مقابلہ جاری ہے چوروں اور انکے پکڑنے والوں میں پچھلے چار سال سے وقتاً فوقتاً فوج کے ترجمان درمیان میںآ کر قوم کو بتاتے رہتے ہیں کہ فوج پر الزام تراشی مت کرو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارہ اپنے مطابق عوام کو غلط سوچ دیتا رہتا ہے یا کچھ کا کچھ مطلب نکالتا ہے وزیر ہو یا جج سب کی سوچ ایک جیسی ہے اور مثال یاد آتی ہے چور کی داڑھی میں تنکا، زرداری کے مسلط ہونے سے پہلے عوام نے راحیل شریف کے پوسٹر کراچی سے اسلام آباد تک کھمبوں اور دیواروں پر لگائے تھے۔قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم چشم دیدگواہ ہیں اور جنرل کے تیور دیکھ کر لگنا تھا کہ اب انہوں نے ان سیاست دانوں کو لگا دی اور ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی کہ حالات جب سے اب تک بدتری کی طرف رواں دواں ہیں اور اب جنرلز سے جو عوام کی امیدیں تھیں وہ ختم ہوچکی ہیں سوشل میڈیا پر انکے لئے کچھ لکھا جاتا ہے تو اس کا ردعمل آجاتا ہے۔DGISPRمیجر جنرل بابر افتخار کی شکل میں کہ فوج کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔حالانکہ سازشیں نہ تو فوج کے خلاف ہیں اور نہ ہی باجوہ صاحب کے خلاف کیا ان سے اچھے کی امید رکھنا گناہ ہے اس پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔مزید لکھنا بے کار ہے اتنا کہتے چلیں کہ بابر افتخار کی فیس ریڈنگ سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کو الجھایا جارہا ہے مشوروں اور ان سے وابستہ امیدوں کا خون کیا جارہا ہے، سرحدوں پر ملک کی حفاظت کے لئے تعینات فوجی جوان کو سب ہی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی شہادت پر روتے بھی ہیں بس ہمارا کہنا ہے عدلیہ سمیت ہر ادارہ ملک اور قوم کی بہتری کے لئے کام کرے اور بیان بازی سے آگ نہ بھڑکائے۔ تین ہفتے سے بیرونی سازش کے تحت بٹھائی گئی حکومت کے مجرم وزیراعظم اب کہہ رہے ہیں دھمکیوں کو سازش کا رنگ نہیں دیا جاسکتا، بہتر ہوتا وہ یہ بھی کہہ دیتے کہ یہ دھمکیاں کیا انکے وزیر داخلہ کی طرح کی ہیں یا مریم اورنگ زیب کا رنگ ہے کہ یہ عورت کبھی بھی کوئی اچھی بات نہیں کرسکتی سوائے بغیر معاویہ میں عمران کو برا بھلا کہنے کے ہم عمران پربھی تنقید کرچکے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد حزب اختلاف کے خلاف اعلان جنگ نہ کریں اور کام کریں عوام کو بتائیں کہ ان کی بہتری کے لئے کونسا قدم اٹھایا ہے اور یہ ہی بات ہم موجودہ حکومت کے کارندوں سے کہینگے کہ اللہ نے موقعہ دیا ہے کچھ اچھے کام کر جائو تو عوام عمران کو بھول جائے گی یہ دو طرف حملہ مہنگائی اور ان کے خلاف پکڑ دھکڑ اور دھمکیوں سے ان پر جوتے چلیںگے وقت قریب ہے۔
سری لنکا میں جو کچھ ہوا اور جاری ہے یہ پاکستان کے حکمرانوں کے لئے نوشتہ دیوار ہے کہ ایک ثناء اللہ جیسے وزیر نے حامیوں کے ساتھ مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں سیاستدانوں کے گھروں کو آگ لگا دی۔وزیراعظم کے استعفٰے کے باوجود آگ لگی ہوئی ہے سری لنکا میں مظاہرے جاری ہیں ایکMPتشدد کی نذر ہوچکا ہے عوام کے علاوہ پوری کرکٹ ٹیم نے غم وغصہ کا شدت سے اظہار کیا ہے۔اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کرکٹ کے سابقہ کپتان، فلاحی ادارہ چلانے والے عوام کی پسند بوم بوم آفریدی نے میڈیا پر آکر جو بچکانہ اور چوروں کے فیور میں بیان بازی کی ہے۔ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں یا یہ شخص مسلمان نہیں یا ہم نہیں اس نے اپنے ساتھ محمد یوسف کو بھی ملا لیا ہے۔تحقیقات کی تو معلوم ہوا موصوف نے ایک فلاحی ادارہ بنایا ہے اور ادارے کو کافی بڑی رقم ملی ہے۔لکھتے چلیں کہ امریکہ اور پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں فلاحی ادارے ہیں۔چند ایک کو چھوڑ کر وہ فنڈ میں قانونی اور غیر قانونی طریقہ سے خرد برد کرتے ہیں اور زیادہ فائدہ اپنی ذات اور اپنی فیملی کو پہنچاتے ہیں۔
