آئیں مل کر دعا کریں میرے اوورسیز پاکستانیوں!!!

0
394
مجیب ایس لودھی

مجیب ایس لودھی، نیویارک

میں مجیب لودھی پبلشر پاکستان نیوز آپ سب سے اہم ایشو پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں، ہم سب گزشتہ چند ہفتوں سے ایک موذی بیماری کے بارے میں سنتے آرہے تھے جس کا آغاز چین سے ہوا اور آج پوری دنیا اس موذی وباءکا شکار ہو چکی ہے،تازہ ترین صورت حال کے مطابق چین نے اس وبا پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے اور اب چین میں کورونا سے متاثر کوئی ایک مریض باقی نہیں ہے ،وہاں معمولات زندگی مکمل بحال ہو گئے ہیں ، اب امریکہ سمیت دنیا کے تمام ممالک کو اس موذی مرض پر قابو پانے کے لیے چینی فارمولا پر عمل پیرا ہونا چاہئے کہ انھوں نے کن اقدامات کے تحت اس موذی مرض پر قابا پایا ہے ، اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 لاکھ 18 ہزار 99 تک جا پہنچی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 18 ہزار 607 ہوگئی ہے ، دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس سے صحت مند ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 8ہزار 323 تک پہنچ گئی ہے ۔خصوصاً امریکہ بھر میں اس موذی وباء”کرونا وائرس“ کے شکار لوگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، میری اپنی کمیونٹی سے گزارش ہے کہ اس موذی بیماری سے بچنے کی پہلی ترکیب احتیاط ہے، میری کئی نامور ڈاکٹروں سے بات ہوئی، نتیجہ صرف اتنا ہے کہ ہم سب کو احتیاط کی اشد ضرورت ہے، یو این او کے سروے کے مطابق 98 فیصد لوگ بیماری ہونے کے بعد ٹھیک ہو رہے ہیں لیکن 2 فیصدلوگوں کی تعداد بھی اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ سب سے اہم وجہ احتیاط ہے ہم سب کو ایک دوسرے کے قریب نہیں آنا چاہئے ،میاں بیوی ہوں یا بچے یا آپس میں دوست ہوں ہم سب کو ایک دوسرے سے دور رہنا لازم ہے، دور سے سلام کریں، کھانے پینے کے برتن ایک دوسرے سے الگ رکھیں، کرنسی نوٹ کو ہاتھ لگانے کے بعد ہاتھوں کی صفائی کریں، ایک دوسرے کے کپڑوں کو استعمال نہ کریں، نزلہ یا زکام و کھانسی کی صورت میں فوری گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہسپتال سے فوری رابطہ کریں اور خود کو دوسروں سے دور رکھیں، یاد رہے کہ 98 فیصدلوگ ٹھیک ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں خوف کھانے کی ضرورت نہیں بلکہ بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، دن بھر صاف رہنے کی ضرورت ہے، پاک رہنے کی ضرورت ہے، عبادت کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں تو آزمائش کی اس مشکل گھڑی میں ضرورت کامیابی ہمارے قدم چوم سکتی ہے ، ہم سب کو مل کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہونا چاہئے اور اپنے ہاتھوں کو بار گاہ الٰہی میں اٹھاتے ہوئے گڑ گڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آفت سے محفوظ رکھے اور حوصلے سے اس کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، مشکل کی یہ گھڑی ہم سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپنا کڑا احتساب کریں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات پر کس قدر عمل پیرا ہیں اور کیا ہم اللہ تعالیٰ کے بتائے گئے راستے پر زندگی بسر کر رہے ہیں؟ ہمیں چاہئے کہ لاک ڈاﺅن کے دوران گھر میں اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اپنی کوتاہیوں کی نشاندہی کریں اور پھربارگاہ الٰہی میں توبہ کرتے ہوئے آئندہ جھوٹ بولنے ، منافقت ، کینہ پروی اور دیگر بری عادات کو ہمیشہ کے لیے ترک کردیں، آپس کے اختلافات ، لڑائی ، جھگڑوں کو بھلا کر اس آفت سے چھٹکارے کے لیے ہم سب کو مل کر اجتماعی طور پر بھی دعائیں کرنی چاہئیں تاکہ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کی برکات کے صدقے سب کوہی اس آفت سے بری کر دے ،اس کے علاوہ صلواة تسبیح ، آفات سے نجات کے لیے مخصوص قرآنی آیات کی تلاوت بھی ا س سلسلے میں بڑی موثر ثابت ہو سکتی ہیں ، ہمیں بس پورے ایمان اور یقین کے ساتھ ان اعمال کو انجام دینا ہے ،اللہ تعالیٰ بہت رحمان اور رحیم ہے وہ ضرور اس مشکل گھڑ ی میں اپنے عبادت گزاروں کا ہاتھ تھامے گا ، آئیں سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوں ، امین !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here