اسلام آباد(پاکستان نیوز) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے رابطہ گروپ نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کی حمایت کی اور بھارتی حکومت کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے نعیم صدیقی کے مطابق اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم کا اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب بھارت اور چین کے مابین کشیدگی جاری ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقے لداخ میں ہونے والی جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے، وہیں دوسری جانب نیپال کی سرحد پر بھی نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے، پاکستان اور بھارت کے رشتے تو پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، ایسی صورت میں او آئی سی کا اجلاس کافی اہم مانا جا رہا ہے۔ او آئی سی کی جانب سے جاری کر دہ اعلامیہ کے مطابق رابطہ گروپ کے ورچوئل ہنگامی اجلاس میں سعودی عرب، پاکستان، ترکی، نائجر، اور اذربائیجان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق او آئی سی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمانین نے اجلاس کی صدارت کی۔ نعیم صدیقی نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری کئی دہائیوں سے ان کے جائز حقوق سے محروم ہیں، میری عالمی برادری سے اپیل ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے کوششیں تیز کریں’۔القمرآن لائن کے مطابق او آئی سی کے رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تعمیل کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کریں، نیز اقوام متحدہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ مذاکرات میں شامل ہوں۔ او آئی سی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر میں حالیہ پیشرفت سے متعلق بیان جاری کیا ہے، بیان میں بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے رکن ممالک کی کوششوں کی تعریف کی گئی ہے۔