پاکستان کا طاقت ور شخص ؟

0
12
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن!آج مئی امریکہ کے پالیسی ساز اخبار نیویارک ٹائمز نے ایسے موقع پر جب کے مئی قریب ہے اور پاک بھارت کشیدگی جس کو دونوں جانب طول دینے کی کوششوں کو پر لگانے کے لئے پاکستانی طاقت کہ ممبہ جرنل سید عاصم منیر احمد پر فرنٹ پیج پر اسٹوری لکھی ہے جس کا ٹائٹل ہے Pakistans Most Powerful Man Steps Out Of The Shadows To Confront Indiaبڑا لمبا مضبون لکھا ہے۔ امریکہ سے لے کر پاکستان ، بھارت اور دنیا کے موثر ملکوں میں جرنل صاحب کی دھوم ہے اگر پاکستان میں جمہورت ہوتی اور فارم47 کی حکومت کے بجائے عوامی تائید کی حکومت ہوتی اور یہ مقام وزیر اعظم کا ہوتا !
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دارو رسن کہاں
لیکن نیویارک ٹائمز کے مضبون نگار کو پتا ہے کہ وزیر اعظم ایک سفارشی بوٹ پالشیا فارم کا تھکا ہوا ہے اس پر اتنا بڑا مضبون ہندوستان اور مودی پر کچھ اثر نہیں کرے گا ,امریکہ نے چونکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان پاور آف بیلنس رکھنا ہے گو وہ اس کی گود میں بیٹھا ہے اور دوسری طرف جرنل کی پشت پر چین کا طاقت ور ہاتھ ہے ۔بھارتی وزیر اعظم جو بہار کے الیکشن میں اپنی ناکامی کو محسوس کرتے ہوئے بھیڑیا بنا ہوا ہے اور اس ناکامی کو مٹانے کے لئے کشمیر میں فالز فلیگ کا سہارا لے کر پاکستان پر ملٹری حملہ کا ڈراوا دے کر اپنی جیت کا سہرا پہنا چاہتا ہے اور یہ کھیل ہندوستانیوں کو خوب آتا ہے اور دوسری طرف اس بھارتی شورشرابے کا فائدہ جرنل عاصم منیر صاحب اور ان کی بنائی ہوئی فارم46 حکومت کو بھی کچھ کچھ جاتا ہے کہ ہم بدقسمت پاکستانی جب بھی پاکستان کو بھارت للکارتا ہے ،ہم سب فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں خواہ کمانڈ ایوب کی ہو یحییٰ کی ہو یا جرنل عاصم کے پاس ہو ہم ہمہ تن گوش ہیں ،مودی کی ہر للکار کو جواب دینے کے لئے !
قارئین وطن! شکر ہے آج جب میں اپنا کالم درج کر رہا ہوں بھارتی وی لاگرز اور ٹی وی پروگرامز میں جنگی جنوں پیدا کرنے والے گودی اینکرز اور تبصرہ کرنے والوں کے مزاج میں کمی آئی ہے خاص طور پر مشہور وینٹج پروگرام کی میزبان مشہور اینکر پالکی شرما آج اس کی تیز رفتار کینچی سے تیز چلنے والی زبان پر فال فلیگ شرمندگی کے چھالے پڑے ہوئے تھے، میرے ایک دانشور دوست ملک منصور لاہوری پالکی کی زبان درازی اور جنگی جنونی پھلجڑی سے متاثر ہو کر مجھ کو یہی کہتے کہ بھارت کچھ نہ کچھ کرے گا ، اس نے جنگ کے بغیر باز نہیں آنا تو میں ان کی خدمت میں یہی کہتا کہ ملک صاحب دونوں جانب سے کچھ گولیاں برسیں گی، ایک آدھ ہمارا شہید ہوگا، ایک دو ان کے مریں گے اور پھر بڑے صاحب کا فون مودی کو جائے گا اور ہمارے جرنل عاصم منیر کو جائے گا اور سب معاملہ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا اور آپ دیکھ لیں جب سے دونوں ملکوں کے