اپریل؛بے روزگاری میں 6.1 فیصد اضافہ

0
774

واشنگٹن (پاکستان نیوز)ملک میں بے روزگاری کی شرح میں کمی واقع نہ ہو سکی ، گزشتہ ماہ اپریل میں 10 لاکھ نئی ملازمتوں کے ہدف سے بہت کم صرف 2لاکھ 66 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کی جا سکی ہیںجس سے بے روزگاری کی شرح میں 6.1 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، مارچ کے دوران نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی تعداد 7 لاکھ 70 ہزار کے قریب تھی جوکہ اپنے ہدف سے ڈیڑھ لاکھ کم رہی ، بے روزگاری کی شرح گزشتہ پچاس سال میں بڑھ کر چار اشاریہ چار فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے پہلے بے روزگاری کی سب سے بلند شرح تین اشاریہ پانچ فیصد تھی۔ملازمتوں کے ماہانہ نقصان کے اعداد و شمار حکومت نے جاری کئے ہیں، جو کہ سن 2009 کی کساد بازاری کے بعد بدترین ہیں۔ یہ اس بات کا دھیما سا اشارہ ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ گزشتہ ماہ ملازمتوں کی صورتحال اس سے بھی بدتر تھی، کیونکہ گزشتہ پندرہ روز کے دوران سب سے بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کیا گیا۔مارچ کے آخری دو ہفتوں میں تقریبا ً دس ملین امریکیوں نے بے روزگاری الاؤنس کیلئے درخواستیں دائر کی ہیں۔ اس سے پہلے اتنی بڑی تعداد میں بے روزگاری الاؤنس کیلئے درخواست گزاروں کا ریکارڈ نہیں ملتا۔وائرس کی وجہ سے کاروباروں کی بندش ہوئی اور مجبوراً وسیع پیمانے پر برطرفیاں کی گئیں، جن میں ہوٹل، ریستوران، سینما گھر، موٹرساز کاخانے، انتظامی دفاتر اور ڈیپارٹمنٹل سٹور شامل ہیں۔ سن 1975ئ کے بعد یہ فروری سے لیکر مارچ تک سب سے زیادہ برخواستگیاں ہیں۔گزشتہ ایک عشرے کے دوران، امریکی معیشت میں بائیس اشاریہ اٹھائیس ملین ملازمتوں کا اضافہ ہوا۔ اپریل میں ملازمتوں کی صورتحال کے بارے میں ماہِ مئی میں رپورٹ جاری کی جائے گی۔ ماہرین معیشت کو توقع ہے کہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوگا کہ یہ تمام ملازمتیں ختم ہو گئیں۔اندازاً صرف مارچ میں چار لاکھ انسٹھ ہزار، یعنی تقریبا دو تہائی ملازمتیں، ریستورانوں، ہوٹلوں اور کسینو کے شعبوں سے ختم کی گئیں۔ پرچون فروشوں نے چھیالیس ہزار جب کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے سے اٹھارہ ہزار ملازمتیں ختم ہوئیں۔اس سال فروری میں ہی امریکی آجروں نے دو لاکھ تہتر ہزار ملازمتیں فراہم کی تھیں۔چند ماہرین معیشت نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ ماہ کے دوران، بے روز گاری کی شرح 15 فیصد تک جا سکتی ہے۔ یہ شرح سن 1930ء کی عظیم کساد بازاری سے بھی بدتر ہوگی، جب بے روزگاری کی شرح دس فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here