واشنگٹن (پاکستان نیوز) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد پینی (ایک سینٹ کا سکہ) بنانا بند کر دیا گیا ہے، جس کے باعث امریکا بھر کے بینک اور ریٹیلرز سکوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ متعدد بینکوں اور اسٹورز کے پاس اب اتنی پینیاں باقی نہیں رہیں کہ وہ صارفین کو درست بقایا رقم واپس کر سکیں۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ کاپر اور زنک کے خالی دھات کے ڈسک کی آخری کھیپ منگوا رہا ہے۔جون 2024 میں آخری پینی تیار کی گئی اور اگست تک وہ تمام بینکوں کو تقسیم کر دی گئیں۔ اس کے بعد امریکی مینٹ نے پینی کی پیداوار مستقل طور پر روک دی۔سکوں کی عدم دستیابی کے باعث کئی دکاندار اب لین دین میں دشواری کا شکار ہیں۔ مشہور کنوینینس اسٹور چین شیٹز نے گاہکوں سے کہا کہ جو 100 پینیاں واپس لائے گا، اسے ایک مفت مشروب دیا جائے گا۔ ایک اور ریٹیل کمپنی کا کہنا ہے کہ پینی ختم ہونے سے اسے لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوگا، کیونکہ صارفین سے زیادہ رقم لینا قانونی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے انہیں ہر ٹرانزیکشن پر چند سینٹس کم وصول کرنے پڑ رہے ہیں۔نیشنل ریٹیل فیڈریشن کے نمائندے ڈیلن جیون کا کہنا تھا کہ یہ معمولی مسئلہ نہیں، ہم واقعی نقصان اٹھا رہے ہیں کیونکہ ہم قانون کے مطابق زیادہ وصول نہیں کر سکتے۔










