک ڈاﺅن یا کرفیو نافذ کیا گیا ہے جہاںپر بلا ضرورت گھر سے نکلنے کو ایک جرم کی حیثیت دیدی گئی ہے، چین کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور ہر قسم کی معاشرتی سرگرمیوں پر پابندی لگنے سے کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو کسی حد تک قابو میں رکھا جا سکے گا لیکن طبی ماہرین اس انوکھی بیماری کو مکمل طور پر سمجھنے میں اب تک ناکام رہے ہیں اسی لئے کوئی بات وسوخ سے نہیں کر پائے کیا موسم کی تبدیلی اس مرض پر اثر انداز ہو سکے گی؟ کیا تین ماہ کے عرصے میں اپنی موت مر سکے گا یا بارہ سے اٹھارہ ماہ میں حالات بہتر ہو سکیں گے؟ یہ سارے سوال و جواب طلب ہیں لیکن ایک بار پھر عرض کرونگا کہ حکمرانوں کی حکمت عملی اور طرز حکمرانی اس مرض پر قابو پانے کی کوشش میں مرکزی نوعیت کا عنصر ہوگا دور اندیش اور منطقی سوچ کا انداز رکھنے والے حکمران کامیابی حاصل کرینگے، انشاءاللہ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here