کامل احمر
امریکہ میں برابر کے حقوق کے لئے جن افریقن امریکن لیڈروں نے جدوجہد کی ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ان میں مارٹن لوتھرکنگ جونیر اور مالکم ایکس کا نام سرفہرست ہے ۔مالکم ایکس اسلامی تعلیمات اور تاریخ سے بے حد متاثر ہوئے تھے اور مسلمان ہوگئے تھے ،حج بھی کیا تھا۔انکا اسلامی نام حاجی ملک الشہباز رکھا گیا تھا ،دوران تحریک1944میں انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ مارنے والے امریکہ کی جماعت اسلامی قوم کے ممبران تھے ،کالوں کو برابر کے حقوق کے لئے انہوں نے بہت کام کیا، ان کی زندگی پرہالی وڈ نے مالکم ایکس نام سے فلم بنائی۔انکی تعلیمات جو اسلامی نظریے کے تحت تھیں ،امریکی عوام میں پھیل گئیں ،ہمارے رسول نے تعلیم کے لئے کہا۔
”علم حاصل کرو اگر چین بھی جانا پڑے“
مالکم ایکس نے سیاہ فام امریکی قوم کو کہا تھا
”تعلیم اچھے مستقبل کا پاسپورٹ ہے“
انہوں نے یہ بھی کہا تھا امن سے رہو، قانون کا احترام کرو، ہر کسی کی عزت کرو لیکن اگر کوئی تم پر ہاتھ رکھے اس کو مزہ چکھا دولیکن افسوس کالوں کوبرابر کے حقوق ملنے کے بعد ان کی تربیت نہیں کی گئی اور امریکہ میں اسکے نتائج وقتاً فوقتاً نمودار ہوتے رہتے ہیں۔اس میں تعصب کا عنصر، تعلیم کا نہ ہونا اور سیاست شامل ہے ساتھ ہی میڈیا ایک خطرناک اژدھے کی مانند معاشرے کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔میڈیا کے لئے بھی جب میڈیا اخبار ، ویڈیو اور بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی تک محدود تھا اور مالی لالچ کا شکار نہیں ہوا تھا،مالکم ایکس نے1944میں کہا تھا کہ ”میڈیا نہایت طاقتور ذریعہ ہے اس زمین پر یہ معصوم کو قصور وار اور قصوروار کو معصوم بنانے کی طاقت رکھتا ہے اور یہ اعصاب پر طاری ہوچکا ہے“۔
اسکے علاوہ ذاتی مفاد کی سیاست کو سیاستدان اپنا حصول سمجھتے ہیں اور اس کا ثبوت معاشرے میں بدامنی سے ملتا رہتا ہے، حالیہ ہنگامے تو جارج فلائیڈ کی موت کے بعد ایک پولیس والے کی سفاکانہ حرکت سے شروع ہوئے تو پورے امریکہ کو لپیٹ میں لے لیا اورا ب بھی جاری ہیں ،ان ہنگاموں سے خلفشاری نے جنم لیا ہے، ہر گورا سیاست دان اور بااختیار شخص راہ فرار ڈھونڈ رہا ہے اگر ہم یہ کہیں کہ دونوں طرف کے سیاست دانوں اور میڈیا نے بُھس میں چنگاری پھینکنے کا کام کیا ہے تو غلط نہ ہوگااور بھس میں تیلی ڈالنے کا کام ہمارے صدر ٹرمپ نے کیا ہے ،میڈیا اور امریکہ کے ریٹائرڈ جنرل کہہ رہے ہیں۔ٹویٹر نے بھی اس پر نوٹ ڈالا ہے جب29مئی2020کو ٹویٹر پر اپنا بیان داغا ”میں بیٹھ کر تماشہ نہیں دیکھ سکتا کہ مینا پولیس جیسے شہر کے ساتھ ایسا ہو۔(جلاﺅ گھیراﺅ احتجاج کے دوران انکا اشارہ تھا)یہ لیڈر شپ کی کمزوری ہے یا تو جیکب فری(میئر) خود کو ٹھیک کرے اور شہر میں امن وامان بحال کرے ورنہ میں نیشنل گارڈ(آرمی) بھیجونگا پھر ٹھیک ہوگا یہ ٹھگ،(احتجاج میں شامل توڑ پھوڑ آگ لگانے والوں کی طرف اشارہ) جارج فلائیڈ(افریقن امریکن جو پولیس کے ہاتھوں سفاکی سے مارا گیا)کی یاد کی بے عزتی کر رہے ہیں۔“انکے اس بیان پر ریٹائرڈ جنرل جس میں میٹس(JAMES MATTIS)نے جو سابقہ سیکرٹری دفاع بھی رہ چکے ہیں نے کہا۔”