جنیوا میں پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کا سودا

0
98
مجیب ایس لودھی

پاکستان میں اس وقت 1970 کے جنرل یحییٰ کے دور حکومت کی جھلک نمایاں ہے،70 کی دہائی کی طرح پاکستانی حکام اغیار سے امداد کے لیے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں جبکہ ملک میں انارکی کی صورتحال بھی 70 کی دہائی کی یاد تازہ کر رہی ہے ، جب ملک میں تقسیم اور پراپیگنڈا اس قدر بڑھ گیا کہ پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوا ، آج بھی پاکستان پر ”ڈیفالٹ” کی ہونے کی تلوار اسی طرح لٹک رہی ہے ، دنیا بھر میں کسی بھی ملک کا امریکہ کی آمادگی کے بغیرعالمی یا ایشیائی بینک سے امداد حاصل کرنا ناممکن سمجھا جاتا ہے ، جنیوا کانفرنس کے دوران پاکستان کے لیے اعلان کی گئی امدادکو بھی امریکہ سے مشروط کیا جار ہا ہے کہ امریکہ کے گرین سگنل کی وجہ سے ہی پاکستان کے لیے خطیر امداد کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ہمارے ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں ہونے والے معاہدے میں پاکستان نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا سودا کر لیا ہے ، یعنی ایٹمی ہتھیار تلف کرنے یا ختم کرنے کی یقین دہانی پر ہی پاکستان کو اتنی بڑی امداد کے لیے گرین سگنل دیا گیا ہے ، جنیوا کانفرنس کے دوران ویسے تو مسلم ممالک سمیت یورپی ممالک نے بھی پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے لیکن کھربوں ڈالر میں ملنے والی امداد کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تدارک سے جوڑا جا رہا ہے ۔جینیوا کانفرنس میں سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی اپیل پر عالمی بینکوں اور ملکوں نے 9.57 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔کانفرنس میں پاکستان نے گذشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں کی تعمیر نو کے لیے آئندہ تین سالوں کے دوران بین الاقوامی شراکت داروں سے آٹھ ارب امریکی ڈالر کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین نے ریکارڈ شدہ بیان میں پاکستان کے لیے 50 کروڑ یورو بشمول انسانی امداد کا اعلان کیا، جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ پیرس مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک پاکستان کو 4.2 ارب ڈالر دے گا جبکہ ورلڈ بینک سے دو ارب ڈالرز ملیں گے۔یورپی یونین نے 93 ملین ڈالر، جرمنی نے 88 ملین ڈالر، چین 100 ملین ڈالر، جاپان 77 ملین ڈالر اور ایشائی ترقیاتی بینک نے 1.5 ارب ڈالر کا اعلان کیا۔اسی طرح یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر، فرانس 345 ملین ڈالر دیں گے مجموعی طور پر کانفرنس کے پہلے دن 8.57 ارب ڈالر کا اعلان ہوا ،برطانیہ کی جانب سے پاکستانی سیلاب متاثرین کیلئے 90 لاکھ پاؤنڈ مختص کرنے کا اعلان کیا گیا،برطانیہ کی کل امداد تین کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ تک پہنچ گئی۔سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے، پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی عرب کی طرف سے بطور ‘ڈیپازٹ’ رکھی گئی رقم کو بھی پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے غور کرنے کا کہا ہے لیکن ساری امداد کا مقصد ایک ہی سامنے آ رہا ہے کہ پاکستان اتنی بڑی امداد لے کر اپنی ایٹمی اثاثوں سے دستبرار ہو جائے۔سعودی عرب کی امداد کی بات کی جائے تو گزشتہ سال 25 اگست کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کی معیشت کو ڈھارس دینے کے لیے جنوبی ایشیائی ملک میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا حکم دیا تھا اور اب شہزادہ محمد سلمان کی طرف سے اسی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے جائزے کی ہدایت کی ہے۔ 2 دسمبر 2022 کو سعودی عرب نے پاکستان کے مرکزی بینک میں رکھے گئے تین ارب ڈالر کی مدت میں مزید ایک سال تک کا اضافہ کر دیا تھا۔ پاکستانی حکام نے جنیوا کانفرنس کے دوران یہ بھی باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اگر ان کی امداد نہ کی گئی اور حکومت ناکام ہوئی تو دنیا کو عمران خان کی صورت میں پاکستانی وزیراعظم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جوکہ کسی کی بھی بات کو خاطر میں نہ لانے کے لیے مقبولیت رکھتے ہیں ، اس لیے پاکستانی حکام عمران خان کا چہرہ دکھا کر پر عالمی برادری سے امداد حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں ، ایک طرف پاکستانی قوم اس امداد کے حصول پر شادیانے بجا رہی ہے تو دوسری طرف ملک نازک صورتحال سے دوچار ہے ،جس کی سیکیورٹی اور دفاع ہائی رسک قرار دے دیا گیا ہے، پاکستانی ایٹمی ٹیکنالوجی پر پہلے بھی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں لیکن اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ان ایٹمی ہتھیاروں کو جڑ سے ہی ملیا میٹ کر دیا جائیگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here