عوام کو یاد ہوگا کہ یہ ہی مسلم لیگ نون تھی اور نوازشریف کے حواری جنہوں نے عدلیہ کو سابق سکھانے کے لئے عدلیہ پر حملہ کیا تھا اور چار سال پہلے انہوں نے فوج(جنرلز) کے خلاف بھونکنا شروع کیا تھا فیصلہ آپ پر کیا وہ ان دو اداروں کو سبق سیکھا سکے؟یہ حقیقت ہے اور فوج کے خلاف کوئی سازش نہیں کر رہے لکھ کر بس یاد دلانا چاہتے ہیں کہ تم ہمارے سرکا تاج ہو عوام کو تم سے بہت امیدیں وابستہ تھیں کہ زرداری کو بند کرو گے لیکن جب ایسا نہ ہوا تو عوام زبان کھولنے لگے اور انہیں یاد رکھنا چاہئے جب ملک کے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں تو عوام سڑکوں پر آتے ہیں اور وہ کسی کے پیچھے ہوجاتے ہیں جن سے انہیں اُمیدیں وابستہ ہوں۔یہ ذرا سی نفسیات ہے جو ہمارے اداروں کے سربراہ سمجھنے سے قاصر ہیں خود وزیراعظم شہبازشریف جگہ جگہ عجیب وغریب بے سُرے بیان دے دے کر مذاق اڑوا رہے ہیں سوشل میڈیا پر ایک دن کہتے ہیں کہ حکومت کا آئینی وقانونی راستہ اپنانے کا عزم ہے میری سوچ پوری دنیا جانتی ہے مجھے اگر کپڑے بیچ کر بھی آٹا خریدنا پڑے تو میں بیچ دونگا۔پھر کہتے ہیں کہ جتنی سپورٹ اس لاڈلے(عمران) کو ملی ہمیں20فیصدی بھی ملی ہوتی تو ملک کو بنلدیوں پر پہنچا دیتے عوام گواہ ہے کہ انہیں30سال سے سپورٹ مل رہی تھی اور یہ خزانے لوٹ رہے تھے اور لندن، دوبئی میں بلند بلند عمارتیں خرید رہے تھے۔لاہور میں کمپیوٹر ٹرین چلوا رہے تھے جو نہایت خسارے کا سودا ہے حکومت کی مالی معاونت جاری ہے البتہ اگر کراچی میں چلاتے تو منافع میں جاتی لیکن تسُی کو مسُی سے کمیشن لینا تھا۔
آج کچھ ریٹائرڈ فوجیوں کا بیان سنا تو امریکہ کے19ریٹائرڈ جنرلز یاد آگئے جنہوں نے ٹرمپ کے خلاف بیان دیئے تھے کہ وہ ہتھیار بکوانے میں ناکام رہے تھے لیکن ٹرمپ اگلے انتخاب(صدارتی) میں اگر نااہل نہ کیا گیا صدر بنے گا عوام جان چکے ہیں کہ اس ملک کا انفراسٹرکچر بہتری سے بدتری کی طرف بدلا جارہا ہے اور محنت کش، ٹیکس دینے والے مڈل کلاس کو پسند نہیں ٹائم میگزین کی حالیہ رپورٹ یہ ہے کہ مڈل کلاس جو کسی بھی کی ریڑھ کی ہڈی ہے کو ختم کر دیا گیا ہے اور اب یہ20فیصد سے کم ہیں اور مقابلے میں پاکستان میں شریف اور ایماندار20فیصد سے کم ہو کر دس فیصدی بھی مشکل سے ہیں ماتم کرسکتے ہیں ایسی اسلامی جمہوریہ کا جو نہ تو عملی طور پر اسلامی ہے اور نہ ہی جمہوریہ دونوں کا سودا ہوچکا ہے مڈل ایسٹ کے شہزادوں کی طرف نظر دوڑائیں ثبوت مل جائے گا۔
حالیہ نوک جھونک میں عارف علوی اور شہبازشریف کا مقابلہ جاری ہے گورنر کو برخاست نہ کرنے پر اور باتوں کی طرح شہبازشریف کامیاب ہونگے عدلیہ انکی ڈارلنگ ہے لیکن آنے والے حالات خراب ہیں اگر رانا ثناء اللہ اور اسحاق ڈار کو لگام نہ ڈالی گئی جو ممکن نہیں ایک اور مذاق بھگوڑے وزیر خزانہ کا بیان”حکومت کیسے ڈالر کو لگام کیسے ڈالے لگی” چھومنتر مسکرائیں کہ عامر لیاقت کی ساس کہتی ہیں”عامر لیاقت کو اچھا انسان سمجھ کر بیٹی کی شادی کی تھی لیکن بیٹی اس لیے خوش ہوگی کہ اس نے عامر لیاقت کا کریڈٹ چیک کیا ہوگا۔