برطانوی حکومت نے شہباز شریف کو بری کردیا!!!

0
112
پیر مکرم الحق

مسلم لیگ(ن) کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی کے حزب مخالف کے سربراہ میاں شہبازشریف کو بدعنوانی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثوں کے الزامات سے برطانیہ کی ویسٹ منسٹر کورٹ نے بری کردیا اور ان کے منجمد اثاثہ جات اور بنک اکائونٹس کو کھول دیا۔ان کے خلاف برطانیہ کےNCAقومی جرائم کی ایمبسی نے اکیس ماہ کی طویل تحقیقات کے بعد باوجود پاکستان کی مسلسل کوششوں اور مواد کی فراہمی کے برطانوی عدالت کو بتایا کہ تمام تحقیقات کے نتیجے میں ہے ادارہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شہبازشریف اور انکے خاندان نے کس غیر قانونی کام کے مرتکب نہیں پائے گئے ہیں۔جس کے نتیجے میں برطانیہ کی ایک اہم مرکزی عدالت ویسٹ منسٹر کورٹ نے بری کرتے ہوئے انکے تمام منجمد اکائونٹ اور اثاثوں کو کھول دیا ہے اور یہ مکمل فیصلہ حکومت پاکستان کے حوالے کردیا ہے۔اس سے پہلے بھی حکومت برطانیہ اور انکی وزارت قانون نے میاں نوازشریف کے خلاف سزا کو سیاسی انتقام سے تشبیہ دی ہے قومی احتساب بیوروNABپر بین الاقوامی میڈیا کی متفقہ رائے ہے کہ نیب ایک سیاسی انتقام بیورو ہے جس کے ذریعے سیاسی مخالفین پر دبائو ڈالنے کے لئے دبائو ڈالا جاتا ہے اور اس دبائو میں نہ آنے والوں کو سزائیں سنائی جاتی ہیں۔بڑے شرم کی بات ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام عدل وانصاف کی فراہمی میں فہرست کے آخری چند ملکوں میں شمار ہوتا ہے ، مخالفوں کے خلاف جو ادارے مقدمات بناتے ہیں وہی پھر فیصلے کرتے بھی ہیں نہ صرف فیصلے کرتے ہیں بلکہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے ذریعے سنواتے بھی ہیں۔اعلیٰ عدالتوں کے کچھ جج صاحبان نے ہمت کرتے ہوئے ایسے ہتھکنڈوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔الگ بات ہے کہ یا تو انہیں گھر بھیج دیا گیا یا اوپر بھیج دیا گیا۔ایسی صورتحال میں احتساب عدالتیں ایک مذاق بن کر رہ گئی ہیںاور تحریک انصاف کی حکومت کے اکابرین اپنی جماعت کیلئے باعث شرمندگی ہوگئے ہیں۔اربوں ڈالروں کی لوٹی ہوئی رقوم کو واپس پاکستان لا کر رہنے والی بھڑکیں دھری کی دھری رہ گئیں اور اب تو برطانیہ کی شہرہ آفاق تحقیقاتی ادارے نے یہ تک کہہ دیا کہ ن لیگ کے رہنمائوں کے خلاف مقدمات اور الزامات سیاسی انتقام کی ایک بھونڈی کوشش تھی اور اب کس مہینہ سے پاکستانی عدالتیں شہبازشریف کیخلاف مقدمات چلائیں گے۔اگر ان مقدمات کو گھسیٹا بھی گیا تو عدالتوں کی ساکھ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیگی۔بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا عدالتی نظام ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔سیاسی اکابرین اور کارکنان کے خلاف پچھلے کئی سالوں سے احتساب کے نام پر جو مقدمات اور بغیر وارنٹ کے گرفتاریاں پھر سوچی سمجھی سازش کے ذریعے مقدمات کی عدالت نے ملکی سیاسی نظام کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔سیاسی رہنمائوں کو دبائو کے ذریعے ایک جماعت سے وفاداری تبدیل کروا کر دوسری جماعتوں میں لے جا کر سیاسی رہنمائوں کو کٹ پتلیاں بنا ڈالا ہے بلکہ یوں کہیے کہ لوٹوں کابازار بنا دیا گیا ہے۔پاکستان پہلے ہی چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے اب اس کے عدالتی نظام کو ناکارہ بنا کر رہی سہی کسر پوری کر دی گئی ہے۔تحقیقاتی اداروں میں”جی حضوروں” کو بھرتی کرکے احتساب کے عمل کو کمزور مجروح کردیا گیا۔قانون وانصاف کی دھجیاں بکھیر کر کسی تحقیقات کو ایک منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکتا ہے۔قارئین اکرام میں یہ ہرگز نہیں کہتا کہ معاشرے کے دوسرے طبقات کی طرح ہمارے سیاستدانوں میں ایک اچھی خاصی تعداد بدعنوانی میںملوث نہیں ہے جب قوانین کو یکساں طور پر لاگو نہیں کریں گے اور قانون سے بالاتر کوئی نہیں کے اصول پر عمل پیرا نہیں ہونگے تو مجرم بچتے رہیں گے اور بیگناہ سزا پاتے رہیں گے ایسے معاشرے میں لاقانونیت پھلتی اور پھولتی رہے گی ،عدالتی نظام ایک مذاق بن جائیگا۔
اب تحریک انصاف کا کیا حشر ہوگا؟یہ نوشتہ دیوار ہے،پہلے ہی موجودہ حکومت اپنے منشور کی کسی ایک بات کو حقیقت نہیں بدل سکی ہے۔سزا دے کر چوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا نعرہ بھی دیوانے کی بڑک بن کر رہ گئی۔اب شہزاد اکبر کو تو گھر بھیج کر عمران خان کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here