پاکستان میں حالات اس وقت انتہائی نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں، مہنگائی نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جس کی ایک وجہ ڈالر کی اونچی اڑان بھی ہے، ڈالر کی قدر میں اضافے کی بنیادی وجہ ہماری ناکام جمہوریت ہے، کوئی بھی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے سے قاصر ہے، دن دُگنی اور رات چوگنی کرپشن میں تمام سیاستدان ہاتھ دھوتے نظر آتے ہیں، زرداری ، نواز شریف اور شہباز شریف اس کرپشن میں اپنی مثال آپ ہیں، فوج نے بھی اس حوالے سے اپنی اجارہ داری قائم رکھی ہے، جنر ل اسلم بیگ کے علاوہ پاک فوج کے تمام ریٹائرڈ آرمی چیف اور بڑے افسران اپنے کروڑوں ڈالر کے اثاثے بیرون ملک منتقل کر چکے ہیں ، پاکستان کی تاریخ کا یہ بھی المیہ ہے کہ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے حامل حساس ملک کا کوئی بھی آرمی چیف خود کو پاکستان میں محفوظ نہیں سمجھتا اور بیرون ملک منتقل ہونے کو ترجیح دیتا ہے، کوئی بھی آرمی چیف یا فوجی افسر جب بیرون ملک امریکہ، یورپ میں منتقل ہوتا ہے تو ساتھ کروڑوں ڈالر کے اثاثے بھی منتقل ہوتے ہیں ، ملک سے ڈالر بڑی تعداد بھی بیرون ممالک جاتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ڈالر پاکستان نہ ہونے کے برابر واپس آتے ہیں جس سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکی کرنسی کی قدر نیچے آتی ہے پھر آرمی آفیسرز کے بچے بھی بیرون ممالک میں زیر تعلیم رہتے ہیں ، پوری فیملیز باہر کے ممالک میں سیٹل ہوتی ہیں ، پاکستان صرف مال بٹورنے کے لیے آتے ہیں اور پھر چلتے بنتے ہیں ، بات یہاں ختم نہیں ہوتی ، پاک فوج سے ریٹائر ہونے والے فوجیوں نے امریکہ ، انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں لاکھوں ڈالر کے کاروبار شروع کر رکھے ہیں ، وہ سرمایہ کاری جس پر پہلا حق پاکستان اور اس کے عوام کا ہے وہ سرمایہ کاری بیرون ممالک میں کی جا رہی ہے تو کس طرح ڈالر سستا ہو سکتا ہے اور پاکستانیوں کو کیسے ان کا حق مل سکتا ہے جبکہ ان کی دولت کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ کر بیرون ممالک منتقل کیا جا رہا ہو۔
پاکستان سے ڈالر بیرون ملک منتقل کرنے میں دوسرا بڑا ہاتھ سیاستدانوں کا ہے ، سابق صدر آصف زرداری ، سابق وزیراعظم نواز شریف اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے منی لانڈرنگ اور کرپشن کی وہ لازوال داستانیں رقم کی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی ہے ، کروڑوں ڈالر پاکستان سے بیرون ممالک منتقل کیے گئے ہیں جس سے لندن ، یورپ اور امریکہ میں جائیدادیں خریدی گئی ہیں ، ان ہی کارہائے نمایاں کی وجہ سے ملک کی تاریخ میں ڈالر نے اتنی اونچی اڑان حاصل نہیں کی ہے کہ آج 190 روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق ڈالر 200سے تجاوز کر سکتا ہے ۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی کے ساتھ ملک پر اربوں ڈالر کا قرض بھی دن دگنی اور رات چگنی ترقی کر رہا ہے ، جوں جوں ڈالر کی قدر بڑھتی ہے پاکستان پر واجب الادا قرض میں خود کار طریقے سے اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔
پاکستان اور سری لنکا میں کمزور معیشت نے خطے کے حالات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے ، سری لنکا معاشی ابتری کی وجہ سے ڈیفالٹ پوزیشن میں ہے ، لوگوں کے پاس کھانے کو پیسے نہیں جن کے پاس پیسے ہیں ان کو کھانا ہی میسر نہیں ، سری لنکا میں مشتعل عوام نے چار حکومتی وزرا کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے جس پر صدر راجا پسکا نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، عوام کے ہجوم حکمرانوں کے گھروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں ، ان کے گھروں کو نذر آتش کرر ہے ہیں ، سری لنکا کی صورتحال پاکستان کے لیے سبق ہے کہ وہ اس صورتحال سے سیکھتے ہوئے ملکی حالات کو درست کرنے کی کوشش کریں۔پاکستان میں حالات جس نہج تک پہنچ چکے ہیں اس میں کوئی شک نہیں مارشل لا نافذ کر دیا جائے ، ملک میں سول نافرمانی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے ، صدر ، وزیراعظم کی سمری کو مسترد کر رہا ہے جبکہ گورنر ، وزیراعلیٰ کے احکامات کو ماننے سے عاری ہے ، ایسی صورتحال میں ایٹمی ملک کا انتظام و انصرام چلانا جمہوری حکومت کے بس کی بات معلوم نہیں ہوتی ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ملک پاکستان کی عوام پر رحم کرے اور ایسے حکمران مسلط کرے جو صیح معنوں میں عام افراد کی ترجمانی کر سکیں ۔
٭٭٭