مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے عزیز و اقرباءکی کالز آرہی ہیں جن میں کئی سفید پوش بھی شامل ہیں۔ مطالبہ ایک ہی ہوتا ہے ہ بل پورے نہیں کر پا رہے، روٹی کہاں سے کھائیں۔ گھر کے اخراجات، دوا دارو، کوئی خوشی غمی ہو جائے تو باتیں ساری سچی ہیں۔ جو مجھ سے بن پڑتا ہے، بچوں سے درخواست کر لیتا ہوں لیکن پورے پاکستان کو سنبھالنا میرے بس کی بات نہیں۔ جوغریبوں کا بھلا کر سکتے ہیں، وہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔ ان کے کیفے ٹیریا کی قیمتیں دیکھ لیں۔ آپ کے ہوش اُڑ جائیں گے، لگتا ہے یہ لوگ مہاغریب ہیں چونکہ میں نے قریب سے ان کے معاملات دیکھے ہیں۔ افسر اکیس بائیس گریڈ میں چلا جائے تو گھر کے بلب پنکھے وغیرہ وغیرہ مفت ہو جاتے ہیں۔ مالی مفت، پودے مفت، خانساماں مفت، تنخواہ لاکھوں میں، گاڑی سرکاری، پیٹرول سرکاری، چھوٹے سکیل کے لوگ ہر شے خرید کر لگائیں۔ آج کل ان کی چیخیں آسمان تک جا رہی ہیں جن لوگوں نے غریبوں کیلئے کچھ کرنا تھا، وہ خرید و فروخت میں لگے ہوئے ہیں اب جو کچھ خرچ ہوگا پہلے وہ پورا کریں گے جب ان کا حساب پورا ہوگا، اسمبلی کی مدت ختم ہو جائے گی اور غریب بے چارے مزید غریب ہو جائیں گے۔ اب تو مجھے لگ رہاہے کہ غریب لوگ جب کوئی ووٹ لینے آئے گا اس کے ہاتھ میں بل تھما دیں گے اور میں سمجھتا ہوں یہی بہتر طریقہ ہے مگر مجبوریاں،رشتہ داریاں، محلے داریاں، غریب کو مار دیتی ہیں۔ جس زمانے میں میں اسلام آباد میں تھا اتوار بازار جا کر ہفتہ بھر کا سامان لے آتے تھے۔ ہفتہ بھر سکون سے گزر جاتا تھا مگر اب اتوار بازار کم اور آگ بازار زیادہ ہو گیا ہے۔ جتنے پیسے لے کر جاتے ہیں بس بھاﺅ پوچھ پوچھ کر ایک آدھ چیز لے کر واپس آجاتے ہیں۔ صرف اتنا ہوتا ہے۔ سبزیوں کو سونگھ لیتے ہیں اور بس پچھلے دنوں ملازمین مجبور ہو کر باہر نکلے، آنسو گیس شیل خُوب استعمال کئے۔ اوپر سے مذاق بنایا، شیل کافی عرصے سے بیکار پڑے تھے۔ اچھا ہواٹیسٹ ہو گئے میں کہتا ہوں سینیٹ میں جہاں کروڑوں اور اربوں کی خرید و فروخت ہو رہی تھ۔ وہاں بھی دو چار ٹیسٹ کر لیتے کم از کم برابری تو ہو جاتی۔ مگر کہاں وہ کہتے ہیں ہم غریبوں کی ہمدردی میں خون پسینہ بہا رہے ہیں۔ واقعی اس میں شک بھی کوئی نہیں۔ پسینہ تو نکل رہا ہے۔ مگر اپنی قیمت اور بولی بڑھانے کیلئے سیاسی پارٹیاں غریب ورکروں کو نظر انداز کر کے مالداروں کو ٹکٹ دے رہے ہیں۔ آخر اس کی بھی کوئی وجہ تو ہوگی بہر حال جو کوئی وجہ بھی ہو، اے اہل اقتدار اے حزب اختلاف اور دونوں کی رسی کھینچنے والو ایک نظر مہنگائی پر ڈال لیں۔ غریب پس رہا ہے، ڈاکے، چوریاں، خود کشیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان لوگوں کے اپنے بچے باہر پڑھ رہے ہیں خرچہ پاکستان سے آ رہا ہے اور پاکستان میں بچوں کی فیس دینا مشکل ہو گیا ہے ،سنا ہے آئندہ ہفتے مہنگائی کا ایک اور بم گرنے والا ہے ،خدا کیلئے غریب پاکستانیوں پر رحم کھاﺅ، ان کو کم از کم جینے کا ہی حق دے دو۔ میاں بیوی کے خرچے پر جھگڑے ،طوفان بنتا جا رہا ہے، غور کریں۔
٭٭٭