مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
ستاروں کا اجماع ہو گیا ہے، بڑا خطرناک نتیجہ نکلنے والا ہے، اپنی ماہرانہ رائے دے رہا تھا کہ یوں کر لیں یا یہ کر لیں تو ستاروں کی نحوست سے بچا جا سکتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ معروف چینل بھی دیکھا دیکھی ایک نجومی بٹھا لیتے ہیں ایک ستارہ شناس اور ایک کارڈ ریڈر الامان و الحفیظ ان کی سنیں تو لگتا ہے کہ ان کی بات نہ مانی گئی تو دنیا تباہ ہو جائے اور ہمارے بھولے بھالے ناظرین ان سے سوالات کر کے اپنی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہے تھے یہ مسئلہ آج کا نہیں ہے سررکار دو عالمﷺ نے اپنے زمانے میں ہی نجومیوں، کاہنوں، ستارہ شناسوں متیافہ شناسوں کی ریشہ دوانیوں سے خبردار کر دیا تھا، اس لئے جو ٹیم سرکار دو عالمﷺ نے تیار کی وہ بھی سرکارﷺ کے قدموں کے نشان پر چلتی تھی ۔سیدنا علی المرتضیٰؑ جب انبار سے نہروان جانے لگے تو مسافر بن عوف بن احمر آگے بڑھا اور کہنے لگا اے امیر المومنین آپ اس گھڑی میں سفر نہ کریں بلکہ سہ پہر کو سفر شروع کریں۔ آپؑ نے پوچھا کیوں کہنے لگا ستاروں کی چال بتا رہی ہے کہ ا س وقت اگر آپ سفر شروع کرینگے تو آپؑ کو بمعہ ساتھیوں کے سخت تکلیفیں آئیں گی، اگر آپ سہ پہر کو چلیں گے تو کامیابی آپ کے قدم چُومے گی، حضرت علیؑ نے فرمایا نہ تو نبی پاک نجومی تھے اور نہ ہی ہم صحابہ میں کوئی نجومی ہے یہ بتا کہ تجھے کیسے معلوم ہوا کہ یہ گھڑی منحوس ہے اور فلاں گھڑی کامیابی کی ہے آپ نے فرمایا تو بے ایمان ہے ہی جو تیری بات مانے گا وہ بھی گمراہ ہو گا۔ اور سن لے آج کے بعد اگر تم نے کسی کو ستاروں کے چکر میں ڈالا تو میں تجھے قید میں ڈال دونگا، اور ہر قسم کے وظیفے سے محروم کر دونگا چونکہ دونوں کے درمیان گفتگو سارا لشکر سن رہا تھا اس لئے آپ نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا، اے لوگو ہم اسی وقت کُوچ کرینگے سرکار دو عالمﷺ کے پاس کوئی نجومی نہیں تھا پھر بھی ہم نے قیصر و کسریٰ کو تاراج کر دیا تھا، آپ اسی وقت انبار سے نہروان چلے وہاں جا کر آپ نے نہروان کو فتح کر لیا، آپ نے خطبہ دیا فرمایا اگر میں مسافر کے کہنے پر سہ پہر کو چلتا اور فتح مل جاتی تو لوگ کہتے یہ مسافر کی ستارہ شناسی کا کمال ہے لوگو میں اللہ کے وقت میں نکلا اللہ نے مجھے فتح دی ہے۔ اے لوگو اللہ پر توکل کرنا سیکھو اور اسی پر اعتماد کرو، اللہ جس کسی کا کام بنائے گا اسے کسی اور کی ضرورت نہیں رہے گی۔ خدا کیلئے اپنے مالک سے رابطہ رکھو، اور ان نجومیوں کے چکر سے نکل جاﺅ۔
٭٭٭