نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ کے معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چین کرونا تعطل سے بہت جلد چھٹکارا حاصل کر کے عالمی مارکیٹ میں دوبارہ سے نمایاں پوزیشن حاصل کر سکتا ہے ، بیجنگ کی طرف سے پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، چینی معیشت نے 2022 میں صرف 3 فیصد ترقی کی اور چوتھی سہ ماہی میں 2.9 فیصد کی سالانہ شرح سے بڑھی۔ اگرچہ یہ 2021 میں اس کی 8.1 فیصد توسیع سے تیزی سے نیچے آئی ہے، سالانہ اور سہ ماہی دونوں شرح نمو نے توقعات کو مات دی اور 2023 میں تیزی سے بحالی کی اُمید پیش کی۔چین کو اب بھی کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے کیونکہ وہ وبائی امراض سے پیدا ہونے والی مندی سے باہر نکل رہا ہے، بشمول اس کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹوں کے مسائل اور ملک کی جانب سے مغربی COVIDـ19 ویکسینز کو زیادہ افادیت کے ساتھ منظور کرنے سے جاری انکار مسائل پید ا کر رہا ہے۔ ملک کی آبادی بھی 1960 کی دہائی کے بعد پہلی بار گزشتہ سال کم ہوئی، جو طویل مدتی اقتصادی ترقی کے لیے ایک بُری علامت ہے لیکن ماہرین اقتصادیات پرامید ہیں کہ چینی معیشت کی بحالی امریکی مصنوعات کی مانگ کو برقرار رکھ سکتی ہے اور سپلائی چینز پر دباؤ کو کم کر سکتی ہے کیونکہ امریکیوں کو اس سال ممکنہ کساد بازاری کا سامنا ہے۔جیفری بوچ بِنڈر اور ایل پی ایل ریسرچ کے تھامس شپ نے اپنے تجزیئے میں بتایا کہ چین نے 2022 کا اختتام اپنی سخت کورونا وائرس پر قابو پانے کی پالیسیوں اور ان پابندیوں میں نرمی کے بعد معاملات میں اضافے کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے گزارا۔ دونوں نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا کیونکہ لاکھوں چینی بیمار ہو گئے اور کاروبار چلانے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔آکسفورڈ اکنامکس کے ماہر اقتصادیات لوئیس لو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب استحکام کے آثار نظر آ رہے ہیں،گولڈمین سیکس کے ماہر معاشیات اینڈریو ٹلٹن جیسے دیگر ماہرین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چینی معیشت کے لیے دوبارہ کھلنے والے COVIDـ19 اضافے کا بدترین دور ختم ہو گیا ہے۔ امریکہ چین کے اقتصادی اثر و رسوخ اور اہم خام مال پر غلبہ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے، امریکی معیشت کو چینی معیشت کو ایک اور سنگین دھچکے سے بچنے کی ضرورت ہے۔