پاس کھلونا ہے اپنے ہی علاقوں میں کروڑوں روپے کو آگ لگا کر اسلحہ کی نمائش کرتے ہیں کاش یہ لوگ اتنا سمجھ جائیں کہ یہی پیسہ اپنے اپنے ملک کی غربت کو دور کرنے کے کام آ سکتا ہے جبکہ پاکستان کو اس وقت اپنے وزیروں اور مشیروں کے اللے تلوں کے لئے اور تنخواہوں کے لئے پائی پائی کے ضرورت ہے انڈیا کا حال اس بدمعاش زمیندار کی طرح ہے جو فصل پکنے پر قتل کرنے چل پڑتا ہے ادھر مودی کو اپنی زبان کو لگام دینے کی ضرورت ہے اور جرنل صاحب کو ضبط کے مظاہرے کی ضرورت ہے اسی میں دونوں ملکوں کی بہتری ہے۔قارئین وطن! بھارت جو بار بار کی جنگ کا حوالہ دیتا ہے پھر کارگل کا ذکر کرتا ہے وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ بنگلہ دیش بنانے میں ان کا کوئی کمال نہیں وہ ہماری سیاسی ناکامیوں کا نتیجہ ہے کہ بنگالی بھائی ہم سے ناراض تھے اور ان کی وجہ سے آپ نے دو لاکھ مکتی باہنی ہمارے پیارے ملک مشرقی پاکستان میں بھر دیئے تھے جو اپنی تخریبی کاروائیوں کی وجہ سے ہمارے بھائیوں کو بددل کرتے تھے اور اس کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے اندرا گاندھی نے جانتے ہوئے کہ اس وقت جرنل یحیی کی فوج میں کوآرڈینیشن نہیں ہے فائیدہ اٹھا کر حملہ کیا اور بنگلہ دیش بنا دیا – دوسرا کارگل کی جھڑپ میں ہندوستان کی گردن پاک فوج کے ہاتھ میں تھی جس کو بل کلنٹن کی مداخلت کی وجہ سے پاک فوج کو اپنے فوجی بلانے پڑے اور انہوں نے اپنا علاقہ واگزار کر کے جنگ جیتنے کا اعلان کر دیا لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ مغربی سرحد جو میں قائم ہوئی تھی وہ آج بھی ویسی ہی ہے ٹھو ٹھاں سے جنگ نہیں جیتی جاتی آپ کی ڈیپ اسٹیٹ چرب زبان مودی جیسے حکمرانوں کو گمراہ کر کے اقتدار میں رہنے اور بہار کے الیکشن کو جیتنے کے طریقے بتاتی رہتی ہے – میں تو حیران ہوں مودی کی اگلے دن بہار میں تقریر سن کر کہ جو شخص دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعوی کرتا ہے اپنے ملک کے مسلمان شہریوں کے خلاف اتنی نفرت اگل رہا تھا کہ یہ تمھاری بیٹی تمھاری روٹی تمھاری زمین کھا جائیں گے جس پر اس کا گودی میڈیا تالیاں بجا بجا کر حلہ شیری دے رہا ہے بجائے شرمندہ ہونے کہ کہ اتنا جاہل وزیر اعظم ہے اتنے بڑے ملک کا اس سے تو پتا چلتا ہے کہ جمہوریت بڑی ہو یا پاکستان کی نام نہاد حکمرانی ٹولہ ایک جیسا ہی ہے اس وقت دونوں ملکوں کو ایک برد بار قیادت کی ضرورت ہے جو اپنے اپنے ملکوں کو ویں صدی کے تقاضوں کی ضرورتوں کو پورا کریں یہ ہیروشما کا زمانہ تو ہے نہیں تقریبا پوری دنیا میں بڑے بڑے کھلونے موجود ہیں اگر ہندوستان کے پاس ہیں تو پاکستان کے پاس ہیں آخر میں میں دوںوں ملکوں کی قیادت کو یہی کہوں گا کہ بس بھئی بس بہت شور شرابا کر لیا دونوں طرف نے اب ختم کرو اور آرام سے جینے دو اپنے اپنے شہریوں کو – ”پاکستان زندہ باد”
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here