صدر ٹرمپ نے قوم کو متحد نہیں بلکہ تقسیم کیا ہے“میری زندگی میں یہ پہلا صدر ہے۔”صدر ٹرمپ نے اپنے اس ہی ٹویٹ میں یہ بھی کہا تھا“ میں نے منی سوٹا کے گورنر ٹم والز سے بات کی ہے اور کہا ہے ملٹری ان کے ساتھ ہے۔ ہر طرح سے اور جب وہ لوٹ مار کرینگے تو شوٹنگ شروع ہوگی کیونکہ امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاج میں شامل لوگوں نے جلاﺅ گھیراﺅ اور دوکانوں کی توڑ پھوڑ کے بعد لوٹ مار شروع کردی تھی، سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو آگ لگا دی تھی،جگہ جگہ پولیس ناکام ہو رہی تھی، قابو پانے میں وہ مزید کوئی ایسی حرکت نہیں کرنا چاہتے تھے جس سے مزید حالات خراب ہوں۔
سابقہ سی آئی اے کی تجزیہ نگار گیل ہلیٹ کا کہنا تھا جو ٹرمپ کے لئے تھا خود پرست لوگ ایسا ہی کرتے ہیں۔صدر ٹرمپ کے ٹویٹر بیان پر ایک اور آرمی(مہرین) جنرل جون ایلن نے کہا ”ٹرمپ کی دھمکی کہ فوج بلائی جائے۔”یہ شروعات ہیں امریکی تجربہ کے خاتمے کی“ایک اور ریٹائرڈ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے صدر ٹرمپ کو جواب دیا امریکہ کی سرزمین کوئی جنگ کا میدان نہیں اور امریکی ہمارے دشمن نہیں“اس سے پہلے صدر ٹرمپ اور جارج بش کے پسندیدہ ریپبلکن پارٹی کے اہم مشیر اور کابینہ میں شامل جان پوٹن کا کہنا تھا“ٹرمپ کی بیرونی پالیسی میں ذاتی مفاد ہے۔“
احتجاج کی اس آڑ میں بہت سے افریقی امریکی سیاستدانوں نے اپنی حد سے تجاوز کیا، خاص کر واشنگٹن(ڈی سی)کی میئر، میوریل ایلزبتھ براﺅسر نے16اسٹریٹ کو جو وائٹ ہاﺅس سے ملتی ہے کو جارج فلائیڈ کے نام سے پیلے رنگ سے پینٹ کردیااور کھمبے پر لگی پلیٹ کو جارج فلائڈیلس سے تبدیل کردیا جو غیر قانونی ہے بغیر بل کے کسی قانون کو بنانا اور لاقانونیت کی ابتداءکی ،اسے دیکھتے ہوئے نیویارک شہر میں رات8بجے سے صبح5بجے کے کرفیو کی بھی نافرمانی کی گئی۔کرفیو، جلاﺅ گھیراﺅ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے نتیجہ میں لگایا گیا تھا۔صرف اٹلانٹا کی میئر نے احتجاج میں شامل لوٹ مار کرنے والوں کو دبنگ لہجہ میں کہا ”یہ احتجاج نہیں بدامنی ہے اگر تمہیں اس شہر کا خیال ہے اور جارج فلائیڈسے محبت ہے تو گھروں میں جاﺅ۔دوسری اہم شخصیت ڈاکٹر مارٹن لوتھرکنگ کی بھتیجی الویدا کنگ نے بھی افریقی امریکن اور احتجاج میں شامل گوروں سے کہا، ہمیں ہر حال میں قانون کو رکھنا ہے ،اسکی خلاف ورزی نہیں کرنی ہے ، لوٹ مار کرنے والوں کو سزا ملنی چاہئے لیکن استغاثہ نے انکے خلاف قانونی چارہ جوئی کئے بغیر رہا کردیا۔
اور اب پولیس کے لئے بنائے قانون میں تبدیلی کی بات ہو رہی ہے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پولیس کی مالی اعانت نہ کی جائے ایسا پہلے بھی ہوچکا ہے پولیس اور پولیس کے خلاف شہریوں سے یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ اپنی حدود میں رہیںاور قانون کے خلاف نہ جائیں میڈیا اور سیاست دان امریکیوں کو درپیش مسائل پر پردہ ڈال رہے ہیں۔دولت اور طاقت کے غلط حصول کرنے والوں کو بچا رہے ہیں ،امریکی(عام) غریب سے غریب ہورہا ہے اور چند کارپوریشن دولت کے انبار لگا رہی ہیں ،اسکی روک تھام ضروری ہے ورنہ یہ ہوتا رہے گا۔