حبیبتہ الحبیب !!!

0
3

پہلی قسط
سرور کائناتۖ کو اپنی ازواج مطہرات میں حضرت خدیجتہ الکبرٰی کے بعد سب سے زیادہ محبت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تھی جیسا کہ حضرت انس بن مالک نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے پہلے پہلی محبت جو پیدا ہوئی وہ حضورۖ کی محبت سیّدہ عائشہ سے ہے۔ دوسری روایت میں یوں مذکور ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام نے رسول اللہۖ سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا عائشہ لیکن حضرت عائشہ صدیقہ کی روایت مذکورہ روایت کے معارض ہے کیونکہ حضرت عائشہ سے جب پوچھا گیا کہ رسول اللہۖ کی بارگاہ میں محبوب ترین کون تھا تو آپ نے فرمایا فاطمہ زہرا۔ ان دونوں روایتوں میں اگرچہ بظاہر تعارض ہے لیکن تطبیق بڑی آسانی سے دی جاسکتی ہے یعنی ازواج میں حضرت عائشہ اور اولاد میں حضرت فاطمہ۔ حضرت عائشہ صدیقہ کی محبوبیت کی بنیاد پر حضرت مسروق(جواکابر تابعین میں ہیں) جب بھی حضرت عائشہ سے کوئی حدیث روایت کرتے تو یوں فرماتے:حدثتنی الصدیقة بنت الصدیق حبیبة رسول اللہۖ اور کبھی فرماتے: حدثتنی حبیبة اللہ امراة من السمائ۔ سرکار دو عالمۖ کو حضرت عائشہ صدیقہ سے کس قدر محبت تھی اس روایت سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سرکار نے سیدہ عائشہ سے فرمایا عائشہ! تم مجھ سے کب ناراض رہتی ہو اور کب خوش رہتی ہو، میں جان لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ نے فرمایا وہ کیسے؟ تو سرکار نے فرمایا جب تم خوش رہتی ہو تو کہتی ہو: لاوربّ محمد اور جب تم ناراض رہتی ہو تو کہتی ہو: لاوربّ ابراہیم اتنا سننے کے بعد حضرت عائشہ بے قرار ہوگئیں اور فرمانے لگیں: ولکن لااھجر الاَاسمک یعنی میں نہیں چھوڑتی مگر صرف آپ کے نام کو۔ حضرت عائشہ صدیقہ کے کہنے کا مطمح نظریہ تھا کہ میری کیا بساط کہ میں آپ سے ناراض رہوں بلکہ میں تو ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتی ہوں کہ میرے سرتاج اللہ کے حبیب مجھ سے کبھی ناراض نہ ہوں۔ البتہ جب میں آپ کا نام چھوڑتی ہوں تو اللہ یہ نہ سمجھنا کہ میں آپ سے معاذ اللہ بیزار ہوں بلکہ آپ کی ذات گرامی اور آپ کی مقدس یادیں ہمیشہ میرے دل کے نہاں خانے میں جلوہ فشاں رہتی ہیں۔ ہاں کبھی کبھی فقط آپ کا نام نہیں لیتی لیکن آپ کی روح پروریادوں سے میں ایک لمحہ بھی الگ نہیں رہتی۔ حضرت عائشہ صدیقہ خود فرماتی ہیں کہ سرکار کا یہ فعل دیگر ازواج مطہرات کے بالمقابل فقط میرے ساتھ مختص تھا کہ ہم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے اور اثنائے غسل سرکار مجھ سے سبقت فرماتے تو میں عرض کرتی حضور! کچھ پانی میرے لیے تو چھوڑیئے۔ یہ روایت سرکار کے کمال الفت ومحبت پر دلالت کرتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here